سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے انتخابی قوانین میں ترمیم کا فیصلہ

سید اشرف علی  پير 25 نومبر 2013
بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل ویونین کمیٹیز کی سطح پر6عام نشستوں، خواتین، لیبر/کسان اور اقلیت کی ایک نشست پر9 رکنی امیدواروں کا پینل الیکشن میں حصہ لے گا۔. فوٹو فائل

بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل ویونین کمیٹیز کی سطح پر6عام نشستوں، خواتین، لیبر/کسان اور اقلیت کی ایک نشست پر9 رکنی امیدواروں کا پینل الیکشن میں حصہ لے گا۔. فوٹو فائل

کراچی: صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی ایکٹ2013 کے بلدیاتی انتخابات کے قوانین میں ترمیم کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے جس کی منظوری سندھ اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلاکرلی جائیگی یا گورنر سندھ ان ترامیم کیلیے آرڈیننس جاری کریں گے۔

ان ترامیم کی منظوری کے بعد محکمہ بلدیات انتخابی قوانین میں ترامیم کا نوٹی فکیشن جاری کردیگا، مجوزہ ترامیم کے تحت بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل ویونین کمیٹیز کی سطح پر6عام نشستوں، خواتین، لیبر/کسان اور اقلیت کی ایک نشست پر9رکنی امیدواروں کا پینل الیکشن میں حصہ لے گا۔ یوسی کے چیئرمین و وائس چیئرمین کا بالواسطہ انتخاب کیا جائے گا، بالواسطہ منتخب ہونے والے یوسی کے وائس چیئرمین ڈسٹرکٹ میونسل کارپوریشنزکے چیئرمین ووائس چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔ تیسرے مرحلے میں یوسی کے چیئرمین میٹروپولیٹن کارپویشنزکے میئر وڈپٹی میئر کا انتخاب کریں گے۔ مجوزہ فیصلے کے تحت یونین کونسلوں ویونین کمیٹیوں، میونسپل کارپوریشنزکے چیئرمین ووائس چیئرمین اور میٹروپولیٹن کے میئر وڈپٹی میئر بننے کیلیے کونسلرکی نشست پر منتخب ہونا لازمی ہوگا۔ صوبائی حکومت کے اس فیصلے سے سندھ کی بڑی سیاسی جماعتوں کو فائدہ پہنچے گا جبکہ چھوٹی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو مشکلات درپیش آئیں گی۔

ذرائع کے مطابق محکمہ لوکل گورنمنٹ نے بلدیاتی انتخابات کے قوانین میں ترامیم کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔ سندھ حکومت دیگر سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرکے سندھ اسمبلی سے حتمی منظوری حاصل کرکے جلد اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیگی۔ ذرائع نے بتایا کہ نئے فیصلے کے تحت یونین کونسلوں ویونین کمیٹیز کی سطح پر بلدیاتی انتخابات میں صرف پینل امیدوار کھڑے ہونگے جس کے لیے کاغذات نامزدگی اور بیلٹ پیپر میں ایک کیٹیگری رکھی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ حکومتی فیصلے سے بیلٹ پیپرز کم تعداد میں چھاپے جائیں گے اور ایک انتخابی نشان پینل کوالاٹ کردیا جائے گا، واضح رہے کہ پرانے قوانین کے تحت یوسی سطح پر4 عام نشستوں، خواتین، لیبر، اقلیت کی ایک نشست اور چیئرمین وائس چیئرمین کی نشستوں کیلیے براہ راست انتخابات منعقد کیے جانے تھے اورکاغذات نامزدگی اور بیلٹ پیپرز میں5کیٹیگریز رکھی جارہی تھیں۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ پرانے قوانین کے تحت سندھ میں بلدیاتی انتخابات کیلیے12کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپنے پڑتے، سندھ حکومت نے انتخابی قوانین میں ترامیم کے فیصلے سے الیکشن کمیشن کا آگاہ کردیا ہے ، اب الیکشن کمیشن کو صرف2کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپنے ہونگے جبکہ انتخابی عملے کی تعداد میں بھی50فیصد کمی آئے گی۔ بلدیاتی قوانین کے ماہرین نے بتایا کہ صوبائی حکومت کا نیا فیصلہ بلدیاتی انتخابات کیلیے شارٹ کٹ فارمولا ہے، اس سے الیکشن کمیشن کو فائدہ ہوگا۔ دوسری جانب بلدیاتی ماہرین نے کہا کہ حکومتی فیصلے سے جمہوری روایات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، یوسی کی سطح پر حزب اختلاف مفقود ہوجائے گی اور ایک گروپ کی اجارہ داری قائم ہوجائے گی۔ پینل امیدوار کی شرط سے بڑی جماعتوں کا فائدہ ہوگا جبکہ چھوٹی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو پینل بنانے میں سخت مشکلات درپیش ہونگی۔ نمائندہ ایکسپریس نے خبر کی تصدیق کیلیے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ جاوید حنیف سے رابطے کیا تو انھوں نے کہا کہ انتخابی قوانین میں ترامیم کیلیے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، ان ترامیم میں قانون سازی کیلیے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے یا گورنر سندھ اس حوالے سے ترمیمی آرڈینینس جاری کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔