اس طوطے کو ’’ڈریکولا‘‘ کیوں کہتے ہیں؟

ویب ڈیسک  جمعرات 27 فروری 2020
اس کا شمار بڑی جسامت والے پرندوں میں ہوتا ہے، جس کی لمبائی 50 سینٹی میٹر یا کچھ زیادہ ہوتی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اس کا شمار بڑی جسامت والے پرندوں میں ہوتا ہے، جس کی لمبائی 50 سینٹی میٹر یا کچھ زیادہ ہوتی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

نیوزی لینڈ: یہ معصوم سا طوطا نیو گنی کے بارانی جنگلات میں پایا جاتا ہے۔ ویسے تو اس کا نام ’’پیسکوئے پیرٹ‘‘ ہے لیکن اس کا مشہور نام ’’ڈریکولا طوطا‘‘ ہے، حالانکہ یہ تو صرف گھنے درختوں کے پتے، پھول اور پھل ہی کھاتا ہے۔

اپنی جسامت کے اعتبار سے یہ بڑے پرندوں میں شمار ہوتا ہے جس کی لمبائی 50 سینٹی میٹر کے لگ بھگ ہوتی ہے جبکہ یہ 680 سے 800 گرام تک وزنی ہوتا ہے۔ اس کے چہرے پر بال بھی نہیں ہوتے۔

یہ اپنی گہری کالی چونچ، سرمئی یا سیاہ سینے اور شوخ سرخ رنگ کے پروں کی بناء پر الگ ہی پہچانا جاتا ہے۔ ڈریکولا طوطوں میں نر اور مادہ تقریباً ایک ہی جیسے ہوتے ہیں۔ البتہ نر میں کان کے پیچھے کی طرف سرخ نشانات نمایاں ہوتے ہیں جو مادہ میں نہیں ہوتے۔

دوسرے طوطوں کے برعکس، یہ ایک سے دوسری شاخ پر جانے کےلیے چھلانگ لگاتے ہیں۔

چہرہ اور چونچ سیاہ ہونے کے علاوہ پیسکوئے طوطوں کے چہروں پر بال بھی نہیں ہوتے، اس لیے دور سے دیکھنے پر یوں لگتا ہے جیسے کوئی شکرا بیٹھا ہو اور اپنے شکار پر جھپٹنے کا منتظر ہو۔ اپنی اسی ظاہری شباہت کی وجہ سے یہ ’’ڈریکولا طوطا‘‘ بھی کہلاتا ہے حالانکہ یہ بہت ہی پرامن اور بے ضرر پرندہ ہے۔

بے دریغ شکار کی وجہ سے اب اس کی تعداد بھی بہت کم رہ گئی ہے جس کے بعد سے عالمی ادارہ برائے تحفظِ فطرت (آئی یو سی این) نے اسے معدومیت کے خطرے میں مبتلا جانوروں میں شامل کرلیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔