سندھ حکومت کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے پوری طرح متحرک

عامر خان  بدھ 11 مارچ 2020
ترجمان کے مطابق سندھ میں کورونا کے 13 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق سندھ میں کورونا کے 13 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

کراچی:  سندھ کے شہر ’’کراچی‘‘ میں کورونا وائرس کیسوں میں مسلسل اٖضافہ ہو رہا ہے۔ صوبے میں اب مثبت کیسوں کی تعداد 13ہوگئی ہے۔

ترجمان محکمہ صحت سندھ  کے مطابق کراچی میں کورونا کے 9 مزید نئے کیسز سامنے آگئے ہیں۔کورونا سے متاثرہ 5 افراد نے حالیہ دنوں براستہ دوحہ شام کا سفر کیا۔ نئے سامنے آنے والے 3 متاثرہ افراد نے براستہ دبئی لندن کا سفر کیا۔کورونا وائرس سے متاثرہ ایک 53 سالہ شخص کراچی کے ضلع شرقی کا رہائشی ہے۔ متاثرہ شخص شام سے دوحہ اور پھر پاکستان پہنچا ہے۔

ترجمان کے مطابق سندھ میں کورونا کے 13 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس  سے متعلق ٹاسک فورس کے اجلاس میں  تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان تمام مریضوں کا ریکارڈ شیئر کریں جو اْن کے پاس نمونیاکی علامت وعلاج کیلیے آتے ہیں  تاکہ ان کی کورونا وائرس پر مشتمل  مزید طبی تحقیقات کی جا سکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں کو ایک ایڈوائزری جاری کریں تاکہ وہ نمونیا کی علامات کے ساتھ اپنے زیر علاج مریضوں کا ڈیٹاشیئرکریں تاکہ ان کی مزید طبی تحقیقات کی جاسکیں۔ایڈیشنل چیف سکریٹری  داخلہ عثمان چاچڑ نے وزیراعلیٰ سندھ  کو بتایا کہ ان کی ہدایت پر انھوں نے وفاقی حکومت سے ہر بین الاقوامی مسافر کو ہیلتھ کارڈ / سفری اعلامیہ جاری کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ ان کی ضروری اسکریننگ کا ریکارڈر رکھا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے وزیر اعلیٰ سندھ  کی تجویز کو قبول کیا ہے اور کراچی آنے والے بین الاقوامی پروازوں  کے مسافروں میں ہیلتھ کارڈ / ٹریول ڈیکلریشن کارڈز تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

مسافروں کو ڈیکلیئریشن میں اپنے گذشتہ  14 دنوں کے سفر کے حوالے سے ریکارڈ فراہم کرنا ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے ہدایت کی ہے کہ مثبت ٹیسٹ رپورٹ کے حامل مریض کے تمام  قریبی اور رابطے  میں رہنے والوں کو بھی چیک  کیا جائے۔کورونا کی وبا اس وقت پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ پسماندہ، ترقی پذیر اور ترقی یافتہ تمام ممالک اس سے نمٹنے کیلیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں۔

کئی ممالک میں ہنگامی صورت حال کا بھی نفاذ ہو چکا ہے۔کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اب تک ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ سندھ حکومت اس حوالے سے متحرک نظر آرہی  ہے اور وزیراعلیٰ سندھ خود صورت حال کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔کراچی میں کورونا وائرس کے مذید نئے کیسز سامنے آنے  کے بعد شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ  اس حوالے سے صوبائی حکومت کو  مذید ہنگامی اقدام کرنا ہوں گے۔ حکومت سندھ کے اعلان کے مطابق تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔

صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ 16مارچ سے تمام  تعلیمی ادارے دوبارہ کھل جائیں گے اور میٹرک کے امتحانات بھی معمول کے مطابق ہوں گے۔ سندھ حکومت کورونا وائرس کے حوالے سے نئی صورتحال سامنے آنے کے بعد تعلیمی عمل سے متعلق شیڈول میں  تبدیلی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ  حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کر سکتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ کورونا وائرس انسانی صحت کیلیے انتہائی نقصان دہ ہے لیکن اس سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ احتیاطی تدابیر کے ذریعہ اس وبائی مرض سے بچاؤ ممکن ہے۔کراچی میں کورونا وائرس سے متعلق کیسوں میں  مذید اضافے کے سبب حکومت سندھ احتیاطی تدابیر کے طور پر مختلف اقدام کا اعلان کر سکتی ہے۔

کراچی کے علاقے گلبہار میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ نے شہر کی فضا کو سوگوار کر دیا ہے۔عمارتیں زمین بوس کے باعث جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 27 ہوگئی ہے جبکہ اب امدادی کام مکمل کر لیا گیا ہے۔کراچی میں چھوٹے چھوٹے پلاٹوں پر کثیر المنزلہ عمارتیں بنانے کے عمل نے ہزاروں شہریوں کی زندگی کو داؤ پر لگادیا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ رہائشی عمارتیں گرنے کے مسلسل حادثات کے باوجود شہر میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے  کئی ما فیاز اور تعمیرات کی اجازت ونگرانی کرنے والے حکومتی ادارے مبینہ طور پر اس کام میں ملوث ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی میں کیسوں کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سب ادارے ہی چور ہیں کوئی کام نہیں کر رہے۔ ایک  بلڈنگ گری  لوگ مرے، سب آرام سے سوئے، کسی پر کوئی جوء نہیں رینگی، آپ سمجھتے ہیں کہ جوء  رینگنا کسے کہتے ہیں، جو لوگ مرے، ان کا کون ذمہ دار ہے، کسی کو احساس بھی ہے لوگ مر رہے ہیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بالکل درست بات کی نشاندہی کی ہے۔ جائے وقوعہ پراہم مجاز حکومتی شخصیات سمیت کئی سیاسی جماعتوں کے رہنماء  بھی نہیں پہنچے اور نہ ہی وفاقی وصوبائی حکومتوں نے  تاحال جاں بحق افرادکے اہل خانہ کی داد رسی کیلیے کسی امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی اس وقت غیر قانونی تعمیرات کا جنگل بن چکا ہے۔ان کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی ضرورت ہے ورنہ گلبہار جیسے مزید واقعات رونما ہونے کا خدشہ ہے۔

موسم کی خرابی کے باعث وزیر اعظم عمران خان ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے لیے کراچی نہیں آسکے۔ ان کی ہدایت پرگورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی پیکج کے تحت سخی حسن، فائیو اسٹار اور کے ڈی اے چورنگیوں پر تعمیر ہونے والے تین پلوںکا افتتاح کیا۔اس سے قبل بھی وزیراعظم عمران خان فروری میں مصروفیات کے باعث کراچی نہیں آسکے تھے اور ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب ملتوی کردی گئی تھی۔

تاہم وزیراعظم نے ویڈیو لنک کے ذریعہ تقریب سے خطاب کیا۔ ادھر گورنر سندھ کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کے معاشی حب سمیت پورے صوبہ کی تعمیر و ترقی وزیر اعظم کی ترجیحات میں شامل ہے تاکہ یہاں رہنے والے بھی تمام بنیادی سہولیات سے مستفید ہو سکیں جوکہ ان کا حق ہے۔

وفاقی حکومت کے مخالفین نے وزیراعظم کے دورے کی منسوخی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو سندھ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کا دعویٰ ہے کہ جن ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے وہ میاںنواز شریف کے دور میں شروع ہوئے تھے، اس لیے ان کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کو ملنا چاہیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کے نہ آنے سے شہریوں کو مایوسی ضرور ہوئی ہے لیکن ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح سے ان کو ریلیف ملے گا۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ سندھ خصوصاً کراچی کیلیے مزید نئے منصوبوں کا اعلان کریں اور وزیراعظم شہر کا ایک تفصیلی دورہ کرکے تمام صورت حال کا خود جائزہ لیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور مسلم لیگ (ن)کی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے دورہ کراچی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے علاوہ پارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے ہیں۔ مسلم لیگی وفد نے ایم کیو ایم پاکستان ، ڈاکٹر فاروق ستار اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت آٹے اور چینی کی قیمتوں کا جواب دے۔ ن لیگ کے قائد نواز شریف سندھ کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے۔ سیاسی حلقے مسلم لیگی رہنماؤں کو انتہائی اہمیت دے رہے ہیں۔

ان حلقوں کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ کو اس بات کا احساس ہے کہ سندھ میں اس کی سرگرمیاں اس طرح نہیں ہیں جس طرح کی ایک قومی جماعت کی ہونی چاہیے۔ پارٹی کے صدر میاں شہباز شریف نے کراچی سے گزشتہ انتخابات میں حصہ بھی لیا تھا اور ان کو بھاری تعدادمیں ووٹ بھی ملے تھے۔ اگر تنظیم سازی کا عمل بہترا نداز میں کیا جائے اور پارٹی کے اندر موجود اختلافات کا خاتمہ ہو جائے تو آئندہ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کراچی سے  بہتر  نشستیں لینے میں بھی کامیاب ہو سکتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا دورہ کراچی سیاسی جماعتوں سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش بھی بتایا جاتا ہے۔

ملک بھر کی طرح کراچی سمیت سندھ بھر میں عالمی یوم خواتین پر مختلف تنظیموں کی جانب سے ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ میٹروپول کے قریب قائم فیرئیر ہال میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ عورت مارچ میں  مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، عورت مارچ میں خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ مختلف موضوعات پر تقاریر کی گئیں، مارچ میں شریک خواتین نے حکومت سے خواتین کیلیے بنائے جانے والے قوانین پر عملدرآمد کروانے کا مطالبہ کیا۔

ادھر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جانب سے بھی ”تکریم نسواں مارچ” منعقد ہوا، جس سے امیر جماعت سینیٹر سراج الحق نے خطاب کیا۔ مبصرین کے مطابق خواتین کے حقوق کے حوالے سے سرگرمیاں انتہائی خوش آئند ہیں تاہم یہاں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ لوگ ایک دوسرے کے نظریات کا احترام کریں اور شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے مطالبات عوام کے سامنے رکھیں۔ یہاں کوئی طبقہ ایسا نہیںہے جو یہ نہیں چاہتا ہے کہ خواتین کو ان کے حقوق حاصل ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔