- درجہ بندی کرنے کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 48 ہوگئیں، 70 زخمی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
گوگل، فیس بک اور مائیکروسافٹ کے ملازمین پرعائد چند پابندیاں
گوگل، فیس بک اور ان جیسی دیگر معروف ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خوش گوار ماحول کی داستانیں سن کر کون ہے جو وہاں ملازمت کا خواہش مند نہ ہو لیکن کیا آپ کو اس بات کا علم ہے کہ وہاں کام کرنے والے ملازمین پر چند پابندیاں بھی عائد ہیں۔
عالم گیر شہرت رکھنے والی ان کمپنیوں میں ملازمین کے لیے دی جانے والی سہولتوں اور مراعات کے بارے میں دل چسپ معلومات سامنے آتی رہتی ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ان کمپنیوں کے ملازمین پر کچھ ایسی پابندیاں بھی عائد ہیں جن کا عام طور پر دفاتر میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
لکھ کر لائیں
دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل معروف کمپنی ایمیزون کے بانی جیف بیزوز نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ ان کے ملازمین پر پاؤر پوائنٹ کی مدد سے پریزینٹیشن بنانے پر پابندی ہے اور کاغذ قلم کا استعمال کیا جاتا ہے۔
وجہ بتانا ہوگی
معروف ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ کے ملازمین کو گوگل کی ایپ اور بالخصوص گوگل ڈاکس کا فیچر استعمال کرنے سے روکا تو نہیں جاتا، لیکن اگر کوئی ایسا کرنا چاہے تو اسے ’’کاروباری وجوہ‘‘ بتانے کا پابند کیا گیا ہے۔ سوچیے گوگل کے استعمال کے لیے اتنے جتن اور کہاں کرنے پڑتے ہوں گے
سیاسی گفتگو منع ہے
2019میں گوگل نے اپنے ملازمین کو ایک ہدایت نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا’’ ہمیں جس کام کے لیے رکھا گیا ہے وہی ہماری اولین ترجیح ہے، کام کے اوقات کو غیر متعلقہ موضوعات پر صرف کرنے سے گریز کریں‘‘۔ جس سرچ انجنز سے آپ دنیا جہان کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں، وہاں کے ملازمیں کو صرف کام سے کام رکھنا ہوتا ہے۔
آئی فون نہیں لاسکتے
ایک ’نیم رسمی‘‘ حکم نامے کے تحت فیسبک میں ملازمین کو آئی فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مارک زکر برگ اور ایپل کمپنی کے سی ای او ٹیم کک کے کشیدہ تعلقات اس پابندی کی بنیادی وجہ ہے۔
اپنی انگریزی خود ٹھیک کریں
انگریزی زبان میں گرامر اور املا کی غلطیاں درست کرنے میں مدد فراہم کرنے والی معروف ایپلی کیشن Grammarlyکا استعمال مائیکروسافٹ میں ممنوع ہے۔ ملازمین کام کے دوران اس کا استعمال نہیں کرسکتے۔ مائیکروسافٹ آفس میں یہ سہولت موجود ہے۔
یوایس بی لانا منع ہے
کمپیوٹر بنانے والی مشہور عالم کمپنی آئی بی ایم کے بارے میں 2018میں یہ انکشاف ہوا کہ اس کے ملازمین پر دفتر میں یوایس بی، ایس ڈی کارڈ سمیت بہ آسانی منتقل ہونے والی کوئی بھی ایسی ڈیوائس لانے پر پابندی ہے، جس میں معلومات ذخیرہ کی جاسکتی ہو۔
دفتر میں ماحولیات کی فکر مت کریں
ایمیزون سے متعلق حال ہی میں ایک دل چسپ معلومات سامنے آئی۔ وہاں ملازمین کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ دفتری اوقات میں کمپنی کے ماحولیات اور موسمی تغیرات پر پڑنے والے اثرات کو زیر بحث نہیں لائیں گے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے برساتی جنگلات کا نام بھی ایمیزون ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔