بلدیاتی الیکشن موخر کرانے کی سازش، حلقہ بندیوں میں قانونی سقم موجود

سید اشرف علی  جمعـء 29 نومبر 2013
ضلع ملیر کی یونین کمیٹیوں کا ایک حصہ شمال میں ہے تو دوسرا حصہ جنوب میں، اقدامات غیر قانونی ہیں، بلدیاتی ماہرین۔ فوٹو: فائل

ضلع ملیر کی یونین کمیٹیوں کا ایک حصہ شمال میں ہے تو دوسرا حصہ جنوب میں، اقدامات غیر قانونی ہیں، بلدیاتی ماہرین۔ فوٹو: فائل

کراچی: کراچی میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کے حوالے سے کئی قانونی خامیاں ظاہر ہوئی ہیں، یونین کمیٹیوں کی حد بندی میں جغرافیہ کا خیال نہیں رکھا گیا اور بین الاقوامی اصولوں کو توڑا گیا ہے۔

کراچی میں ڈسٹرکٹ کونسل کو توڑ کر دیہی علاقوں کو شہری درجہ دیا گیا تاہم آبادی کا فرق ختم نہیں کیا گیا، ضلع ملیر کی یونین کمیٹیوں کی تشکیل میں ایک یوسی میں شامل ایک حصہ شمال میں ہے تو دوسرا حصہ جنوب میں رکھا گیا ہے، بیشتر یوسیز جزیرہ نما بنائی گئی ہیں، آبادی مساوی نہیں ہے، شہری یوسیز میں آبادی کی شرح 40ہزار تا 50ہزار ہے جبکہ دیہی یوسیز میں 15تا 20ہزار ہیں، بلدیاتی ماہرین کے مطابق حلقہ بندیوں میں کئی غیرقانونی اقدامات کیے گئے ہیں ، سیاسی جماعتوں اور شہریوں کی جانب سے ان غیرقانونی اقدامات کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات موخرکرانے کی خواہشمند قوتیں ان قانونی سقم کا فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی حلقوں کی تشکیل کیلیے قواعد وضوابط جاری کیے تھے کہ سندھ میں شہری علاقوں میں یونین کمیٹی کی آبادی 1998 کی مردم شماری کے مطابق 40ہزار تا 50ہزار ہوگی جبکہ دیہی علاقوں میں یونین کمیٹی کی آبادی15تا 20ہزار ہزار ہوگی، بعدازاں ایک دوسرے نوٹی فکیشن میں کراچی شہر کی ڈسٹرکٹ کونسل کو ختم کرکے تمام دیہی علاقوں کو شہری اسٹیٹس کا درجہ دیدیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں بلدیاتی حلقوں کی تشکیل میں دیہی علاقوں جنھیں شہری اسٹیٹس دیدیا گیا ہے اس کی آبادی کی شرح بدستور 15تا 20ہزار رکھی گئی ہے جو حکومت ہی کے طے شدہ اصولوں کے خلاف ہے، قانون واخلاقیات کی تمام اصولوں کو پامال کرتے ہوئے صوبائی حکومت نے یہ تقسیم لسانی بنیادوں پر کی ہے۔

مخصوصی مفادات کو پورا کرنے کیلیے ضلع ملیر کی شاہ لطیف یوسی کی آبادی 1200  رکھی گئی  ہیجبکہ ضلع ملیر کی دیگر یوسیز کی آبادی بھی 10 ہزار سے 20ہزار کے درمیان ہے، اصولی طور پر جب دیہی یوسیز کو شہری علاقے کا درجہ دیا گیا تو آبادی کو شہر کی دیگر یوسیز کے مساوی رکھتے ہوئے یوسیز کی تعداد گھٹا دی جاتی تو معاملہ انصاف کے مطابق ہوجاتا۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی کے دیہی علاقوں کی حد بندیوں میں جغرافیائی اصولوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا، ضلع ملیر میں بھٹائی آباد یوسی کا ایک علاقہ کراچی ایئرپورٹ سے اوپر اور دوسرا علاقہ موریہ خان گوٹھ ہے جو شاہراہ فیصل کراس کرکے شاہ فیصل کالونی سے متصل ہے، ان دونوں علاقوں کے بیچ میں ایئرپورٹ اور اہم شاہراہ ہے، یہ حد بندی اصول کے خلاف ہے جس کے تحت علاقے کی سرحدیں ملتی ہوئی ہونی چاہئیں، درمیان میں کوئی اہم شاہراہ یا ندی نالہ وغیرہ نہ آئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔