حالات حاضرہ اور دعاؤں سے امراض کا علاج

drtayyabsinghanyi100@gmail.com

[email protected]

کورونا وائرس جسے اب عالمی وبا کا درجہ حاصل ہوچکا ہے پوری دنیا میں اپنے خونی پنجے گاڑ چکا ہے اور جو ممالک بچے تھے وہ بھی یکے بعد دیگرے اس کے خوفناک شکنجے میں پھنستے جا رہے ہیں نیز روز بہ روز مریضوں کی تعداد اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ کئی مریض صحت یاب بھی ہوچکے ہیں اور اکثریت رو بہ صحت بھی ہے۔

تادم تحریر پوری دنیا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی مذکورہ وائرس کے پانچ کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور مسلسل کرفیو اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے چارے کشمیری بالکل بے بسی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان نامساعد حالات میں یہاں صحت کی سہولیات ندارد۔ جس کے سبب کرونا وائرس بہت تیزی سے پھیلنے کے یہاں قوی امکانات پائے جاتے ہیں۔

کرونا وائرس پر ہونے والی سارک کانفرنس جس میں بھارت نے پاکستان کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے جسے پاکستان نے قبول بھی کر لیا ہے بلاشبہ پاکستانی موقف کی فتح ہے لہٰذا موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھا لینا چاہیے اور بھارت کو وہاں لاک ڈاؤن ختم کر کے کشمیریوں کو تمام بنیادی ضروریات اور سہولیات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے فوری طور پر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ بصورت دیگر تمام عالمی برادری کو انسانی ہمدردی اور حقوق کے پیش نظر بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے مکمل خاتمے کے لیے قائل یا مجبور کرنے میں اپنا اہم اور کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے مقبوضہ وادی میں ایک جانب بھارتی مظالم تو دوسری جانب کرونا وائرس کے حملے کے باعث بڑی تعداد میں قیمتی جانوں کے ضیاع کا قوی خدشہ ہے۔

دنیا بھر میں تاحال کرونا وائرس موذی و مہلک ہونے کے ساتھ ساتھ لاعلاج بھی ہے اور اس کی تادم تحریر کوئی ویکسین دریافت نہیں ہو سکی ہے۔ تمام تر انسانی کوششوں کے باوجود احتیاطی تدابیر ہی اس سے بچاؤ کا واحد راستہ ابھی تک سامنے آیا ہے۔ یہ وائرس فضا سے نہیں بلکہ گراؤنڈ سے پھیل رہا ہے لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا عمل مزید اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بعد مذہبی نقطہ نظر سے دعاؤں کا عمل بہت اہمیت کا حامل ہے، دعا مومن کا ہتھیار ہے اور تقدیر کو بھی بدل دیتی ہے۔

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام رسول ؐ کے پاس آئے اور کہا اے محمدؐ! کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا ہاں۔ پھر انھوں نے کہا۔ اللہ کے نام کے ساتھ آپؐ کو جھاڑتا ہوں ہر اس چیز سے جو آپؐ کو اذیت دیتی ہے اور ہر جاندار کے شر سے اور ہر حسد کرنے والی آنکھ سے۔ اللہ کے نام سے آپ کو جھاڑتا ہوں اور اللہ آپؐ کو شفا دے۔ (احمد۔ مسلم)

رسول اللہؐ نے حضرت ابو ہریرہؓ سے فرمایا کیا میں تجھے اس چیز سے نہیں جھاڑوں جس سے جبرئیلؑ نے مجھے جھاڑا تھا پھر آپؐ نے فرمایا: ’’اللہ کے نام کے ساتھ تجھے جھاڑتا ہوں کہ اللہ تجھے شفا دے ہر بیماری سے جو تیری طرف آتی ہے گرہوں پر پھونک مارنے والیوں کے شر سے اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔ (حاکم ابن ماجہ)

ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ حضرت حسنؓ اور حسینؓ کو اسی طرح متعوذ کرتے تھے (میں پناہ دیتا ہوں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے پورے ناموں کے ساتھ اور ہر شیطان اور زہریلے کیڑے کے شر سے اور ہر نظر لگ جانے والی آنکھ سے۔ (بخاری)

حضرت عثمانؓ بن عفان سے روایت ہے کہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہؐ نے مجھے متعوذ کیا۔ ’’شروع اللہ کے نام سے جو رحمٰن اور رحیم ہے میں تجھے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں جو اکیلا اور بے نیاز ہے جو نہ کسی کا باپ ہے نہ کسی کا بیٹا نہ ہی کوئی اس کی برابری کرنے والا ہے۔ اس تکلیف سے جو تجھے لاحق ہے۔‘‘

ابن عباسؓ سے رایت ہے کہ رسول اللہؐ ہر قسم کے بخر اور درد و الم کے لیے سکھاتے تھے کہو ’’اللہ بزرگ و برتر کے نام کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں، عظمت والے اللہ کے ساتھ ہر جوش مارنے والی رگ کے شر سے، آگ کی گرمی کے شر سے۔‘‘

اسما بنت ابو بکرؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہؐ سے تکلیف کی شکایت کی تو رسول اللہؐ نے ان سے فرمایا کہ اپنا ہاتھ اس جگہ رکھو جہاں تکلیف ہے اور تین بار کہو ’’شروع اللہ کے نام کے ساتھ، اے ہمارے رب دور کردے مجھ سے تکلیف جو مجھے لاحق ہے اپنے نبیؐ کی دعوت سے جو پاک اور مبارک ہیں اور مکین ہیں تیرے ہاں اللہ کے نام کے ساتھ۔ (ابن عساکر)

فرمایا رسول اللہؐ نے میمونہ بنت ابیؓ سے کہ اپنا دایاں ہاتھ اس جگہ رکھو جہاں تکلیف ہے اور کہو شروع اللہ کے نام سے، اے ہمارے رب علاج کر میرا اپنی دوا کے ساتھ اور شفا دے مجھے اپنی شفا کے ساتھ اور غنی کردے مجھے اپنے فضل کے ساتھ اپنے سوا ہر ایک سے اور دور کردے مجھ سے یہ تکلیف۔ (طبرانی)۔

رسول اللہؐ نے فرمایا ’’شفا حاصل کرو الحمد اللہ رب العالمین اور قل ہو اللہ احد سے جو قرآن سے شفا حاصل نہیں کرتا اس کی شفا نہیں۔ (ابن النافع عن رجاء غنوی رضی اللہ عنہ) اور فرمایا ’’ام الکتاب (سورہ فاتحہ) اور سورہ اخلاص میں بیماری کی شفا ہے۔ (بہیقی۔ دارمی) عبدالمالک بن عمیرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’فاتحہ الکتاب میں ہر بیماری کی شفا ہے۔‘‘ (بہیقی) اور فرمایا ’’سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس صبح سویرے اور شام ڈھلے تین تین بار پڑھنا ہر چیز سے کفایت کرتا ہے۔‘‘ (احمد۔ ترمذی۔ نسائی عن ابن حبیبؓ) عائشہؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہؐ بیمار ہوتے تو سورہ فلق اور سورہ ناس اپنے ہاتھوں پر پھونکتے اور ہاتھوں کو جسم پر پھیرتے جب آپؐ مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں معوذات پڑھ کر آپؐ پر دم کرتی اور آپؐ کے ہاتھوں کو جسم پر پھیرتی۔(بخاری و مسلم)

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جس کسی نے ایسی چیز دیکھی جو اس کو تعجب میں ڈالے اور اس نے کہا جو چاہے (کرتا ہے)اسے نظر نہیں لگے گی (ابن السنی) یعنی جس نے کسی کو یا کسی چیز کو نظر بھر کر دیکھا اور ماشا اللہ لاقوۃ الا باللہ کہہ دیا اسے نظر نہیں لگے گی اور فرمایا رسول اللہؐ نے کہ کتاب اللہ میں آٹھ آیتیں نظر کے لیے ہیں۔ (ابن عساکر) یعنی قرآن میں آٹھ آیتیں (سات سورہ فاتحہ کی اور ایک آیت الکرسی) نظر لگنے کا علاج ہیں۔ چاہے کہ سورہ فاتحہ اور آیت الکرسی کو تین تین بار پڑھے اور کسی بھی عمل سے پہلے اللہ کی تسبیح اور نبی کریمؐ پر درود قبولیت کی نشانی ہے۔

حضرت اسامہؓ بن زید بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ ’’طاعون ایک صورت عذاب ہے، جسے اللہ نے تم سے پہلی امتوں یا بنی اسرائیل پر مسلط فرمایا، سو جب کسی جگہ یہ بیماری پھیل جائے تو وہاں کے لوگ اس بستی سے باہر نہ جائیں اور جو اس بستی سے باہر ہیں وہ اس میں داخل نہ ہوں۔ (مسلم)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔