- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
مسلم کش فسادات، بھارتی عدالت کا بی جے پی رہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
نئی دہلی: بھارتی ہائی کورٹ نے دہلی میں مسلم کش فسادات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے حکمراں جماعت بی جے پی کے 3 رہنماؤں کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھارت آمد کے موقع پر دہلی میں مسلم آبادیوں اور مسجد پر مشتعل ہندوؤں کے حملے اور 20 سے زائد مسلمانوں کے جاں بحق ہونے پر ہائی کورٹ میں امن و امان کے حوالے سے سماعت ہوئی۔
یہ خبر پڑھیں : دہلی مسلم کش فسادات میں 20 افراد جاں بحق؛ کئی علاقوں میں کرفیو
جسٹس ایس مورالی دھر اور جسٹس تلوانت سنگھ نے پولیس اہلکاروں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 1984 جیسے فسادات دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے، ججز نے پوچھا کہ کیا آپ نے بی جے پی کے مقامی رہنماؤں کی نفرت آمیز تقاریر سنیں؟ جس پر پولیس کمشنر نے جواب دیا کہ میں نے کپل مشرا کی تقریر نہیں سنی۔
اس موقع پر ججز کی ہدایت پر عدالتی عملے نے پولیس افسران کو کپل مشرا کی مسلمانوں کیخلاف ہندوؤں کے جذبات کو اکسانے کے لیے کی گئی تقریر دکھائی۔ جس میں تینوں رہنما نے مسلمانوں کو غدار اور وطن دشمن قرار دیتے ہوئے ان کی آبادیوں اور عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کی دھمکی دی تھی۔
ہائی کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی تقاریر سنانے کے بعد پولیس کمشنر کو حکم دیا کہ اب ان رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے لیے آپ کے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہتا اس لیے فوری طور پر کپل مشرا سمیت تینوں رہنماؤں کو حراست میں لیکر مسلمانوں پر حملے میں ملوث افراد تک پہنچا جائے۔
ادھر کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے دہلی میں مسلم کش فسادات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معصوم شہریوں کی ہلاکت اور مسجد پر حملے کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کو اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیئے۔
دوسری جانب دہلی کے جلنے کے موقع پر چین کی بانسری بجانے والے وزیر اعظم مودی کو تین روز بعد دہلی کا خیال آہی گیا، ٹویٹر پر اپنے پیغام میں شہریوں سے پُر امن رہنے اور بھائی چارگی کے فروغ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں امن کی بحالی کیلیے ہمہ وقت گراؤنڈ پر موجود ہیں۔
قبل ازیں دہلی کے وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک بیان میں مسلم کش فسادات پر قابو پانے میں ناکامی پر پولیس کی کارکردگی پر سوال اُٹھاتے ہوئے دارالحکومت میں فوج کو طلب کرنے کا مطالبہ کردیا تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے تاحال ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔