- مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت میں مزید 2 فلسطینی نوجوان شہید
- فلم ’پٹھان‘ کی غیرقانونی نمائش: سندھ سینسر بورڈ کا ایکشن
- عمان؛ جھولا گرنے سے 7 بچے اور ایک خاتون شدید زخمی
- بابر اعظم نے سال کے بہترین کرکٹر کی ٹرافی وصول کرلی
- گورنر پنجاب کا صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دینے سے انکار
- بھارت؛ تاجر نے فیس بک لائیو آکر خودکشی کرلی
- متحدہ عرب امارات میں رہائشی ویزے کے حامل افراد کیلیے خوش خبری
- باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد
- پاکستان ریلوے نے کرایوں میں اضافہ کر دیا
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ای سی پی کے فیصلے کیخلاف اپیل؛ عدالت کل فیصلہ سنائے گی
- پی ٹی اے کا توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا کیخلاف بڑا ایکشن
- دماغی امواج میں تبدیلی سے سیکھنے کا عمل تین گنا تیز ہوسکتا ہے!
- گوجرانوالہ: 10 سالہ بچے نے غیرت کے نام پر ماں کی جان لے لی
- آسٹریلوی ریگستان میں گم ہونے والا تابکار کیپسول چھ روز بعد مل گیا
- اسکول کی طالبہ نے صاف ہوا فراہم کرنے والا بیگ پیک بنالیا
- طالبعلم پر ٹیچر کا تشدد، اسکول کی رجسٹریشن معطل اور جرمانہ عائد
- اسمبلیاں تحلیل کرنا بہترین حکمت عملی تھی، حکومت بند گلی میں آگئی، عمران خان
- ملک میں اب نواز شریف کے سوا کوئی چوائس نہیں، مریم نواز
- سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں روپے کا اضافہ
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم ون ڈے، سوریا کمار ٹی20 میں پہلی پوزیشن پر براجمان
قابلِ تقلید و باکردار

دوسرے دن بھی آپؐ نے یہی بات کہی اور پھر وہی صحابیؓ نمودار ہوئے جو گزشتہ دن نمودار ہوئے تھے۔ فوٹو : فائل
سیدنا انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپؐ نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک جنتی شخص نمودار ہوگا۔
چناں چہ ایک انصاری صحابیؓ اس حالت میں تشریف لائے کہ وضو کا پانی ان کی داڑھی سے ٹپک رہا تھا اور انہوں نے اپنے جوتے بائیں ہاتھ میں اٹھا رکھے تھے۔ دوسرے دن بھی آپؐ نے یہی بات کہی اور پھر وہی صحابیؓ نمودار ہوئے جو گزشتہ دن نمودار ہوئے تھے اور آج بھی پہلے کی طرح جوتے ہاتھ میں اٹھائے ہوئے تھے۔ تیسرے دن بھی آپؐ نے وہی بات دہرائی اور اس دن بھی وہی صحابیؓ اسی حالت میں نمودار ہوئے۔
جب نبی کریمؐ یہ بات فرما کر چل دیے تو سیدنا عبداﷲ بن عمرؓ ان انصاری صحابی کے پیچھے لگ گئے اور عرض کیا کہ والد سے میرا کچھ اختلاف ہوگیا ہے اور تین دن تک ان سے جدا رہنے کی میں نے قسم کھالی ہے، لہذا اگر آپ مناسب سمجھیں تو اس مدت تک مجھے اپنے یہاں رہنے کی اجازت مرحمت فرمائیں۔
انصاری صحابی نے جواب دیا : ٹھیک ہے۔
سیدنا عبد اﷲ ؓ کا بیان ہے کہ میں نے تین راتیں ان کے یہاں گزاریں، لیکن دیکھا کہ وہ رات میں کوئی عبادت نہیں کرتے البتہ جب بھی ان کی نیند ٹوٹتی یا کروٹ بدلتے تو اﷲ کا ذکر کرتے اور اس کی بڑائی بیان کرتے، تاآں کہ فجر کے لیے بیدار ہوتے۔ میں نے ایک بات یہ بھی دیکھی کہ وہ زبان سے بھلی بات ہی نکالتے تھے۔ جب تین دن پورے ہوگئے اور مجھے ان کا کوئی عمل بھی کوئی غیر معمولی معلوم نہ ہوا، تو میں نے کہا: اے اﷲ کے بندے! میں نے نبی کریمؐ سے سنا کہ تین دن لگاتار آپؓ کے بارے میں فرما رہے تھے: ابھی تمہارے پاس ایک جنّتی شخص نمودار ہوگا اور تینوں دن آپ ہی تشریف لائے، تو میں نے ارادہ کیا کہ آپ کے پاس رہ کر آپ کا عمل دیکھوں تاکہ میں بھی ویسا عمل کرسکوں، لیکن میں دیکھ رہا ہوں آپ تو کوئی زیادہ عمل نہیں کرتے، پھر کیا وجہ ہے کہ آپؓ اس مقام کو پہنچے، جس کی بنیاد پر اﷲ کے رسول ﷺ نے یہ بات فرمائی ہے۔۔۔۔ ؟
انہوں نے کہا: بس میرا عمل تو صرف اتنا ہی ہے، جو تم نے دیکھا۔
پھر جب عبداﷲ بن عمرؓ واپسی کے لیے مڑے تو انہوں نے انہیں بلایا اور فرمایا: عمل تو وہی ہے جو تم نے دیکھا، البتہ ایک بات ضرور ہے کہ میرے دل میں نہ تو کسی مسلمان کے لیے دھوکے کا جذبہ ہے اور نہ ہی اﷲ تعالی کی دی ہوئی بھلائی اور نعمت پر ان سے حسد کرتا ہوں۔
سیدنا عبد اﷲ بن عمرؓ نے کہا: بس یہی خوبی ہے جو آپؓ کو اس مقام تک لائی ہے اور یہی وہ خصلت ہے، جس کو اپنانے کی ہم میں طاقت نہیں۔ (بہ حوالہ مسند احمد)
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔