- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
نواز شریف لندن میں شاہانہ زندگی بسر کر رہے ہیں، پنجاب حکومت
اسلام آباد: نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کرنے سے متعلق پنجاب حکومت کا خط منظر عام پر آگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کرنے سے متعلق پنجاب حکومت کے خط کی کاپی حاصل کرلی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق نواز شریف سرنڈر کرکے اپنی سزا پوری کریں، نواز شریف اچھی صحت کے ساتھ لندن میں لگژری لائف انجوائے کر رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ نواز شریف کسی اسپتال میں ایک دن بھی داخل رہے یا کافی حد تک ان کا علاج جاری ہے، نواز شریف لندن کے جن اسپتالوں سے علاج کروا رہے ہیں ان کی مصدقہ رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہے جب کہ سابق وزیراعظم کی دل اور خون سے متعلقہ بیماریوں کی پی ای ٹی اسکین رپورٹ مانگنے کے باوجود پیش نہیں کی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پلیٹ لیٹس، بائیو کیمیکل اور بون میرو کی اگر تشخیص ہوئی ہو تو اس کی بھی مصدقہ میڈیکل رپورٹس نہیں دی گئیں، لندن کے متعلقہ اسپتالوں کے آفیشل لیٹر ہیڈ پر مصدقہ رپورٹس پنجاب حکومت کی کمیٹی نے طلب کی تھیں، کمیٹی نے لندن کے تھامس اسپتال اور لندن بریج اسپتال کی آفیشل لیٹر ہیڈ پر رپورٹس مانگیں۔
12 فروری کو نواز شریف کی بیماری کی مکمل جانچ پڑتال کے لئے ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی جب کہ کمیٹی نے 19,20,21 فروری کو لگاتار اجلاس جاری رکھا جس میں ڈاکٹر عدنان اور عطا اللہ تارڑ کو سنا گیا،3 روزہ اجلاس کے بعد کمیٹی نے حتمی کہا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس طے کردہ طریقہ کار کے مطابق پیش نہیں کی جا سکیں، ڈاکٹر عدنان کی جانب سے رپورٹس فراہمی میں ناکامی پر پنجاب کابینہ نے ضمانت میں توسیع مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔
خط کی کاپی سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث، نیب، وزارت قانون، آئی جی پنجاب اور رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو فراہم کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 8 ہفتوں کے لیے 24 دسمبر 2019 تک طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔