ناسا کی ’انسانی کیلکولیٹر‘ 101 سالہ کیتھرین جونسن انتقال کرگئیں

ویب ڈیسک  بدھ 26 فروری 2020
انہوں نے ریاضی میں اپنا لوہا اس زمانے میں منوایا جب امریکا میں سیاہ فام اور خواتین پر ترقی کے راستے بند تھے۔ (فوٹو: ناسا)

انہوں نے ریاضی میں اپنا لوہا اس زمانے میں منوایا جب امریکا میں سیاہ فام اور خواتین پر ترقی کے راستے بند تھے۔ (فوٹو: ناسا)

ہیوسٹن، ٹیکساس: امریکا کی مشہور سیاہ فام خاتون ریاضی داں کیتھرین جونسن پیر کے روز 101 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ میں انہیں ’’انسانی کیلکولیٹر‘‘ بھی کہا جاتا تھا کیونکہ آج سے 60 سال پہلے، جب کمپیوٹر کا رواج نہیں تھا، تو انہوں نے بڑی کامیابی سے ایسا پیچیدہ حساب لگایا جو اوّلین امریکی کو خلاء میں پہنچانے سے لے کر چاند پر انسان کے پہلے قدم تک، ہر مرحلے میں انتہائی اہم اور مفید ثابت ہوا۔

ناسا اور خلائی تحقیق کےلیے ان کی خدمات ایک لمبے عرصے تک گمنامی میں پڑی رہیں، یہاں تک کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما نے انہیں ’’صدارتی میڈل برائے آزادی‘‘ دیا جو امریکا کا سب سے بڑا سویلین اعزاز بھی ہے۔

اس کے بعد ہالی ووڈ فلم ’’ہڈن فیگرز‘‘ (Hidden Figures) کو 2017 میں آسکر ایوارڈ کےلیے نامزد کیا گیا۔ 2016 میں یہ فلم کیتھرین جونسن سمیت ایسی تین سیاہ فام خواتین کی زندگی پر بنائی گئی تھی جنہوں نے ناسا میں کام کیا تھا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا۔

ناسا کے سربراہ جم برائیڈنسٹائن نے کیتھرین جونسن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا کی ہیرو تھیں جن کی غیرمعمولی ریاضیاتی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کیتھرین کو باہمت خاتون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ناسا کی تاریخ میں کئی اہم سنگِ میل ایسے بھی گزرے ہیں جن تک رسائی ان کی مہارت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔

کیتھرین جونسن 1918 میں امریکا کے ایک غریب سیاہ فام گھرانے میں پیدا ہوئیں اور ابتدائی عمر ہی سے انہوں نے ریاضی میں اپنی خداداد صلاحیت منوانا شروع کردی تھی۔ یہ رجحان دیکھتے ہوئے کیتھرین کے والد نے بھی پورا ساتھ دیا، یہاں تک کہ انہوں نے 1937 میں ویسٹ ورجینیا اسٹیٹ کالج سے صرف 19 سال کی عمر میں امتیازی نمبروں کے ساتھ ریاضی میں بی ایس کرلیا۔

واضح رہے کہ یہ امریکا میں وہی زمانہ تھا جب وہاں سیاہ فام باشندوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا تھا اور ان پر اچھی تعلیم سے لے کر اچھی ملازمتوں تک، کم و بیش ہر چیز کے دروازے بند تھے۔

ابتدائی چند سال تک انہوں نے مختلف جگہوں پر ریاضی کی تدریسی ملازمت کی لیکن 1953 میں انہیں ’’نیشنل ایڈوائزری کمیٹی فار ایئروناٹکس‘‘ (NACA) میں بطور ’’کمپیوٹر‘‘ ملازمت مل گئی جہاں ان کا کام طیاروں کی اُڑان سے متعلق حساب لگانا ہوتا تھا۔ یہیں سے انہوں نے پیچیدہ ریاضیاتی مسائل میں اپنی غیرمعمولی صلاحیت منوانا شروع کی اور وہ پہلی امریکی خاتون ریاضی دان بھی بنیں جن کا نام تکنیکی رپورٹ میں بطور ماہر شامل کیا جانے لگا۔

1958 میں ’’ناکا‘‘ ختم کرکے اس کی جگہ ’’ناسا‘‘ (نیشنل ایئروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن) بنایا گیا تو کیتھرین اس ادارے کے اوّلین ریاضی دانوں میں شامل تھیں۔ یہاں بھی انہوں نے اپنی ماہرانہ خدمات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

امریکا اور سابق سوویت یونین کے مابین خلائی دوڑ میں کیتھرین نے خلاء میں بھیجی جانے والی انسان بردار پروازوں کے راستوں (ٹریجکٹریز) کا محتاط اور غیرمعمولی طور پر درست حساب لگایا۔ بعد ازاں چاند تک جانے والے انسان بردار اپالو مشنز اور خلائی شٹل تک کے راستے ان ہی کے لگائے گئے حساب کی بنیاد پر طے کیے گئے۔

1960 کے عشرے سے پہلے ہی اگرچہ ناسا میں کمپیوٹر کا استعمال شروع کردیا گیا تھا لیکن کچھ خلاء نوردوں کو کیتھرین جونسن کے کام پر اتنا اعتماد تھا کہ وہ کیتھرین کے لگائے ہوئے حساب ہی پر بھروسہ کرتے تھے، چاہے کمپیوٹر سے کچھ بھی پتا چلتا رہے۔

وہ 1988 میں ناسا سے ریٹائر ہوگئیں جس کے بعد انہوں نے سماجی خدمت اور بچوں کو شوقیہ ریاضی پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ وہ اپنے پڑنواسوں اور پڑنواسیوں کو سائنس اور ریاضی پڑھنے کی اکثر ترغیب دیتی رہتیں۔

ان کا انتقال 24 فروری 2020 کو نیوپورٹ نیوز، ورجینیا میں اپنی رہائش گاہ پر ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔