چینی کی درآمد پر عائد ویلیو ایشن اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  منگل 17 مارچ 2020
 رمضان المبارک کے دوران چینی کی مناسب قیمت پر دستیابی کے لیے پیشگی اقدام کیا گیا ہے، ایف بی آر حکام۔ فوٹو فائل

رمضان المبارک کے دوران چینی کی مناسب قیمت پر دستیابی کے لیے پیشگی اقدام کیا گیا ہے، ایف بی آر حکام۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چینی اور مختلف اقسام کی خام چینی کی درآمد پرٹیکس وصولی کیلئے مقرر کردہ 725 ڈالر فی میٹرک ٹن ویلیو ایشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چینی کی درآمد  پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ملنے کا بھی امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے چینی کی درآمد پرٹیکس وصولی کیلئے مقرر کردہ 725 ڈالر فی میٹرک ٹن ویلیو ایشن ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے اور وزارت قانون نے نوٹی فیکیشن کے مسودے کی توثیق بھی کردی ہے۔ اس کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو  کی جانب سے بدھ کو باضابطہ طور پر نوٹی فیکیشن جاری ہونے کا امکان ہے۔ یہ اقدام ملک میں چینی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔

ادھر پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن(پی ایس ایم اے) کے چیئرمین اسلم فاروق نے اعلی سطحی  وفد کے ہمراہ منگل کومشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ملاقات کی اور ملک میں چینی کی صورت حال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں چینی کے دستیاب ذخائر اور طلب و رسد کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد کو بتایا گیا کہ ای سی سی کی جانب سے تین لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی جاچکی ہے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے چینی کی درآمد کیلئے مقرر کردہ 725 ڈالر فی میٹرک ٹن ویلیو ایشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے  جس کا جلد نوٹی فیکیشن جاری کردیا جائےگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے چینی کی درآمدی لاگت کم ہوگی اور ملک میں چینی کی قیمت میں کمی واقع ہوگی۔ واضع رہے کہ اس سے قبل 28 جون 2019 کو ایف بی آر کی جانب سے چقندر سے تیار کردہ چینی و دیگر اقسام کی خام چینی پر عائد  40 فی صد ریگولیٹری ڈیوٹی بھی ختم کی جاچکی ہے۔

اس بارے میں ایف بی آر حکام نے بتایا کہ چینی کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کانوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے اس اقدام کا بنیادی مقصد ملک میں چینی کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران چینی کی مناسب قیمت پر دستیابی اور ضروت پڑنے پر چینی کی درآمد کے لیے یہ  پیشگی اقدام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔