شہرکے نوجوانوں کے اشعار سن کر حیران ہوں، شمیم حنفی

عمیر علی انجم  ہفتہ 30 نومبر 2013
کراچی کے باسیوں کے حوصلے بلندہیں،کانفرنس جیسی رونق کہیں نہ دیکھی،کشور ناہید  فوٹو : فائل

کراچی کے باسیوں کے حوصلے بلندہیں،کانفرنس جیسی رونق کہیں نہ دیکھی،کشور ناہید فوٹو : فائل

کراچی: پاکستان میں اردو ادب پر غیر معمولی کام ہورہاہے میں کراچی کے نوجوانوں کے اشعار سن کر حیرانی میں مبتلا ہوگیا تھا اگر پاکستانی سرکار ان نوجوانوں پرتوجہ دے اور ان کیلیے میدان ہموارکرے تو انھیں بہت دور تک سفرکرنا ہے۔

ان ہی میں بہت سے نوجوان، ناصر کاظمی، احمدفراز اور حبیب جالب ہونگے ان خیالات کا اظہار بھارتی شاعر اور ادیب شمیم حنفی نے آرٹس کونسل کراچی میں چھٹی عالمی اردوکانفرنس کے موقع پر نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو میں کیا اس موقع پر بھارتی شاعر ستیہ پال آنندکاکہنا تھاکہ عالمی سطح پر اردوکا تذکرہ ہونا ہمارے لیے مفید ہے ہندوستان اور پاکستان میں شاعری ،افسانے اوردیگر اصناف پر جوکام کیا جارہا ہے میں اس سے مطمئن ہوں،آرٹس کونسل کراچی کو کانفرنس کے انعقاد پرمبارکباد پیش کرتاہوں۔

ناول نگارعبداللہ حسین کا کہنا تھا کہ پہلے لوگ پڑھنے پر زیادہ توجہ دیتے تھے اب سننے پرتوجہ دیتے ہیں اس طرح کی کانفرنسیں اس لیے زیادہ اہم ہوگئی ہیں، شاعرہ کشور ناہیدکاکہنا تھا کہ میں نے دنیا بھر میں کئی مشاعرے اور ادبی کانفرنسیں دیکھی ہیں اور شرکت بھی کی ہے مگرکراچی کی کانفرنس میں جو رونق میں نے دیکھی ہے کہیں نہیں دیکھی ، بدامنی کے باوجود شہر کے باسیوں کے حوصلے بلند ہیں یہ قابل دید بات ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔