- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
پاکستان نے مزید 3 اہم افغان طالبان رہنماؤں کو رہا کردیا
اسلام آباد: پاكستان نے امن معاہدے کے تحت مزيد 3 اہم افغان طالبان رہنماؤں كو رہا كر ديا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رہا ہونے والے طالبان رہنماؤں میں ملا عمر کے سابق مشیر ملا عبدالاحد، افغان صوبے ہلمند کے سابق گورنر ملا عبدالمنان اور سابق ملٹری کمانڈر ملا يونس شامل ہیں جنہیں رہا کرنے کے بعد سخت سیكيورٹي ميں كابل پہنچايا گيا ہے۔ ذرائع كے مطابق افغان طالبان كو سياسي مفاہمت كے پيش نظر افغان صدر حامد كرزئي سے مذاكرات كے بعد رہا كيا گيا۔
دوسری جانب افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان گزشتہ چند ہفتوں میں 10 دیگر طالبان رہنماؤں کو بھی رہا کرچکا ہے جس میں قندھار پاسپورٹ آفس کے سابق سربراہ عظیم آغا بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ امن معاہدے کے تحت اب تک 50 سے زائد طالبان رہنماؤں کو رہا کرچکا ہے جن میں سینیئر طالبان کمانڈر ملا عبد الغنی برادر بھی شامل ہیں جو رہا ہونے کے بعد پاکستان میں ہی قیام پذیر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔