سمندری تہہ کے اندر میٹھے پانی کا نایاب ذخیرہ دریافت

ویب ڈیسک  منگل 24 مارچ 2020
تازہ پانی کا یہ ذخیرہ سمندری تہہ میں تقریباً 65 فٹ گہرائی میں واقع ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

تازہ پانی کا یہ ذخیرہ سمندری تہہ میں تقریباً 65 فٹ گہرائی میں واقع ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

آکلینڈ: سائنسدانوں نے سمندری تہہ سے بھی بہت اندر، گہرائی میں پوشیدہ، تازہ پانی کا ایک بڑا ذخیرہ دریافت کیا ہے جس کا حجم 2000 مربع کلومیٹر، یعنی اونٹاریو جھیل سے بھی زیادہ ہے۔

پانی کا یہ ذخیرہ نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے کے قریب سمندری تہہ کے اندر دریافت کیا ہے، جس کےلیے زلزلیات (سیسمولوجی) اور برقی مقناطیسی شعاعوں کے ذریعے سمندری تہہ کی چھان بین کی جدید تکنیکوں سے مدد لی گئی ہے۔

یہ دونوں تکنیکیں ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے سمندری تہہ کی گہرائی کا تھری ڈی نقشہ بنایا گیا جس میں تازہ پانی کا یہ ذخیرہ واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ دریافت آٹھ سال سے جاری تحقیق کے نتیجے میں ہوئی ہے جس کے مطابق، تازہ پانی کا یہ ذخیرہ سمندری تہہ میں تقریباً 65 فٹ گہرائی میں واقع ہے جبکہ یہ نیوزی لینڈ کے ساحلی شہر تیمارو سے 60 کلومیٹر دور ہے۔

تازہ پانی کے اس ذخیرے میں اتنا پانی ہے جو اولمپک سائز کے 80 کروڑ سوئمنگ پولز جتنا ہے۔ ایسے ذخیروں کی دریافت مستقبل میں تازہ پانی کی دستیابی کے حوالے سے خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ اب تک میٹھے پانی کے صرف چند ایک ہی ’’زیرِ سمندر‘‘ ذخیرے دریافت ہوئے ہیں اس لیے یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ سمندروں میں ایسے ذخیرے کتنی تعداد میں ہیں، نایاب ہیں یا بکثرت موجود ہیں۔

اس دریافت کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔