قرضوں کی ادائیگی کیلیے برآمدکنندگان کو 6 ماہ کی چھوٹ

خصوصی رپورٹر  اتوار 22 مارچ 2020
20 مارچ تک ایکسپورٹ ری فنانس کے آرڈرز کی شپمنٹ نہ ہونے پر جرمانہ ختم ،ادا شدہ جرمانہ ریفنڈ بھی کیا جائیگا۔ فوٹو: فائل

20 مارچ تک ایکسپورٹ ری فنانس کے آرڈرز کی شپمنٹ نہ ہونے پر جرمانہ ختم ،ادا شدہ جرمانہ ریفنڈ بھی کیا جائیگا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے کورونا کے علاج کے پیش نظر متعلقہ ضروری طبی سامان اور مشینوں کی درآمد پر عائد سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی و ریگولیٹری ڈیوٹی ادائیگی میں3 ماہ کی چھوٹ دینے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی برآمد کنندگان کو ریلیف فراہم کردیا ہے جس کے تحت اسٹیٹ بینک نے قرضے کی واپسی کے لیے 6 ماہ کی چھوٹ دیدی ہے اورتاخیر سے ادائیگی پر جرمانہ بھی ختم کردیاہے۔

ایف بی آر کی طرف سے  جاری کردہ3  ایس آر اوز کے تحت کورونا وائرس کے علاج کے پیش نظر متعلقہ ضروری طبی سامان اور مشینوں کی درآمد پر عائد سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، کسٹمز ڈیوٹی و ریگولیٹری ڈیوٹی ادائیگی میں 3 ماہ کی چھوٹ دی جاچکی ہے اور اب وائرس کورونا کے باعث مشکلات کو دیکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے ایکسپورٹرز کو ریلیف دیدیا ہے جس کیلیے اسٹیٹ بینک نے قرضوں کے حوالے سے نرمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے ذریعے جنوری تا جون 2020 کے درمیان ہوئی ایکسپورٹ آرڈرز کے لیے قرض کی ادائیگی کے لیے 6 ماہ کی توسیع دی گئی ہے۔

یکم جنوری سے 20 مارچ تک ایکسپورٹ ری فنانس کے آرڈرز کی شپمٹ نہ ہونے پر جرمانہ ختم کردیا گیا ہے۔ تاخیر سے ہوئی شپمنٹ پر وصول کیا ہوا جرمانہ ریفنڈ بھی کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک حکام کے مطابق ایکسپورٹ فنانس اسکیم کے تحت قرض لینے والوں کے لیے آسانیاں کی گئی ہیں۔ قرض کی سہولت لینے کے لیے ایکسپورٹرز کو 2 کے بجائے 1.5 گنا برآمدات میں اضافہ دکھانا ہوگا جبکہ ایکسپورٹرز کو اپنی کارکردگی کا ہدف پورا کرنے کے لیے 6 ماہ کی رعایت بھی دی گئی ہے اورایکسپورٹرز کے لیے ای ایف اور ای ای اسٹیٹمنٹ جمع کرانے کی تاریخ میں 31 جنوری 2021ء تک توسیع کردی گئی ہے۔

ایل ٹی ایف ایف کے تحت قرضہ حاصل کرنے کا اہل ہونے کے لیے محموعی فروخت میں 50 فیصد کے بجائے 40 فیصد ایکسپورٹ دکھانی ہو گی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔