امریکا میں کورونا وائرس کی ویکسین کا انسانوں پر تجربہ

ویب ڈیسک  منگل 17 مارچ 2020
کورنا ویکسین ’’ایم آر این اے 1273‘‘ کا صحت کے رضاکاروں پر پہلا تجربہ کیا گیا، فوٹو : فائل

کورنا ویکسین ’’ایم آر این اے 1273‘‘ کا صحت کے رضاکاروں پر پہلا تجربہ کیا گیا، فوٹو : فائل

 واشنگٹن: امریکا میں ایک دوا ساز کمپنی نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے تیار کی گئی ویکسین کو انسانوں پر آزمانے کا عمل شروع کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست واشنگٹن کے سب سے بڑے شہر سیئٹل میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے سائنس دانوں نے بائیو ٹیکنالوجی کمپنی’موڈرینا‘ کے اشتراک سے کورونا وائرس کے لیے ویکسین تیار کی ہے جسے انسانوں پر آزمانے کے لیے صحت کے رضاکاروں پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

یوں تو کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں کئی ممالک مصروف عمل ہیں لیکن موڈرینا کو سب سے پہلے اور اہم ترین کامیابی ملی ہے، اس ویکسین کو ایم آر این اے 1273 کا نام دیا گیا ہے جس کے لیے بہت تیزی سے تجربات کیے جا رہے ہیں تاہم ویکسین کے مکمل طور پر تیار ہونے اور مارکیٹ میں دستیاب ہونے تک ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

اس حوالے سے امریکی ادارہ صحت این آئی ایچ کے سربراہ اینتھونی فاسی نے میڈیا کو بتایا کہ ویکسین ’’ایم آر این اے 1273‘‘ میں کورونا وائرس کے کچھ حصے کے ساتھ ساتھ اس کی جینیاتی معلومات بھی شامل ہیں لیکن وائرس بذات خود شامل نہیں ہے۔

دوسری جانب بائیو ٹیکنالوجی کمپنی’موڈرینا‘ کے محققین نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ٹیکہ انسان کے جسم میں دفاعی نظام کو اس طرح قوت فراہم کرے گا کہ اس دوا کو استعمال کرنے والا شخص کووڈ 19 سے نمٹنے میں کامیاب رہے گا تاہم ویکسین کی دستیابی میں 12 سے 18 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ چین نے پہلی بار رواں برس جنوری میں اس وائرس کی جینییاتی ترتیب سے دیگر ممالک کو آگاہ کیا جس کے بعد دنیا بھر کی تجربہ گاہوں میں تحقیقات اور دوا بنانے کا کام شروع ہوا اور امریکی کمپنی جیلیڈ سنائنس نامی کمپنی کی ‘ریمڈیزیور’ نامی ایٹنی وائرل دوا کے علاوہ جرمن کمپنی کیور ویک نے بھی کووڈ 19 کی ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔