انٹرسٹی بس سروس بند ہونے سے مسافرپریشان

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 21 مارچ 2020
وینز ڈرائیور کراچی سے حیدر آباد جانے کاکرایہ 300 سے بڑھا کر 700، تک وصول کرنے لگے۔  فوٹو : فائل

وینز ڈرائیور کراچی سے حیدر آباد جانے کاکرایہ 300 سے بڑھا کر 700، تک وصول کرنے لگے۔ فوٹو : فائل

کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے انٹر سٹی بس سروس بندکیے جانے کے بعد اندرون سندھ اوردیگرشہروںکوجانے والے مسافررل گئے، بس اڈوں پرمسافروں کارش لگ گیا،بڑی بسیں اور کوچز بند ہونے کے بعد چھوٹی وینزاور ہائی ایس چلانے والوں کی چاندی ہوگئی،ہائی ایس وینز کے ڈرائیوروں نے کرایے ڈبل سے زیادہ کر دیے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی روک تھام کے پیش نظر شاپنگ مال، مارکیٹس کے بعد انٹر سٹی بس سروس بھی15روزکے لیے بند کر دی گئی ہے جس کے باعث کراچی سے دوسرے شہروں کو جانے والے مسافرپریشانی کاشکار ہو گئے، انٹر سٹی بس سروس بند ہونے سے دوسرے شہروں کو جانے والے مسافروں کا بس اڈوں پررش لگ گیا، اپنے شہروں کو واپس جانے والے مسافروں میں بڑی تعداد ایسے مسافروں کی تھی جو ملک کے دوسرے شہروں سے روزگارکے لیے کراچی آئے ہوئے تھے اوراب دکانیں اورکاروباری مراکزبند ہونے کی وجہ سے بیروزگار ہونے کے بعد واپس اپنے شہروںکو جارہے تھے، اس کے علاوہ اندرون سندھ سے علاج کے لیے کراچی آنے والے مریض اوران تیماردار بھی موجودہ صورتحال میں پریشانی سے دوچار ہوگئے ہیں۔

انٹر سٹی بس سروس بند ہونے سے بیروزگار ہونے والے ڈرائیور اور کلینرز نے بتایاکہ وہ بے روزگار ہوگئے ہیں اور اب گھروں پر بھی واپس نہیں جاسکتے، ڈرائیوروں نے بتایاکہ ٹریفک پولیس اور پولیس گاڑیاں ضبط کرکے چالان کررہی ہے جس کی وجہ سے وہ خالی گاڑی لے کر بھی اپنے گھروں کو نہیں جاسکتے، نمائندہ ایکسپریس کاشف حسین کے مطابق انٹرسٹی بس سروس بند ہونے کے باعث ہائی ایس وینزکے ڈرائیوروں نے مسافروں سے من مانے کرایے وصول کرنا شروع کر دیے ہیں،کراچی سے حیدرآباد جانے کا کرایے 300 سے بڑھا کر 600سے700 روپے، نواب شاہ کا کرایہ 450 روپے سے بڑھا کر 900 سے 1 ہزار، ٹنڈوالہیار کا کرایہ 400سے بڑھا کر

800یا 900 اور سکھر کاکرایہ800 سے بڑھاکر 1500سے 1600 تک کردیا گیا ہے ،اس کے علاوہ کارچلانے والوں نے بھی اپنی سروس سروس شروع کر دی ہے اوروہ مسافروںکوکاروںمیں بھیڑبکریوں کے طرح ٹھونس کرکراچی سے دوسرے شہروںکولے جا رہے ہیں اورفی مسافر سے 1000سے 2000 روپے تک کرایہ وصول کررہے ہیں اورکوئی انھیں روکنے والانہیں ہے ، میہڑ کے رہائشی گل محمد نے بتایا کہ اس کا 6 سالہ بھتیجا ہڈیوں کے گودے کے کینسر میں مبتلا ہے جسے سرکاری اسپتال نے لاعلاج قرار دے کر اسپتال سے فارغ کردیا ہے، بچے کے ساتھ اس کے ماں باپ بھی کراچی میں اسپتال کے باہر مقیم تھے جو اب اپنے شہر واپس جانے کے لیے بیمار بچے کے ساتھ شہر میں بھٹک رہے ہیں، گل محمدنے بتایاکہ تمام رقم بچے کے علاج پرخرچ ہوچکی ہے اور واپسی کا کرایہ بھی نہیں بچا ایسے میں بسیں بند ہونے سے وہ کراچی میں بے یارو مددگار پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔