کورونا کے معاملے پر چین اور امریکا آمنے سامنے، معاشی بحران عروج پر

ارشاد انصاری  بدھ 18 مارچ 2020
تیل کی قیمتوں میں 17 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ دنیا بھر کی اسٹاک ایکسچینج میں گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔

تیل کی قیمتوں میں 17 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ دنیا بھر کی اسٹاک ایکسچینج میں گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔

 اسلام آباد: دنیا بھر کی معیشت دہری مشکلات سے دوچار ہے، دنیا بھر میں نظام زندگی مفلوج معطل ہو کر رہ گیا ہے اس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس اور روس و سعودی عرب کے درمیان تیل پر جاری تنازعہ کی تباہ کاریاں ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے عالمی اقتصادی شرح نمو بری طرح متاثر ہو گی جس سے غربت کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔

ایک اندازے کے مطابق عالمی گروتھ ریٹ 3.2 فیصد ہے جو آنے والے دنوں میں کم ہو کر 1.7 فیصد تک گرنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے چین جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے کی برآمدات میں تقریباً 30 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔

تیل کی قیمتوں میں 17 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ دنیا بھر کی اسٹاک ایکسچینج میں گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے اور اب تک اربوں ڈالر ڈوب چکے ہیں اس معاشی بدحالی کے ساتھ سیاسی محاذ پر امریکا اور چین ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ دونوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے جبکہ چین نے امریکی پر کورونا وائرس کا براہ راست الزام عائد کیا ہے جو اب میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے چینی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ چینی حکومت کی غفلت ہے۔

جون 2019 میں پہلا کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا لیکن چینی حکومت نے اس کو روکنے کی بروقت کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے یہ وبا ساری دنیا میں پھیل گئی۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے الزامات کے جواب دیتے ہوئے چینی وزرات خارجہ نے ووہان میں کورونا وائرس پھیلانے کا الزام امریکی فوج کے اہلکاروں پر لگایا ہے اور اس مسلے کو اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم پر اٹھانے کا عندیہ دیا۔ چینی وزرات خارجہ کے مطابق یہ کام چینی معیشت کو نقصان پہچانے کے لیے کیا گیا۔ چینی وزرات خارجہ کے الزامات کی توثیق روسی انٹیلیجنس ایجنسیاں بھی کر رہی ہیں۔

کوروانا وائرس ایک طرف دنیا بھر کے انسانوں کی جانوں کے لیے خطرہ ہے، دوسری طرف معاشی اور سیاسی میدان میں دنیا کی سپر پاورز کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے جس سے دنیا کو مزید انتشار کا خطرہ لاحق ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ امریکا کی دنیا بھر کے انسانوں کو اپنے زیر تسلط رکھنے کی پالیسی دنیا کے امن کے لیے شدید خطرہ بنتی جا رہا ہے۔

اگر چین اور امریکا کے سیاسی اور معاشی اختلافات مزید بڑھے تو دنیا میں مزید تباہی دیکھنے کو ملے گی اوراس حقیقت سے بھی روگردانی ممکن نہیں ہے کہ امریکا اگر دہشتگردی کی جنگ پر لگائی جانے والی رقم دنیا سے غربت اور جہالت ختم کرنے پر لگاتا تو آج دنیاکا نقشہ ہی کچھ اور ہوتا، اب یہ حقیقت دنیا پر واضح ہو چکی ہے کہ عالمی سطح پر جاری جنگوں و تنازعات کے کہیں نہ کہیں تانے بانے امریکا سے جا ملتے ہیں ۔

کورونا کے معاملہ میں بھی معاملہ اقتصادی بالادستی کا ہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ ابھی چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی کمپنی روش کے رہنما کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے ویکسین کی کامیابی کا اعلان کیا ہے اور روش کمپنی نے ایک ہفتے میں یہ ویکیسن مارکیٹ میں لانے کا امکان ظاہر کیا ہے، اس اعلان کے بعد عالمی سطح پر امریکا کے اس بائیولوجیکل حملے کے حوالے سے سوالات مزید گہرے ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

امریکی پالیسیوں کی وجہ سے ہی جنوبی ایشیاء میں بھی دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی ہیں اور بھارتی ہٹ دھرمی و جارحانہ شدت پسند و غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے ان ایٹمی طاقتوں درمیان متعدد مرتبہ ٹکراو کی خطرناک صورتحال پیدا ہو چکی ہے یہ تو پاکستان ہے کہ جو تحمل اور ذمہ دار ملک کا ثبوت دیتے ہوئے دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں جھونکنے سے بچائے ہوئے ہے، ورنہ بھارتی فاشسٹ و ہندوتوا سرکار نے تو دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں جھونکنے کی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور اب بھی جب پوری دنیا کورونا وائرس سے پھوٹنے والی وباء سے نمٹنے کیلئے سر جوڑے بیٹھی ہے اس مشکل گھڑی میں بھی بھارت شیطانیوں سے باز نہیں آرہا ہے۔

دوسری طرف سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل پر شروع ہونے والا تصادم ہے، سعودی عرب اور روس کے مابین شروع ہونے والے تنازعے سے خام تیل کی قیمت جیسے سر کے بل نیچے گری ہوئی ہے، تیل کے معاملے میں امریکا کے خود کفیل ہونے کے بعد روس اور سعودی عرب کے درمیان تیل کی پیداوار پر تنازع شروع ہو گیا ہے، سعودی عرب نے قیمتوں میں اضافے کی غرض سے تیل کی پیداوار میں کمی کی تھی۔

سعودی عرب اس کے ذریعے کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی مندی کو کم کرنا چاہتا تھا لیکن اسی دوران روس نے اپنا رد عمل ظاہر کر دیا ہے اور روس نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے ساتھ تعاون کرنا بند کر دیا ہے ۔کہا جا رہا ہے کہ روس ایشیائی مارکیٹ میں تیل کی برآمد میں سعودی عرب کی اجارہ داری کو چیلنج کرنے جا رہا ہے۔ ادھر روس کی جوابی کارروائی کے پیشِ نظر سعودی عرب اب 25 امریکی ڈالر فی بیرل تک خام تیل فروخت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ عالمی سطح پر معیشت کو درپیش ان دو بڑے چیلنجز کے باعث عالمی سٹاک مارکیٹ بری طرح بحران کا شکار ہے۔

پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے تشویش پائی جاتی ہے اورخیبر پختون خوا اور سندھ میں نئے کیسز کی تصدیق کے بعد ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 193 ہوگئی ہے جسکی خیبر پختون خوا ہ کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے اپنے ٹویٹ میں تصدیق کی ہے کہ تفتان سے ڈیرہ اسماعیل خان آنے والے 19 زائرین میں سے 15 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

متاثرین کو ڈی آئی خان میں قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے حکومتی مشینری بھی پوری طرح متحرک ہوگئی ہے اور اس معاملے پر ملک کی سیاسی و عسکری قیادت اور تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور وزیراعظم عمران خان اس معاملے پر مسلسل اجلاس کر رہے ہیں پیر کو بھی وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی روک تھام سے متعلق اقدامات کرنے کی غرض سے قائم قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ، فردوس عاشق اعوان، معید یوسف، نورالحق قادری اور وزیر داخلہ اعجاز شاہ شریک ہوئے اجلاس میں زیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کرونا وائرس کے مسئلے کی سنجیدگی کا مکمل ادراک ہے اور اس ضمن میں حکومتی سطح پر ہر ممکن اقدام کیا جائے گا، ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو اس مسئلے کی سنجیدگی کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے، وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے منفی اثرات سے ملکی معیشت کو ممکنہ حد تک محفوظ رکھنا ہے۔

معاشی سرگرمیوں کی بلا تعطل روانی کو یقینی بنانا اور خصوصاً عام آدمی کے لئے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے، وزیراعظم نے ہدایت دی کہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے جامع حکمت عملی تیار کی جائے۔ ادھر مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وزیر توانائی عمر ایوب خان، چیئرپرسن ایف بی آر نوشین جاوید، وزیر برائے قومی غذائی تحفظ مخدوم خسرو بختیار، مشیر تجارت عبدالرزاق داود اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے جس میں معاشی اور اقتصادی اہداف کے حصول کیلئے مل کر کام کر نے پر اتفاق ہوا ہے اور حکومت کورونا وائرس کے مضر اثرات سے عام آدمی کو بچانے کیلئے حتی الوسع کوشش کرے گی، جبکہ اجلاس کے بعد حفیظ شیخ نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کورونا وائرس کے تناظر میںآئی ایم ایف سے رعایات کی خبر سنائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت پاکستان کو بڑی رعایت دیدی ہے جس کے تحت کورونا کی روک تھام پر اٹھنے والے اضافی اخراجات مالی خسارے میں شامل نہیں کیئے جائیں گے، کورونا وائرس کے معیشت پر منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی پر کام شروع ہے، دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے مدد لی جائے گی، کوشش ہے اشیاء کی قلت یا قیمتوں میں اضافہ نہ ہو، اسٹاک مارکیٹ کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ صرف 10 سے 11 فیصد گری ہے جب کہ دنیا کی اسٹاک مارکیٹوں میں 1 ٹریلین ڈالر کی مندی آئی ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہوا تو معاہدوں میں توسیع کی کوشش کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔