بنگلہ دیش میں ہندو پجاری کے قاتل چار افرادکو سزائے موت

ایڈیٹوریل  منگل 17 مارچ 2020
کسی بھی ملک یا معاشرے میں مختلف مذاہب اور مسالک کے لوگ تب ہی پرامن طریقے سے رہ سکتے ہیں

کسی بھی ملک یا معاشرے میں مختلف مذاہب اور مسالک کے لوگ تب ہی پرامن طریقے سے رہ سکتے ہیں

بنگلہ دیش کی عدالت نے اگلے روز مقامی انتہا پسند تنظیم کے چار ارکان کو ایک کمیونل فساد کے دوران اہم معروف ہندو پجاری کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنا دی ، سزائے موت پانے والوں پر الزام تھا کہ 2016میں اقلیتوں کے خلاف حملوں کے دوران انھوں نے ایک معروف ہندو پجاری کا سر قلم کر دیا تھا۔ انتہا پسندی اس وقت عالمی ایشو بن چکی ہے بالخصوص جنوبی ایشیا کا خطہ جس میں پاکستان‘ افغانستان‘ ہندوستان اور بنگلہ دیش شامل ہیں، انتہا پسندی سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستان نے انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے ریاستی سطح پر جنگ لڑی اور دہشت گردوں کے مضبوط ٹھکانوں اور اڈوں کا خاتمہ کیا۔ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو سزائیں سنائیں۔

دہشت گردوں اور ایسے انتہا پسندوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، جو بے گناہوں کو قتل کرتے ہیں۔ اس وقت بھارت میں ریاستی سطح پر مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند ہندوؤں کی کارروائیوں کی پشت پناہی کی جا رہی ہے، انتہا پسند ہندو مسلمانوں پر حملے کر کے انھیں نقصان پہنچا رہے ہیں‘ گزشتہ دنوں دہلی میں انتہا پسند ہندوؤں نے ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں پر حملے کیے‘ ان کے گھروں اور دکانوں کو آگ لگائی۔ انتہا پسندی ہمیشہ معاشرے میں بے چینی‘ اضطراب پیدا کرتی جوکسی بھی ملک کی سلامتی اور امن کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

کسی بھی ملک یا معاشرے میں مختلف مذاہب اور مسالک کے لوگ تب ہی پرامن طریقے سے رہ سکتے ہیں جب ایک دوسرے کے بارے میں رواداری اور برداشت کا رویہ اپنایا جائے۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ بلا امتیاز رنگ، نسل، زبان ، قومیت یا مذہب کے اپنے شہریوں کی جان، مال اورعزت وآبرو کا تحفظ کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔