ٹیوشن فیس کے علاوہ اسکول کسی مد میں رقم نہیں لے سکتا، ہائی کورٹ

کورٹ رپورٹر  جمعـء 13 مارچ 2020
کیا کوئی اسکول والوں سے پوچھنے والا نہیں؟ آپ لوگ اسکول چلا رہے ہیں یا پراپرٹی کا کام کرتے ہیں، جسٹس محمد علی کے ریمارکس
 فوٹو: فائل

کیا کوئی اسکول والوں سے پوچھنے والا نہیں؟ آپ لوگ اسکول چلا رہے ہیں یا پراپرٹی کا کام کرتے ہیں، جسٹس محمد علی کے ریمارکس فوٹو: فائل

 کراچی:  ہائی کورٹ نے ہل پارک میں واقع نجی اسکول ’’دی اے ایم آئی‘‘ میں بچوں سے فیس وصول کرنے کے خلاف درخواست پر اسکول انتظامیہ کومختلف پروگراموں کے نام پر فیس وصول کرنے سے روک دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو ہل پارک میں واقع نجی اسکول ’’دی اے ایم آئی‘‘ میں بچوں سے فیس وصول کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزار والدین نے موقف دیا کہ اسکول انتظامیہ، اسپورٹس، لائف اسکیلز، فوٹو اسٹیٹ کے نام سے چارجزلیتی ہے، ٹیوشن فیس الگ سے دیتے ہیں اور یہ چارجز الگ سے دینے پڑتے ہیں، داخلہ فیس 48 ہزار وصول کرنی چاہیے جبکہ اسکول انتظامیہ 1 لاکھ روپے اضافی وصول کر رہی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکول ایجوکیشن کیا کر رہے ہیں؟ جسٹس محمد علی مظہر نے منسوب صدیقی سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو اپنے بنائے گئے رولز ہی نہیں معلوم ہیں، ریگولیٹری اتھارٹی والدین کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرے، بچوں سے تعلیم کے علاوہ کسی قسم کی غیر ضروری فیس وصول نہ کی جائے، ٹیوشن فیس کے نام پر 38500، اسپورٹس کے نام پر 750 اور فوٹوکاپی کے نام پر600 روپے کیوں وصول کیے جا رہے ہیں؟

عدالت نے ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز کو معاملہ حل کرنے اور نئی فیس کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔