پی ایس ایل 5 کا بہترین انداز میں انعقاد

پروفیسر اعجاز فاروقی  اتوار 22 مارچ 2020
شائقین کی تشنگی دور، حالات کے سبب التوا کا فیصلہ کرنا پڑا۔ فوٹو: فائل

شائقین کی تشنگی دور، حالات کے سبب التوا کا فیصلہ کرنا پڑا۔ فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ کا اس بار ملک میں بہترین انداز میں انعقاد ہوا،شائقین اپنے گراؤنڈز پر زیادہ کرکٹ دیکھنے کو ترسے ہوئے تھے ان کی تشنگی اب کافی حد تک دور ہو گئی۔

پہلے صرف کراچی اور لاہور میں زیادہ میچز ہو رہے تھے اس بار راولپنڈی اور ملتان بھی میزبان شہروں میں شامل ہو گئے جس سے وہاں کے لوگوں کو بھی اسٹیڈیم آ کر اپنے پسندیدہ کرکٹرز کو ایکشن میں دیکھنے کا موقع ملا، بدقسمتی سے پلے آف (بعد میں سیمی فائنلز) اور فائنل کو ملتوی کرنا پڑا مگر اس میں کسی کا کوئی قصور نہیں، کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلے روکنا پڑے ہیں۔

امید ہے جلد یہ مشکل کی گھڑی ختم ہوگی اور کھیلوں کے میدان بھی دوبارہ آباد ہوں گے، ہمیں ایک بہادر قوم کی طرح اس عالمی وبا کا مقابلہ کرنا ہے، احتیاط ضروری ہے جو سب کو کرنی چاہیے، پی سی بی نے تمام کھلاڑیوں وغیرہ کے ٹیسٹ کرا کے اچھا فیصلہ کیا جس سے خدشات ختم ہو گئے۔

دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے ہی پی ایس ایل کی خوبی ہیں، رواں سیزن بھی کئی میچز کا آخر تک پتا نہیں چلتا تھا کہ کون جیتے گا، اس لیے دلچسپی برقرار رہی، مقابلے سے بھرپور کرکٹ کی وجہ سے ہی آخر تک کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ کون سی ٹیمیں اگلے مرحلے میں پہنچیں گی، ایونٹ کے عمدگی سے انعقاد پر چیئرمین احسان مانی، سی ای او وسیم خان سمیت پورا پی سی بی مبارکباد کا مستحق ہے۔

ملتان سلطانز نے اس بار غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، شان مسعود کو گوکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا اتنا زیادہ تجربہ نہیں تھا مگر انھوں نے بہترین انداز میں قیادت کرنے کے ساتھ بیٹنگ میں بھی اچھا پرفارم کیا،نمایاں بیٹسمینوں میں وہ چھٹے نمبر پررہے جو ان کی بڑی کامیابی ہے، سہیل تنویر اور عمران طاہر کی بولنگ بھی لاجواب رہی،ٹیم ورک نے ملتان سلطانز کو پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن دلائی، امید ہے کہ بقیہ میچز کا انعقاد ہوگا بصورت دیگر پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہونے کی وجہ سے ملتان کو ہی ٹرافی مل جائے گی۔

ایونٹ میں اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکی کارکردگی شایان شان نہیں رہی، دفاعی چیمپئن ٹیم دوسرے مرحلے میں بھی نہ پہنچ سکی،اسی طرح 2بار ٹائٹل جیتنے والی سائیڈ اسلام آباد یونائٹیڈ کا کھیل بھی غیرمعمولی نہیں تھا، البتہ ہر بار آخری نمبر پر رہنے والے لاہورقلندرز کی کارکردگی اس بار ماضی کے مقابلے میں بہتر رہی،کراچی کنگز اور پشاورزلمی نے بھی بہتر پرفارم کیا۔

ایونٹ میں نوجوان کھلاڑیوں نے بھی شاندار کھیل پیش کیا، سب سے زیادہ 15 وکٹیں لینے والے محمد حسنین اور دوسرے نمبر پر موجود شاہین شاہ آفریدی ینگ فاسٹ بولرز ہیں، بیٹنگ میں پشاور زلمی کے حیدرعلی نے بھی اچھا پرفارم کیا۔ کراؤڈ کے بغیرجو چند میچز ہوئے ان میں زیادہ مزا نہیں آیا، ٹیموں کو اپنے بیشتر غیرملکی کرکٹرز کی خدمات سے بھی محروم ہونا پڑا۔

پشاور نے ملتان سے میچ میں صرف مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ حصہ لیا تھا،پی ایس ایل کا اصل حسن غیرملکی اسٹارز ہی ہیں، ایسے میں ایونٹ کو ملتوی کر کے درست فیصلہ کیا گیا،موجودہ حالات کا سامنا صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا کو کرنا پڑ رہا ہے، بھارت میں آئی پی ایل بھی ملتوی ہو چکی، کئی انٹرنیشنل سیریز ختم کر دی گئیں۔

فٹبال سمیت دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلے منسوخ یا ملتوی کر دیے گئے،ایسے میں پی ایس ایل کو بھی روکنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، اب امتحان کی گھڑی ہے ہم سب کو مل کر کورونا سے لڑنا ہے تاکہ حالات پھر سے نارمل ہوسکیں، ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے، یہ دنیا پر مشکل وقت ہے، امید ہے جلد گذر جائے گا اور پاکستان میں بھی حالات معمول پر آ جائیں گے، پھر ہمیں دوبارہ سے اپنے اسٹیڈیمز کی رونقیں بحال ہوتی دکھائی دیں گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔