کورونا وائرس کیا ہے؟ ابتدائی علامات اور بچاؤ کی تدابیر

سہیل یوسف  جمعرات 27 فروری 2020
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق کے باوجود غیرمعمولی طور پر خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔ ضرورت صرف احتیاط کی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تصدیق کے باوجود غیرمعمولی طور پر خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔ ضرورت صرف احتیاط کی ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں سامنے آنے والے وائرس کو پہلے عام نمونیا قراردیا گیا ۔ اس کے بعد معلوم ہوا کہ سارس قسم کا ایک نیا وائرس ہے جسے کووِڈ 2019 کا نام دیا گیا۔ اب کراچی میں اس کے دو مریض سامنے آچکے ہیں جس کے بعد پاکستان کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکا ہے۔

احتیاط علاج سے بہتر ہے کی مصداق کورونا وائرس سے آگہی حاصل کرکے اس سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ لیکن اس سے قبل جان لیجئے کہ وائرس حقیقت میں ہے کیا:

کورونا وائرس کیا ہے؟

کورونا وائرس کی نصف درجن سے زائد اقسام دریافت ہوچکی ہیں۔ جب اسے خردبین کے ذریعے دیکھا گیا تو نیم گول وائرس کے کناروں پر ایسے ابھار نظرآئے جوعموماً تاج (کراؤن) جیسی شکل بناتے ہیں۔ اسی بنا پر انہیں کورونا وائرس کا نام دیا گیا ہے کیونکہ لاطینی زبان میں تاج کو کرونا کہا جاتا ہے۔

اب بھی زیادہ تر جان دار مثلاً خنزیر اور مرغیاں ہی اس سے متاثر ہوتے دیکھے گئے ہیں لیکن یہ وائرس اپنی شکل بدل کر انسانوں کو متاثر کرسکتا ہے اور کرتا رہا ہے۔ 1960ء کے عشرے میں کورونا وائرس کا نام دنیا نے سنا اور اب تک اس کی کئی تبدیل شدہ اقسام ( مجموعی طور پر 13) سامنے آچکی ہیں جنہیں اپنی آسانی کے لیے کورونا وائرس کا ہی نام دیا گیا ہے تاہم ان کورونا وائرس کی 13 اقسام میں سے سات انسانوں میں منتقل ہوکر انہیں متاثر کرسکتی ہیں۔ اس سال چین کے شہر ووہان میں دریافت ہونے والی وائرس کی نئی قسم کو کووڈ 2019 کا نام دیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کیسے حملہ کرتا ہے؟

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی ذیلی اقسام میں سے انسانوں کے لیے تین ہلاکت خیز وائرسوں میں سے دو چین سے پھوٹے ہیں۔ اول، سیویئر ریسپریٹری سنڈروم (سارس) ، دوسرا مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) مشرقِ وسطیٰ سے اور اب تیسرا بھی چین کے شہر ووہان سے پھیلا ہے۔

ووہان وائرس سانس کی اوپری نالی پر حملہ کرتے ہوئے سانس کے نچلے نظام کو متاثر کرتا ہے اورجان لیوا نمونیا یا فلو کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس سے قبل 2003ء میں سارس وائرس سے چین میں 774 افراد ہلاک اور 8000 متاثر ہوئے تھے۔ مرس اس سے بھی زیادہ ہولناک تھا۔

نئے کورونا وائرس کی ابتدائی علامات ؟

کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے 2 سے 14 روز کے اندر جو علامات نمودار ہوسکتی ہیں ان میں تیز بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکل قابلِ ذکر ہے۔ اگر بخار مسلسل ہے ، کھانسی جاری ہے اور سانس لینے میں دقت محسوس ہورہی ہے تو فوری طور پر اپنے معالج یا مرکزِ صحت سے رابطہ فرمائیں۔

نئے کورونا وائرس کی تشخیص اور علاج کیسے ممکن ہے؟

چینی محکمہ صحت نے ووہان سے نمودار ہونے والے وائرس کا جینوم (جینیاتی ڈرافٹ) معلوم کرکے اسے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ اب تک اس کی کوئی اینٹی وائرل دوا یا ویکسین سامنے نہیں آسکی ہے کیونکہ دسمبر 2019ء میں نیا وائرس سامنے آیا ہے اور ماہرین اس کی ظاہری علامات سے ہی اس کا علاج کررہے ہیں۔ اگرچہ چین کا دعویٰ ہے کہ وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی 2 فیصد تعداد ہی ہلاک ہوئی ہے تو اس دعوے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا سے ڈرنے کی ضرورت نہیں البتہ ضرورت صرف احتیاط کی ہے۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر:

1: کسی الکحل والے محلول یا اینٹی سیپٹک صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔ ہاتھ دھونے کا عمل کم ازکم ایک منٹ تک ہونا چاہئے۔ اس سے انفیکشن سے بچنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔

2: اگر آپ کھانسی اور نزلے میں مبتلا ہیں تو ماسک پہنیں اور ماسک پہننے اور اتارنے کے بعد جراثیم کش صابن سے بھی ہاتھ دھوئیں۔

3: عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اگرآپ تندرست ہیں تو طبی نوعیت کا این 95 ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ۔ اس کی جگہ سادہ ماسک بھی پہنا جاسکتا ہے۔ لیکن ماسک کو درست طریقے سے پہننا بہت ضروری ہے جس میں خیال رکھا جائے کہ ماسک اور چہرے کے درمیان کو جھری کھلی نہ رہ جائے۔

تاہم ڈسپوزایبل ماسک کو ٹھکانے لگانا بہت ضروری ہے ۔ اگرچہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس انسانی جسم سے باہر بہت دیر تک سرگرم نہیں رہ سکتا لیکن ڈسپوزایبل ماسک کو دفنانا ہی ضروری ہے۔

4: بھیڑ اور ہجوم والی جگہوں سے اجتناب کریں اور لوگوں سے فاصلہ رکھیں۔

5: آنکھوں، ناک اور منہ کو بار بار چھونے سے گریز کریں۔ اس صورت میں ہاتھوں پر موجود نادیدہ وائرس جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔

6: پانی ابال کر پیئیں، ہاتھ دھونے اور وضو کو اپنا معمول بنائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔