- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
آکسیجن کے بغیر زندہ رہنے والا پہلا جانور دریافت
کنساس: سائنسدانوں کی ایک عالمی ٹیم نے ایسا عجیب و غریب جانور دریافت کیا ہے جسے زندہ رہنے کے لیے آکسیجن کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
لگ بھگ دس خلیوں پر مشتمل یہ جانور ایک طفیلیہ (پیراسائٹ) ہے جس کا سائنسی نام ’’ہینی گویا سالمینیکولا‘‘ (Henneguya salminicola) ہے اور یہ سامن مچھلی کے پٹھوں میں پایا جاتا ہے۔
اسے تل ابیب یونیورسٹی، اوریگون یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کنساس کے ماہرین نے مشترکہ طور پر دریافت کیا ہے جبکہ اس دریافت کی تفصیلات ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کی ویب سائٹ پر حال ہی میں شائع ہوئی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ حیاتیاتی طور پر یہ جیلی فش اور کورل کا رشتہ دار ہے لیکن ایک طفیلیہ بھی ہے؛ یعنی یہ اپنی غذا خود تیار نہیں کرتا بلکہ کسی دوسرے جانور (اپنے میزبان/ ہوسٹ) سے چپک کر یا اس کے جسم میں داخل ہو کر اس کی تیار غذا خود استعمال کرتا ہے۔
جب اس کے جینوم کی سلسلہ بندی (جین سیکوینسنگ) کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس میں مائٹو کونڈریا سے متعلق جینوم موجود ہی نہیں۔ کسی بھی خلیے میں مائٹو کونڈریا وہ جزو ہوتا ہے جو آکسیجن جذب کرکے خلیے کے لیے توانائی پیدا کرتا ہے۔ مائٹو کونڈریا کی غیر موجودگی کا مطلب یہی تھا کہ اس طفیلیے کو آکسیجن کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔
اب تک یہ تو واضح نہیں کہ یہ طفیلیہ بالآخر کس طرح توانائی پیدا کرتا ہے لیکن اندازہ ہے کہ یہ اپنے ارد گرد سامن مچھلی کے خلیوں سے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرتا ہوگا۔
اس دریافت کو ارتقائی نقطہ نگاہ سے بہت اہم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اب تک یہی سمجھا جاتا رہا ہے کہ تمام جانوروں کو زندہ رہنے کےلیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماضی میں کچھ سادہ جاندار اور جانور ایسے ضرور دریافت ہوئے ہیں جو بہت کم آکسیجن والے ماحول میں زندہ رہ سکتے ہیں لیکن جلد یا بدیر انہیں آکسیجن کی ضرورت پڑ ہی جاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔