شیف سے شادی کرنا خوشگوار کیوں؟

راضیہ سید  اتوار 22 مارچ 2020
کسی شیف کا رشتہ آئے تو قبول کرنے میں تاخیر ہرگز نہ کیجیے گا۔ (فوٹو: فائل)

کسی شیف کا رشتہ آئے تو قبول کرنے میں تاخیر ہرگز نہ کیجیے گا۔ (فوٹو: فائل)

شیف سے شادی تو ایک الگ موضوع رہا، پہلے تو رشتہ ازدواج میں منسلک ہونا بھی ایک مشکل امر ہے۔ کسی کو مالدار لڑکی کی تلاش ہے تو کوئی خوبصورت حور کا متمنی ہے۔ لڑکیاں ہیں تو ان کے آئیڈیل ہی انہی کی طرح کے ہیں۔ کسی کو بینک بیلنس چاہیے تو کسی کو زن مرید۔ کسی کو صرف شادی کا ٹھپہ۔

جہاں تک بات رہی شادی کی، تو کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں لیکن اس میں ایک جملے کا اضافہ جس نے کیا وہ یقنناً کوئی سقراط ہی تھا اور وہ جملہ تھا ’’ٹوٹتے زمین پر ہیں‘‘۔ اب یہ دل جلا کوئی کنوارہ ہوگا، رنڈوا یا طلاق یافتہ؟ اس بارے میں کچھ وثوق سے تو نہیں کہا جاسکتا لیکن اندازہ بہرحال درست ہونے کے قریب قریب ہی معلوم ہوتا ہے۔

سچ پوچھیے تو جس طرح لڑکے لڑکیوں کے بارے میں یہ سوچتے ہیں کہ ان کی بیوی ڈاکٹر ہو بالکل اسی طرح آج کل لڑکیوں کی بھی خواہش ہے کہ کوئی شیف ان کا شوہر ہو۔ دیکھا جائے تو شیف کی آرزو کرنا اتنا غلط بھی نہیں۔ جس کتاب میں یہ لکھا ہے کہ خواتین کو گھر ہی سنبھالنا چاہیے، وہیں اگلی سطر میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ شیف بہترین شوہر ثابت ہوسکتا ہے۔

آج کل کی خواتین نہ صرف شوہر کے محبت سے بنائے ہوئے کھانوں کی شوقین ہیں، بلکہ انھیں یہ بھی پتہ ہے کہ شیف جو کہ شوہر بھی ہوگا، انھیں کبھی بھوکا نہیں مارے گا۔ یعنی انھیں معاشی تحفظ بھی حاصل ہوگا۔ اگر کوئی شک ہو تو کھانے پکانے کا بزنس ہی دیکھ لیجئے۔ رمضان میں تو برے سے برے پکوڑے لگانے والا بھی بھوکا نہیں مرتا۔

اب یہ دیکھ لیجئے کہ شیف سے شادی کرنے کے کیا کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ چلیے یہ مان لیتے ہیں کہ آج کل کی سو فیصد نہیں تو کم ازکم 70 فیصد لڑکیاں کچن کے نام سے ہی گھبراتی ہیں۔ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ شیف چاہتے ہیں کہ گھر میں بیوی پکائے، لیکن بات وہی ہے کہ جب ایک ماہر کے سامنے کام درست نہ ہورہا ہو تو وہ کہتا ہے کہ تم رہنے دو میں خود کرلیتا ہوں۔ بس لڑکیو، سمجھو پھر تو تمہارے مزے ہوگئے۔ دل پسند کھانے، مزیدار ناشتے مزے لے لے کر کھاؤ۔

دوسرا فائدہ آپ کبھی بیمار نہیں ہوسکتیں۔ شیف کبھی ایسا کھانا نہیں بناتا جو بیمار کردے اور حفظان صحت کے اصولوں کے منافی ہو۔ لہٰذا کھائیے اور صحت مند رہیے۔ شیف شوہر کی وجہ سے یہ پریشانی بھی ٹل گئی۔

اب آجاتے ہیں پیسوں کی بچت پر۔ کبھی کبھی ہم صرف مہنگے ہوٹلوں کا کھانا کھانے کا خواب ہی دیکھ سکتے ہیں لیکن روپوں کی کمی کے باعث باہر کھانا نہیں کھاسکتے۔ تاہم شیف صاحب آپ کو مزے دار ریسٹورنٹ کے کھانے بنا کر کھلا کر آپ کی یہ خواہش بھی پوری کردیں گے۔ مزے دار کھانا کھائیں اور بل کی فکر بھی نہیں۔

شیف سے شادی آپ کو سماجی طور پر بھی پسندیدہ اور متحرک شخصیت بننے میں مدد دے سکتی ہے۔ فری انٹری پاس، فوڈ فیسٹولز کے دعوت نامے، بیکری اور فوڈ پراڈکٹ کے مالکان سے رابطوں کی وجہ سے آپ کا کھانے کا ٹیسٹ بھی ڈیولپ ہوتا رہتا ہے۔

گھومنے پھرنے کے شوق کی تکمیل بھی شیف کی بیوی ہونے کی وجہ سے پوری ہوسکتی ہے۔ شیف کوکنگ کے مختلف کورسز کی وجہ سے دنیا بھر میں گھومتے رہتے ہیں اور اگر طویل ٹرپ ہو تو دنیا گھومنے کے چانسز بہت ہیں۔

یوں تو اس دنیا کا ہر شخص اپنے اپنے شعبہ جات میں تخلیقی صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے، لیکن شیف، درزی، حجام، انجینئر اور قلم کار ان سب کی بات ہی الگ ہے۔ لہٰذا آپ کو ایک ایسے شخص کی قربت ملے گی جو نئے نئے آئیڈیاز پر کام کرے گا۔ کھانے پینے کا کام کرکے وہ آپ کو معاشی تحفظ بھی دے گا۔ نت نئی ڈشیں، طرح طرح کے سلاد، سوپ، جوسز ، چٹنیاں، ساسز، چاول اور روٹی سے بنی روایتی اور غیر روایتی غذائیں بھی آپ کے دستر خوان کی زینت بنیں گی۔

اب رہ گئی سب سے آخری بات، شیف سے شادی کرکے آپ اپنی قابلیت بڑھا سکتی ہیں۔ مختلف ممالک کے کھانے، زبانیں اور ثقافت سے آگاہی حاصل کرسکتی ہیں اور کوئی بھی اچھا کھانا کھانے کےلیے آپ کو ویک اینڈ کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ تو میرا خیال ہے لڑکیو اگر آپ کےلیے کسی شیف کا رشتہ آئے تو قبول کرنے میں تاخیر ہرگز نہ کیجیے اور مجھے بھی شیف سے شادی کرنے کے مزید فوائد بتانا بالکل نہ بھولیے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

راضیہ سید

راضیہ سید

بلاگر نے جامعہ پنجاب کے شعبہ سیاسیات سے ایم اے کیا ہوا ہے اور گزشتہ بیس سال سے شعبہ صحافت سے بطور پروڈیوسر، رپورٹر اور محقق وابستہ ہیں۔ بلاگز کے علاوہ افسانے بھی لکھتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔