تفتان بارڈر پر سہولیات كی عدم فراہمی، زائرین پھٹ پڑے

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 15 مارچ 2020

چاغی: ایران سے آنے والے پاكستانیوں نے تفتان بارڈر پر سہولیات كے فقدان پر کہا کہ یہاں كسی بھی قسم كی سہولیات دستیاب نہیں  كورونا وائرس كو روكنے اور احتیاط كرنے كے بجائے یہاں تو پھیلنے كا خدشہ بھی موجود ہے۔

تفتان بارڈر پر سہولیات كی عدم فراہمی پر ایران سے آنے والے زائرین نے کہا کہ ایران كے متاثرہ علاقوں سے آنے والے زائرین اور غیر متاثرہ علاقوں سے آنے والوں كو ایک جگہ كركے یہاں كورونا وائرس كو روكنے كی بجائے پھیلایا جارہا ہے، تفتان خیمہ بستی میں جو واش روم بنائے ہیں ان كا برا حال ہے، لوگوں كو كسی بھی قسم كی سہولیات میسر نہیں، 3 دن سے ہمیں  تفتان بارڈر میں خیمہ بستی میں ركھا گیا ہے، یہاں  پر كسی بھی قسم كی ابتدائی روک تھام نہیں ہے، كورونا وائرس سے احتیاطی تدابیر كے لیے جو حفاظتی چیزیں دی جاتی ہیں وہ بھی ہمیں نہیں دی گئیں، تفتان بارڈر میں خاران، چاغی، نوشكی، دالبندین كے 150 سے زائد افراد محنت مزدوری كے لیے لیگل طریقے سے ایران گئے تھے وہ سب یہاں  بے سروسامانی كی حالت میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :کوئٹہ میں ایران سے آنے والے زائرین کا قرنطینہ میں جانے سے انکار

انہوں نے کہا کہ رات كہ وقت شدید سردی سے نیند بھی نہیں  آتی ہے، دن كو تیز ہوا چلتی ہے صاف پانی تو دور كی بات ماسک تک نہیں دیئے ہم انتظامیہ كے ساتھ مكمل تعاون كرتے ہیں مگر انتظامیہ بھی ہمیں سہولت فراہم كرے، اگر فراہم نہیں كرسكتی ہے تو ہمیں  اپنے گھر روانہ كرے، یہاں ہمارا برا حال ہوگیا ہے، ایران سے آنے والے زائرین بغیر ماسک اور دستانوں كے قرنطینہ میں موجود ہیں، ہاتھ دھونے كے لیے ہینڈ واش تک نہیں ہے۔

دوسری جانب ایران سے زائرین كی آمد كا سلسلہ جاری ہے گزشتہ روز بھی 139 پاكستانی تفتان بارڈر پہنچ گئے جس میں طلبہ بھی شامل تھے، تحصیلدار تفتان ظہور بلوچ كے مطابق گزشتہ روز 19 سو سے زائد زائرین كو پاكستان ہاؤس سے ان كے شہروں پر روانہ كرنے كے بعد ان كے زیر استعمال تمام سامان جس میں بسترے ودیگر ضروری چیزیں تفتان شہر سے دور لے جاكر تلف كردیا گیا، تلف كرنے كی وجہ كورونا وائرس سے حفاظتی اقدامات كی بنا پر كیا گیا ہے۔

ادھر تفتان بارڈر میں اب تک 3 ہزار سے زائد ایران سے آنے والے زائرین موجود ہیں اور تفتان بارڈر اور اس كے محلقہ علاقے  تاحال مكمل بند ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔