- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
ورچوئیل کرنسی ریگولیشن متعارف کروانے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف)شرائط پر عملدرآمد کیلیے انسداد دہشتگردی ایکٹ کو انسداد منی لانڈرنگ و انسداد ٹیررازم فنانسنگ فریم ورک سے ہم آہنگ بنانے اور ورچوئیل کرنسی ریگولیشن متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کی مانیٹرنگ اور اسے قومی دھارے میں لانے کیلیے ورچویئل کرنسی ریگولیشن تیار کرنے کا ٹاسک اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی کو دیا گیا ہے۔
اس بارے میں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ ورچوئیل کرنسی ریگولیشن کے مسودے کی ابتدائی تیاری شروع کی گئی ہے ا ور اسٹیٹ بینک کی جانب سے یہ مسودہ تیار کرکے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے آرا کیلے جاری کیا جائیگا جس کے بعد اس مسودے کو حتمی شکل دے کر منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کو بھجوایا جائیگا۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق ورچویئل کرنسی کی مانیٹرنگ کیلیے ریگولیشن متعارف کروانے کی شرط فیٹف کی جانب سے عائد کی گئی ہے جسے پورا کرنے کیلیے یہ ریگولیشن متعارف کروائی جارہی ہیں۔ اس اقدام سے ٹیررازم فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی اور ملک بھر میں ڈیجیٹل کرنسی کی ریگولیشن میں بھی معاون ثابت ہوگی جس سے ڈیجیٹل کرنسی کو فروغ ملے گا۔
دستاویز کے مطابق انسداد دہشتگردی ایکٹ کو انسداد منی لانڈرنگ و انسداد ٹیررازم فنانسنگ فریم ورک سے ہم آہنگ بنانے کیلیے بھی متعلقہ قوانین میں 8 ترامیم لائی جارہی ہیں جس کے تحت ممنوعہ فنڈز،ٹارگٹڈ فنانشل سینکشن سمیت دیگر تفتیشی اختیارات بڑھائے جائیں گے۔
اس کے علاوہ قومی احتساب بیورو کے تفتیشی افسران کے اختیارات بھی بڑھائے جائیں گے جس میں نیب کے جائیداد ضبط کرنے ،اثاثہ جات و آمدنی چھپانے سمیت دیگر جرائم کیلیے نیب کے اختیارات کے حوالے سے نیب آرڈیننس میں ترامیم لائی جائیں۔ اسی طرح انسداد منشیات ایکٹ میں بھی ترامیم لائی جارہی ہیں جس کے تحت منشیات کے کیسوں میں تحقیقات کیلیے اختیارات پر نظر ثانی کی جائے گی۔
اسی طرح غیر منافع بخش تنظیموں(این پی اوز) وفاق و کوآپریٹو سوسائٹیوں کی انتظامیہ (مینجمنٹ)کی مانیٹرنگ اور آڈٹ کیلیے بھی قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں اور کوآپریٹو سوسائٹیوں و غیر منافع بخش تنظیموں(این پی اوز)کی سنٹرل رجسٹریشن کا میکنزم متعارف کروانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ علاوہ ازیں میوچل لیگل اسسٹنٹ فریم ورک متعارف کروایا جائیگا جس کیلیے الگ سے قانون متعارف کروایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کے کے حقیقی مالکان اوران کے قریبی رفقائاور خاندان کے افراد کی تصدیق اور شناخت کیلئے متعلقہ قوانین و ریگولیشنز میں ترامیم لائی جارہی ہیں جس کیلیے تو ایسایس سی پی کارپوریٹ اداروں ( کمپنیوں) کی حقیقی ملکیت اور اسٹرکچر کنٹرول میں شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر ٹیرارزم فنانسنگ ریگولیشنز 2018 میں ترامیم، لمیٹڈ لائیبلیٹی پارٹنر شپ ضوابط 2018،کمپنیز (ان کارپوریشن) ضوابط 2017،کمپنیز (جنرل پروویڑنز اینڈ فارمز) ضوابط 2018 اور فارن کمپنیز ضوابط 2018 سمیت دیگرمتعلقہ قوانین اور ریگولیشنز میں ترامیم کے مسودے تیار کرکے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور عوامی آرا کے لیے جاری کیے جاچکے ہیں مجوزہ ضوابط میں منضبطہ افراد (Regulated Persons) بشمول سکیورٹیز بروکر، فیوچر بروکر، انشورنس ایجنٹ، تکافل آپریٹر، نان بینکنگ کمپنیوں اور مضاربہ کمپنیوں کے لیے نیشنل رسک اسیسمنٹ کے مطابق رسک بیس نظام کی مزید وضاحت کی گئی ہے جبکہ مالی پابندیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے اقدام تجویز کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں، آسانی فراہم کرنے کے پیش نظر ، صارفین کے لئے مطلوبہ احتیاط اور اپنے صارف کو پہچاننے کے لیے مطلوبہ معلومات کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔