سندھ حکومت کا دکانیں بند نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم

ویب ڈیسک  بدھ 18 مارچ 2020
محکمہ داخلہ سندھ نے پابندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا	فوٹو: فائل

محکمہ داخلہ سندھ نے پابندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا فوٹو: فائل

 کراچی:  سندھ حکومت نے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو غیر معمولی اختیارات تفویض کردیئے ہیں جس کے تحت دکانیں بند رکھنے سے متعلق حکومتی اقدامات کی خلاف ورزی پر فوری سزا ہوگی۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق آئندہ 15 روز کے لیے صوبے بھر میں بیوٹی پارلرز، شورومز، الیکٹرونکس مارکیٹس اور شاپنگ مالز بند رہیں گے تاہم تجارتی مراکز، میڈیکل اسٹورز اور اشیائے ضروریہ کا سامان فروخت کرنے والی دکانیں اور مارکیٹیں کھلی رہیں گی۔ کراچی کے ساحلی مقامات سی ویو، کلفٹن، ہاکس بے، سینڈز پٹ اور پیراڈائز پوائنٹ بھی بند ہوں گے۔ جب کہ نجی ادارے ملازمین سے گھروں سے کام لینے کو ترجیح دیں۔ انٹر سٹی ٹرانسپورٹ 19 مارچ سے مکمل بند کردی جائے گی، گڈز ٹرانسپورٹ اور ادویات کی ترسیل پر مامور گاڑیوں پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو غیر معمولی اختیارات تفویض کئے گئے ہیں اور حکومتی اقدامات کی خلاف ورزی پر فوری سزا ہوگی۔

اس سے قبل کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اب تک وفاق شاید خاموش بیٹھا ہوا ہے، امید تھی کہ وزیر اعظم کوئی اہم اعلان کریں گے لیکن ان کا قوم سے خطاب کوئی معنی خیز نہیں تھا، احتیاطی تدابیر کا تو ہم سب کو پتا ہے، گزارش ہے کہ وزیراعظم اس مسئلے کو سنجیدہ لیں، وفاق ٹویٹر سے نکل کر کوئی کام کر رہا ہوتا تو حالات ایسے نہ ہوتے، جو ہونا تھا وہ ہوگیا،اب ٹویٹر سے باہر نکلیں۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد181 ہوگئی ہے، سکھر میں کورونا وائرس کے مریض 143ہو گئے ہیں جب کہ 38 میں سے 2 مریض صحت یاب ہو گئے ہیں۔ کورونا کا دنیا میں علاج نہیں احتیاط کی جا سکتی ہے، یہ پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی یا ایم کیو ایم کا مسئلہ نہیں، ذمہ دار شہری کے طور پر سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ سیاست کرنے کے لئے زندگی پڑی ہے، متحد ہوکر اس مسئلے کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے، تنقید کرنے والے انسانیت کی خدمت میں کردار ادا کریں۔

سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ حلیم عادل شیخ جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے، حلیم عادل شیخ کون ہیں،عمران خان سے پوچھ لیں ان کوپتا بھی نہیں ہوگا، پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نے سندھ میں بڑی تعداد میں ٹیسٹنگ کٹس دی ہیں، جس کاغذ پر ان ٹیسٹنگ کٹس کی تعداد لکھی تھی وہ مصدقہ نہیں تھی، سندھ حکومت نے 10ہزار ٹیسٹنگ کٹس امپورٹ کی ہیں، وفاق سے اب تک ہمیں 200 کٹس موصول ہوئی ہیں، اب تک سندھ میں 844 ٹیسٹ کیے گئے ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی، انڈس اسپتال اور آغا خان اسپتال کے علاوہ کہیں سرکاری ٹیسٹ نہیں کیے جا رہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا وائرس سے متعلق اہم فیصلے کیے ہیں، اس کے علاوہ بیورو کریسی اور دیگر ملازمین نے بھی تنخواہوں کا کچھ حصہ فنڈز کے لیے رکھا ہے۔ ہم تو لوگوں کی نقل و حرکت کو روکنے کی بات کہہ رہے ہیں، ٹرین کے ڈبوں میں ہزاروں افراد بیٹھے ہوں گے تو احتیاط کیسے ہوگی۔ سندھ حکومت نے ریسٹورنٹس کی بندش کا مشکل فیصلہ کیا، دکانوں کی بندش کا اطلاق پرچون اور میڈیکل اسٹورز پر نہیں ہوگا۔ فیصلے کا اطلاق روزمرہ کی اشیا رکھنے والی دکانوں پر نہیں ہوگا، حکومتی فیصلے پر ابھی تک 100 فیصد عمل درآمد نہیں ہوا،آج بھی کچھ دکانیں اور ریسٹورنٹس کھلے دیکھے ہیں، کمشنر کراچی کو خلاف ورزی کرنے کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کچھ نیک لوگوں نے اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا ہے، ہماری مدد کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم سب اپنے آپ کو 14روز کیلئے کورنٹائن کر لیں،اپنے عزیز و اقارب کو گھروں پر رہنے کا پیغام دیں، کورونا وائرس کے لیے فنڈ 3 ارب سے شروع کر رہے ہیں، جس کے لیے پیپلز پارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی نے اپنی ایک ایک ماہ کی تنخواہ دی ہے، اس فنڈ کے شفاف استعمال کے لئے سندھ حکومت نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔