یونیورسل اسٹوڈیو

قیصر افتخار  اتوار 1 مارچ 2020
ہالی وڈ فلم نگری کودنیا بھرمیں الگ پہچان دینے والا نگارخانہ۔ فوٹو: فائل

ہالی وڈ فلم نگری کودنیا بھرمیں الگ پہچان دینے والا نگارخانہ۔ فوٹو: فائل

فلم کی دنیا میں ہالی وڈ کا نام توکسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ یہاں پربننے والی فلمیں دنیا بھرمیں اپنی مثال آپ مانی جاتی ہیں۔ جہاں فلمیں اپنی مثال آپ ہیں، وہیں ان فلموں کو بنانے کیلئے جومقام چنا جاتاہے، اس کویونیورسل اسٹوڈیوکے نام سے جانا جاتا ہے۔

کہنے کوتویہ فلم میکنگ اسٹوڈیو ہے لیکن یہ کسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔  ہالی وڈ کی تاریخ کی  مقبول ترین اور حیرت انگیز ٹیکنالوجی سے آراستہ زیادہ ترفلمیں اسی اسٹوڈیو میں بنائی گئی ہیں۔ ان میں اگر’’ جراسک پارک، دی ممی، شارک، انڈیا نا جونز ، بیک ٹو دی فیوچر، فاسٹ اینڈ فیورس اورہیری پورٹر‘‘ سمیت ہزاروں مقبول ترین فلمیں یونیورسل اسٹوڈیوزمیں ہی بنی ہیں۔

100سال پرانا یہ تاریخی اسٹوڈیو ہراعتبارسے فلمسازی کیلئے موزوں سمجھا جاتا ہے۔ منتظمین کی جانب سے اس اسٹوڈیو کو جہاں بدلتے وقت کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے، وہیں اس کی تاریخی حیثیت کوبرقرار رکھنے کیلئے ان کی پالیسیاں دنیا بھرسے لاس اینجلس آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔ یونیورسل اسٹوڈیوز کی انتظامیہ فلمسازی کی مد میں سالانہ کروڑوں، اربوں ڈالرکماتی ہیں، جبکہ روزانہ کی بنیادپراسٹوڈیو کی سیر کیلئے آنے والے سیاحوں سے ٹکٹ کی صورت میںبھی لاکھوں ڈالرکی آمدن الگ حاصل ہوتی ہے۔

صبح کے وقت کھلنے والے یونیورسل اسٹوڈیوز کے دروازے جونہی سیاحوں کیلئے کھلتے ہیں توپھرجوک درجوک سیاہ یہاں آتے نظرآتے ہیں۔ واقعی ہی یہ نظارہ بالکل الگ اورمنفرد ہے۔  دنیا بھرمیں بسنے والے مختلف رنگ ونسل کے لوگ اس اسٹوڈیو میں دکھائی دیتے ہیں، کوئی اپنے پسندیدہ فلموں کے سیٹ پرپہنچ کرتصاویر بنواتا ہے تو کوئی یہاں قائم ہوٹلوں پربننے والے لذیز پکوانوں سے تواضع کرتا ہے۔ پھرگائیڈ کی رہنمائی میں اسٹوڈیو کی سیرکا جولطف آتاہے اوروہاں بننے والی فلموں کے درمیان دلچسپ واقعات کی معلومات ملتی ہے توبہت اچھا لگتا ہے۔

شاید یہی وجہ ہے کہ ہالی وڈ فلم انڈسٹری کا راج آج بھی قائم ودائم ہے۔ حالانکہ اب دنیا کے بیشترممالک میںفلمسازی کا معیاربہت اچھا ہوچکا ہے اوروہاں بننے والی فلموں کی میکنگ پرجہاں اربوں روپے خرچ ہورہے ہیں،و ہیں اربوں روپے کمائے بھی جارہے ہیں، لیکن اس کے باوجود ہالی ووڈ کا مقابلہ کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس کامیابی اورترقی میں سب سے اہم کردار یونیورسل اسٹوڈیوزکا بھی ہے، جواس سلسلے کورواں دواں رکھنے کیلئے ہمیشہ سے کوشاں ہے۔

یونیورسل اسٹوڈیوز میں ویسے توان گنت شوٹنگ فلورزموجود ہیں لیکن اس کے علاوہ بحری جہاز، ہوائی جہاز، ٹرین، سڑکیں ، فیکٹریاں اوراس طرح کی ان گنت لوکیشنز وہاں موجود ہیں، جونہی ہم  اسٹوڈیو میں داخل ہوتے ہیں توپھر یادگارفلمی لوکیشنز کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔

سمندری طوفان ہویا سیلابی ریلے، گھوڑوں کا اصطبل ہویا پھرکھلے میدان، ہرطرح کی لوکیشن ایک ہی اسٹوڈیومیں دستیاب ہے، جہاں تک بات تکنیکی شعبوں کی ہے تو فلمسازی میں مہارت رکھنے والے تکنیکاروںکی بڑی کھیپ بھی ہمیں یونیورسل اسٹوڈیوزمیں ہی ملتی ہے۔ واقعی یہ اسٹوڈیوجہاں بہترین فلمسازی کیلئے اہمیت رکھتا ہے، وہیں دنیا بھرسے آنے والے سیاحوںکی تفریح میں بھی اہم کردارادا کرتا ہے۔

اب اگرہم پاکستان فلم انڈسٹری کا جائزہ لیں اوریہاں قائم اسٹوڈیوز کی بات کریں توقیام پاکستان سے لے کرآج تک جوفلم اسٹوڈیوز سب سے نمایاں رہے، ان میں شاہ نور، ایورنیو اور باری اسٹوڈیوکے نام سامنے آتے ہیں۔ ان اسٹوڈیوز میں پاکستان فلم انڈسٹری کی شاہکار فلمیں بنائی گئیں، جنہوں نے سلور، گولڈن اور پلاٹینیم جوبلی کے ریکارڈ قائم کئے ، یہ بات بھی ماننا پڑے گی کہ ہمارے اورہالی وڈکے وسائل میں بہت بڑا فرق ہے، اس لئے مقابلے کی بات توبنتی نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود اگرہم پاکستان فلم انڈسٹری اورقابل زکر پاکستانی اسٹوڈیوزکی تاریخی حیثیت کا جائزہ لیں تویہاں دوسرے ممالک سے آئے سیاحوں کیلئے تودورکی بات عام شہریوں کیلئے بھی دیکھنے کوکچھ نہیں ہے۔

آج کی بات کریں توپاکستان کے معروف نگارخانوں میں سوائے ویرانے کے کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ اس کی ذمہ داری اسٹوڈیوزمالکان ہیں یا فلم میکنگ سے وابستہ افراد ؟ یہ توایک الگ سوال ہے، جس پرپھرکبھی بات کی جاسکتی ہے۔ اس وقت توہمیں صرف اتنا دیکھنا ہے کہ ہالی وڈ  میں بننے والی فلموں نے یونیورسل اسٹوڈیوزکی خدمات حاصل کیں اورآج تک یہ سلسلہ جاری ہے جبکہ اسٹوڈیو پوری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کامرکز بناہوا ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں فلمسازی کے اسٹوڈیوز نے ماضی میں توبہت کچھ کیا لیکن آج نوجوان نسل کواگران کے بارے میں بتایاجائے اوردکھایا جائے توسوائے مایوسی کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔

اس کیلئے ضروری یہ تھا کہ نگار خانوں کے مالکان اور فلمساز باہمی رضامندی کے ساتھ کچھ ایسا کرتے جس سے یہاں بننے والی شاہکارفلموں کی یاد تازہ رہتی اور لاہور آنے والوں کی یہ خواہش ہوتی کہ وہ نگار خانوں میں جائیںگے۔ اس میں اگربچوں کی تفریح کیلئے پلے لینڈ ایریا اورکھانے پینے کے ہوٹل بھی قائم کئے جاتے تویقیننا یہ کاروباری اعتبارسے منافع بخش ثابت ہوتا، کیونکہ یونیورسل اسٹوڈیو بھی تو آخر ایک فلم شوٹنگ کیلئے تعمیرکیا گیااسٹوڈیو ہی ہے۔

لیکن منتظمین کی دوراندیشی ا وربہترمینجمنٹ کی بدولت آج وہ منافع بخش کاروبارکرتے ہوئے لاکھوں، کروڑوں ڈالرکا ریونیواپنی حکومت کے خزانے میں بھی جمع کروارہے ہیں۔ اس  لئے ابھی بھی دیرنہیں ہوئی ہے، ہمارے ملک میں جوفلمی اسٹوڈیو موجود ہیں، ان کے مالکان اورمینجمنٹ کواس بارے میں سنجیدگی سے غورکرنے کی ضرورت ہے، اگر آج ان ویران اسٹوڈیوز کوتھوڑی سی توجہ کے ساتھ عوام کی تفریح گاہ میں تبدیل کیاجائے تویقینناً وہ اس کے ذریعے جہاں بہت سا منافع حاصل کرسکتے ہیں اورپاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخی حیثیت کوبھی برقراررکھ سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔