ورچوئیل کرنسی ریگولیشن متعارف کروانے کا فیصلہ

ارشاد انصاری  اتوار 22 مارچ 2020
انسداد منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ فریم ورک سے ہم آہنگ بنانے کیلیے بھی متعلقہ قوانین میں 8 ترامیم لائی جارہی ہیں،ذرائع۔ فوٹو: فائل

انسداد منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ فریم ورک سے ہم آہنگ بنانے کیلیے بھی متعلقہ قوانین میں 8 ترامیم لائی جارہی ہیں،ذرائع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف)شرائط پر عملدرآمد کیلیے انسداد دہشتگردی ایکٹ کو انسداد منی لانڈرنگ و انسداد ٹیررازم فنانسنگ فریم ورک سے ہم آہنگ بنانے اور ورچوئیل کرنسی ریگولیشن متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کی مانیٹرنگ اور اسے قومی دھارے میں لانے کیلیے ورچویئل کرنسی ریگولیشن تیار کرنے کا ٹاسک اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی کو دیا گیا ہے۔

اس بارے میں اسٹیٹ بینک حکام  نے بتایا کہ ورچوئیل کرنسی ریگولیشن کے مسودے کی ابتدائی تیاری شروع کی گئی ہے ا ور اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ مسودہ تیار کرکے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے آرا کیلے جاری کیا جائیگا جس کے بعد اس مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کو بھجوایا جائیگا۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق ورچویئل کرنسی کی مانیٹرنگ کیلیے ریگولیشن متعارف کروانے کی شرط فیٹف کی جانب سے عائد کی گئی ہے جسے پورا کرنے کیلیے یہ ریگولیشن متعارف کروائی جارہی ہیں۔ اس اقدام سے ٹیررازم فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی اور ملک بھر میں ڈیجیٹل کرنسی کی ریگولیشن میں بھی معاون ثابت ہوگی جس سے ڈیجیٹل کرنسی کو فروغ ملے گا۔

دستاویز کے مطابق انسداد دہشتگردی ایکٹ کو انسداد منی لانڈرنگ و انسداد ٹیررازم فنانسنگ فریم ورک سے ہم آہنگ بنانے کیلیے بھی متعلقہ قوانین میں 8 ترامیم لائی جارہی ہیں جس کے تحت ممنوعہ فنڈز،ٹارگٹڈ فنانشل سینکشن سمیت دیگر تفتیشی اختیارات بڑھائے جائیں گے۔

اس کے علاوہ قومی احتساب بیورو کے تفتیشی افسران کے اختیارات بھی بڑھائے جائیں گے جس میں نیب کے جائیداد ضبط کرنے ،اثاثہ جات و آمدنی چھپانے سمیت دیگر جرائم کیلیے نیب کے اختیارات کے حوالے سے نیب آرڈیننس میں ترامیم لائی جائیں۔ اسی طرح انسداد منشیات ایکٹ میں بھی ترامیم لائی جارہی ہیں جس کے تحت منشیات کے کیسوں میں تحقیقات کیلیے اختیارات پر نظر ثانی کی جائے گی۔

اسی طرح غیر منافع بخش تنظیموں(این پی اوز) وفاق و کوآپریٹو سوسائٹیوں کی انتظامیہ (مینجمنٹ)کی مانیٹرنگ اور آڈٹ کیلیے بھی قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں اور کوآپریٹو سوسائٹیوں و غیر منافع بخش تنظیموں(این پی اوز)کی سنٹرل رجسٹریشن کا میکنزم متعارف کروانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ علاوہ ازیں میوچل لیگل اسسٹنٹ فریم ورک متعارف کروایا جائیگا جس کیلیے الگ سے قانون متعارف کروایا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کے کے حقیقی مالکان اوران کے قریبی رفقائاور خاندان کے افراد کی تصدیق اور شناخت کیلئے متعلقہ قوانین و ریگولیشنز میں ترامیم لائی جارہی ہیں جس کیلیے تو ایسایس سی پی کارپوریٹ اداروں ( کمپنیوں) کی حقیقی ملکیت اور اسٹرکچر کنٹرول میں شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر ٹیرارزم فنانسنگ ریگولیشنز 2018 میں ترامیم، لمیٹڈ لائیبلیٹی پارٹنر شپ ضوابط 2018،کمپنیز (ان کارپوریشن) ضوابط 2017،کمپنیز (جنرل پروویڑنز اینڈ فارمز) ضوابط 2018 اور فارن کمپنیز ضوابط 2018 سمیت دیگرمتعلقہ قوانین اور ریگولیشنز میں ترامیم کے مسودے تیار کرکے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور عوامی آرا کے لیے جاری کیے جاچکے ہیں مجوزہ ضوابط میں منضبطہ افراد (Regulated Persons) بشمول سکیورٹیز بروکر، فیوچر بروکر، انشورنس ایجنٹ، تکافل آپریٹر، نان بینکنگ کمپنیوں اور مضاربہ کمپنیوں کے لیے نیشنل رسک اسیسمنٹ کے مطابق رسک بیس نظام کی مزید وضاحت کی گئی ہے جبکہ مالی پابندیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے اقدام تجویز کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں، آسانی فراہم کرنے کے پیش نظر ، صارفین کے لئے مطلوبہ احتیاط اور اپنے صارف کو پہچاننے کے لیے مطلوبہ معلومات کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔