- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
اسمارٹ فون ؛ کورونا وائرس کے خاتمے کی ایک امید
اسٹینفورڈ: ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اسمارٹ فون سے کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلتی وبا کو روکا جا سکتا ہے۔
امریکا کے ماہر وبائی امراض اور پبلک ہیلتھ پروفیسر جان لونائیڈس نے اپنے آرٹیکل میں دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایسی چیز جس کے ذریعے کورونا وائرس سے متعلق حقیقی ڈیٹا جمع کیا جا سکتا ہے اور جس کے ذریعے علاج معالجے کی درست معلومات براہ راست مریض کو فراہم کی جاسکتی ہیں وہ اسمارٹ فون ہے۔
پروفیسر جان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ایسی وبائی صورت حال کا ایک صدی میں ایک بار سامنا ہوسکتا ہے اور بدقسمتی سے اس وقت بھی ایسی ہی صورت حال ہے تاہم خوش قسمتی سے اس وقت تقریباً ہر شخص کے ہاتھ میں ایک اسمارٹ فون موجود ہے اور کہیں ایسا نہ بھی ہو تو ہر خاندان میں ایک فرد کے پاس ایک اسمارٹ فون ضرور ہے۔
یہ خبر پڑھیں : موبائل فون کو کورونا وائرس سے کس طرح محفوظ رکھا جائے؟
اسمارٹ فون رکھنے والے شخص کی پورے سال اور دن میں چوبیس گھنٹے نگرانی کی جا سکتی ہے اور بس ضرورت ہے تو صرف ایک ایسی ایپ کی جس میں معالجین، ماہرین اور طبی عملے کا مریض سے رابطہ رہے۔ ایسا پروجیکٹ 2011 کو برطانیہ میں ’فلو فون‘ کے نام سے کافی کامیاب رہا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : واٹس ایپ نے مصدقہ اطلاعات کیلئے کورونا وائرس انفارمیشن ہب قائم کردیا
اسی طرز پر جنوبی کوریا میں 11 فروری کو کورونا 100 میٹر (Corona 100m) نامی ایپ لانچ کی گئی تھی جس کی مدد سے صارف کو اُس وقت فوری طور پر خبردار کردیا جاتا ہے جب وہ اُس علاقے میں داخل ہوتا ہے جہاں 100 میٹر کے اندر کورونا وائرس کا مریض موجود ہو۔
یہ پڑھیں : کورونا وبا سے متعلق 24000 تحقیقی مقالے ایک پلیٹ فارم پر موجود
پروفیسر ڈاکٹر جان لونائیڈس کا مزید کہنا تھا کہ ایسی ایپ کے لیے عالمی قوتوں کو سافٹ انجینئرز سے مدد لینی چاہیئے اور کوئی ایسا سافٹ ویر یا اپلیکیشن بنانا چاہیئے جو بڑے شہروں ہی نہیں بلکہ گلی محلوں اور دیہاتوں میں بھی لوگوں کے لیے کارآمد ہوسکے جس کے لیے برطانیہ کے ُفلو فون‘ اور جنوبی کوریا کی ’کورونا 100 میٹر‘ ایپ سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔