سرکاری قرضوں میں دوگنا اضافہ،حکومت کنٹرول میں ناکام

شہباز رانا  جمعـء 20 مارچ 2020
جی ڈی پی کے77.6 فیصد ہدف کے بجائے حجم بڑھ کر 83 فیصد ہوجائے گا۔ فوٹو: فائل

جی ڈی پی کے77.6 فیصد ہدف کے بجائے حجم بڑھ کر 83 فیصد ہوجائے گا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے اگلے  پانچ برسوں کے لیے سرکاری قرضوں کے حجم پر نظرثانی کرتے ان میں 100فیصد اضافہ کرکے ان کا تخمینہ 47.6 ٹریلین روپے کردیا ہے جو ملکی معیشت کے حجم کا تین چوتھائی ہونگے۔

قرضوں کے اس تخمینہ کی منظوری اس ہفتے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ سٹریٹجی پیپر میں دی گئی۔وزارت خزانہ نے  قرضوں کے تخمینہ میں یہ اضافہ بلند بجٹ خسارے اور روپے کی قدر کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

مسلم لیگ ن کی حکومت کے خاتمے پر سرکاری قرضوں کا حجم 24.2 ٹریلین یا جی ڈی پی کا 72.1 فیصد تھا جو موجودہ حکومت میں بڑھ کر 47.6 ٹریلین روپے اور جی ڈی پی کا 77 فیصد ہوجائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان ملکی  قرضوں  کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی حکومتوں کو ہدف تنقید بناتے رہتے ہیں،گزشتہ سال فروری میں انہوں نے اپنی حکومت کے دوران سرکاری قرضوں میں کمی  کرکے انہیں 20 ٹریلین تک لانے کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن صورتحال ان کے کنٹرول سے باہر جاتی نظر آرہی ہے۔

موجودہ حکومت کے بجٹ سٹریٹجی پیپر کو ہی دیکھا جائے تو موجودہ مالی سال کے اختتام پر ہی سرکاری قرضوں میں 36.7 ٹریلین روپے اضافہ ہوجائے گا۔رواں مالی میں سرکاری قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا 77.6 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن یہ بڑھ کر 83 فیصد ہوجائیگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔