امریکا ذمے دارانہ انخلا کرے؛ پاکستان دیگر ممالک سے بات کرے ، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  جمعـء 6 مارچ 2020
ایکسپریس فورم میں پروفیسر فاروق حسنات ، بریگیڈیئر(ر)عمران ملک، جاوید حسین، ارم خالد شریک گفتگو ہیں

ایکسپریس فورم میں پروفیسر فاروق حسنات ، بریگیڈیئر(ر)عمران ملک، جاوید حسین، ارم خالد شریک گفتگو ہیں

 لاہور: امریکا طالبان معاہدہ خوش آئند ہے تاہم اس میں افغان حکومت اور دیگر گروہوں کے شامل نہ ہونے سے شدید اندرونی ردعمل آسکتا ہے،معاہدے کے مطابق امریکی فوجی انخلاء کے علاوہ دیگر نکات پر کام کی ذمے داری صرف طالبان پرڈال دی گئی تاہم  پاکستان اور امریکا کے براہ راست شامل ہونے تک مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے،اسے ذمے دارانہ انخلا کرنا ہوگا،اس سے پہلے وہاں موجوددہشت گردی کے مراکزختم کرنا ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار سیاسی،دفاعی و خارجہ ماہرین نے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا،معاونت احسن کامرے نے کی۔ پروفیسر فاروق حسنات نے کہا امریکا افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ کر بھاگ رہا ہے،وہ شکست کھا چکا لیکن ساکھ بچانا چاہتا ہے تاہم جب تک جنگجوؤں اورمجرموں کاخاتمہ نہیں ہوگا، امن نہیں ہوسکتا۔

امریکا سے محتاط رہنا ہوگا، خطے کے ممالک کو ساتھ ملانا چاہیے،چین، روس، ایران، ترکی سے بات کی جائے۔ بریگیڈیئر (ر) عمران ملک نے کہا معاہدوں کی پاسداری کے حوالے سے امریکی تاریخ اچھی نہیں،امریکا اور پاکستان جب تک براہ راست کردار ادا نہیں کریں گے مسائل حل نہیں ہوں گے۔

پاکستان کو ایران، روس، چین اور ترکی کو ساتھ ملا کر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلیے تیار رہنا ہوگا، اس حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔ سابق سفارتکار جاوید حسین نے کہا وہاں دو جنگیں لڑی جارہی ہیں،ایک امریکا طالبان، دوسری افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امریکا اپنی فوج 14 ماہ میں نکال لے گا مگر اس کے ساتھ شرائط یہ ہیں کہ طالبان خود کو دہشت گرد وں سے الگ کریں اور ان گروہوں کو امریکا اور اتحادیوں کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں۔

شعبہ سیاسیات جامعہ پنجاب کی چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے کہاٹرمپ نے آئندہ انتخابات جیتنے کیلیے معاہدہ کیا مگر دیکھنا یہ ہے وہ اسے کہاں تک لے کر چلیں گے، افغان حکومت اور دیگر گروہ معاہدے کاحصہ نہیں جوبڑا خلاء ہے جس کے نتیجے میں وہاں شدید ردعمل آسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔