کورونا وائرس کے جعلی نقشوں سے ہیکنگ کا انکشاف

ویب ڈیسک  پير 16 مارچ 2020
انٹریکٹیو لیکن جعلی نقشوں پر کلک کرتے ہی کمپیوٹر وائرس خاموشی سے ڈاؤن لوڈ ہو کر کارروائی شروع کردیتا ہے۔ (فوٹو: ریزن لیبز)

انٹریکٹیو لیکن جعلی نقشوں پر کلک کرتے ہی کمپیوٹر وائرس خاموشی سے ڈاؤن لوڈ ہو کر کارروائی شروع کردیتا ہے۔ (فوٹو: ریزن لیبز)

سلیکان ویلی: ناول کورونا وائرس کے خوف سے جہاں ناجائز منافع خوروں اور گراں فروشوں کی چاندی ہوگئی ہے وہیں عالمی ہیکروں کے بھی مزے آگئے ہیں۔ خبر ملی ہے کہ ہیکروں نے کورونا وائرس کے جعلی انٹریکٹیو نقشے انٹرنیٹ پر پھیلانا شروع کردیئے ہیں جن پر کلک کرتے ہی کوئی کمپیوٹر وائرس خاموشی سے کمپیوٹر پر ڈاؤن لوڈ ہوجاتا ہے۔

دنیا بھر میں کروڑوں لوگ کورونا وائرس کی عالمی وبائی کیفیت پر مسلسل نظر رکھنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ اعداد و شمار سے لے کر نقشے تک فراہم کرنے والی درجنوں ویب سائٹس کو بار بار وزٹ اور سرچ کرتے رہتے ہیں۔

اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ ہیکر گروپس نے بھی کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال کو نقشوں کی شکل میں پیش کرنے والی ویب سائٹس بنا لی ہیں جو بظاہر جان ہاپکنز یونیورسٹی کی مستند و معتبر ویب سائٹ جیسی دکھائی دیتی ہیں لیکن درحقیقت ان میں کوئی کمپیوٹر وائرس چھپا ہوتا ہے۔

صارف جیسے ہی انٹریکٹیو نقشے پر کوئی خاص بات معلوم کرنے کےلیے کلک کرتا ہے، فوراً ہی ایک کمپیوٹر وائرس خاموشی سے اس کے کمپیوٹر/ اینڈرائیڈ میں ڈاؤن لوڈ ہوجاتا ہے جو عام طور پر صارف کا یوزر نیم، ای میل ایڈریس، پاس ورڈ، کریڈٹ کارڈ نمبر اور دوسری حساس معلومات، جو براؤزر میں محفوظ ہوتی ہیں، کسی دور دراز ہیکر کو بھیج دیتا ہے۔

انٹرنیٹ سکیورٹی فرم ’’ریزن لیبز‘‘ کے تحقیق کار، شائی الفاسی کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی اب تک ہیکروں کی بنائی ہوئی ایسی درجنوں ویب سائٹس کا سراغ لگا چکی ہے جو کورونا وائرس کی ’’بروقت معلومات‘‘ کے نام پر صارفین کا قیمتی ڈیٹا چوری کرنے میں ملوث ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ جیسے جیسے کورونا وائرس کی وبا اور اس سے وابستہ خوف میں اضافہ ہوگا، ویسے ویسے ہیکر بھی اس کا فائدہ اٹھانے کی پوری کوشش کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کمپیوٹر/ انٹرنیٹ سکیورٹی ماہرین کے علاوہ عام لوگوں کو بھی کورونا وائرس کے بارے میں معلومات جمع کرتے وقت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ورنہ وہ خود بھی کسی کمپیوٹر وائرس کا شکار بن سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔