- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
کورونا وائرس کے جعلی نقشوں سے ہیکنگ کا انکشاف
سلیکان ویلی: ناول کورونا وائرس کے خوف سے جہاں ناجائز منافع خوروں اور گراں فروشوں کی چاندی ہوگئی ہے وہیں عالمی ہیکروں کے بھی مزے آگئے ہیں۔ خبر ملی ہے کہ ہیکروں نے کورونا وائرس کے جعلی انٹریکٹیو نقشے انٹرنیٹ پر پھیلانا شروع کردیئے ہیں جن پر کلک کرتے ہی کوئی کمپیوٹر وائرس خاموشی سے کمپیوٹر پر ڈاؤن لوڈ ہوجاتا ہے۔
دنیا بھر میں کروڑوں لوگ کورونا وائرس کی عالمی وبائی کیفیت پر مسلسل نظر رکھنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اعداد و شمار سے لے کر نقشے تک فراہم کرنے والی درجنوں ویب سائٹس کو بار بار وزٹ اور سرچ کرتے رہتے ہیں۔
اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ ہیکر گروپس نے بھی کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال کو نقشوں کی شکل میں پیش کرنے والی ویب سائٹس بنا لی ہیں جو بظاہر جان ہاپکنز یونیورسٹی کی مستند و معتبر ویب سائٹ جیسی دکھائی دیتی ہیں لیکن درحقیقت ان میں کوئی کمپیوٹر وائرس چھپا ہوتا ہے۔
صارف جیسے ہی انٹریکٹیو نقشے پر کوئی خاص بات معلوم کرنے کےلیے کلک کرتا ہے، فوراً ہی ایک کمپیوٹر وائرس خاموشی سے اس کے کمپیوٹر/ اینڈرائیڈ میں ڈاؤن لوڈ ہوجاتا ہے جو عام طور پر صارف کا یوزر نیم، ای میل ایڈریس، پاس ورڈ، کریڈٹ کارڈ نمبر اور دوسری حساس معلومات، جو براؤزر میں محفوظ ہوتی ہیں، کسی دور دراز ہیکر کو بھیج دیتا ہے۔
انٹرنیٹ سکیورٹی فرم ’’ریزن لیبز‘‘ کے تحقیق کار، شائی الفاسی کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی اب تک ہیکروں کی بنائی ہوئی ایسی درجنوں ویب سائٹس کا سراغ لگا چکی ہے جو کورونا وائرس کی ’’بروقت معلومات‘‘ کے نام پر صارفین کا قیمتی ڈیٹا چوری کرنے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جیسے جیسے کورونا وائرس کی وبا اور اس سے وابستہ خوف میں اضافہ ہوگا، ویسے ویسے ہیکر بھی اس کا فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کمپیوٹر/ انٹرنیٹ سکیورٹی ماہرین کے علاوہ عام لوگوں کو بھی کورونا وائرس کے بارے میں معلومات جمع کرتے وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ورنہ وہ خود بھی کسی کمپیوٹر وائرس کا شکار بن سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔