- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
جان بچانے کے لیے چمگادڑوں کی آواز جذب کرنے والے بہرے پروانے
لندن: بعض اقسام کی بھدی تتلیاں یا پروانے (موتھ) سننے سے قاصر ہوتے ہیں اور کسی بھی دشمن کی آواز نہیں سن سکتے لیکن قدرت نے انہیں ایک اور بہترین حفاظتی نظام سے نوازا ہے جس کے تحت وہ اپنی نمبر ایک دشمن چمگادڑ کی الٹرا ساؤنڈ لہروں کو جذب کرلیتے ہیں اور چمگادڑ تک دوبارہ اس کی خبر نہیں پہنچتی۔
اس حیرت انگیز طریقے سے ڈیف موتھ یا بہرے پروانے چمگادڑوں کو جُل دے کر بھاگ جاتے ہیں۔ اس صوتی پوشیدگی کو یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہرین نے دریافت کیا ہے۔ چمگادڑوں کا یہ حال ہے کہ ان کی نظر کمزور ہوتی ہے اور وہ اپنے راہ ڈھونڈنے یا شکار کے لیے آواز کی ایسی امواج پھینکتی ہیں جو انسان تو نہیں سن سکتے ہیں لیکن جب یہ لہر ٹکراکر دوبارہ جانور تک پہنچتی ہیں تو وہ راستہ بدل لیتی ہے یا پھر شکار کی جانب لپکتی ہیں اور اسے ’حیاتیاتی سونار‘ بھی کہا جاتا ہے۔
برسٹل یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق انہوں نے اسکیننگ الیکٹران مائیکرو اسکوپ کے ذریعے چار اقسام کے بہرے پروانوں کے دھڑ، پروں اور باریک بالوں کا جائزہ لیا ہے۔ حیرت انگیز طور پر ان بالوں کی ساخت آواز جذب کرنے والے مٹیریل کی طرح دکھائی دی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس پر آنے والی آواز کی لہریں منسوخ ہوجاتی ہیں۔
اس کے بعد ماہرین نے ان پروانوں پر مختلف اقسام کی آوازیں ڈالیں تو معلوم ہوا کہ یہ معمولی کیڑا 85 فیصد تک آواز کو روک لیتا ہے۔ اس طرح چمگادڑ کے لیے اس کی شناخت کرنا اور نوالہ بنانا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔ برسٹل یونیورسٹی کے ماہرین نے اسے ایک زبردست قدرتی شاہکار قرار دیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پروانے سے سیکھ کر ساؤنڈ پروف مٹیریل اور اسٹوڈیو بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔