رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر عائد نئے ٹیکس واپس لینے کیلیے حکومت پر دباؤ

شہباز رانا  منگل 24 مارچ 2020
موجودہ قانون کے مطابق اگر کوئی ناقابل انتقال اثاثہ 8 سال سے پہلے فروخت کیا جائے تو اس پر 20 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
 فوٹو: فائل

موجودہ قانون کے مطابق اگر کوئی ناقابل انتقال اثاثہ 8 سال سے پہلے فروخت کیا جائے تو اس پر 20 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت پر اس وقت بااثر حلقوں کی جانب سے شدید دباؤ ہے کہ وہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر عائد کیے جانیوالے ٹیکس اقدامات کو واپس لے جو حکومت نے نو ماہ قبل عائد کیے تھے اور اس اقدام کو کورنا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے معاشی نقصان کی تلافی کا حصہ قرار دیا جائے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع کے مطابق حکومت اس سلسلے میں مشاورت کررہی ہے اگر کوئی پلاٹ خریدے جانے کے 1095 دنوں بعد فروخت کیا جاتا ہے تو اس پر 20 فیصد کیپٹل گین ٹیکس عائد نہ کیا جائے اس سے قبل پلاٹ خرید کر فروخت کیے جانے کی یہ مدت 2921 دن تھی۔

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگر کوئی پلاٹ آٹھ سال تک کسی کے پاس رہے تاکہ بعد میں قیمت بڑھنے کی امید پر اسے فروخت کیا جائے تو اس صورت میں اس پر کوئی ٹیکس نہیں ہے اور مختلف پریشر گروپس کی جانب سے حکومت پر دباؤ ہے کہ اس مدت کو کم کرکے تین سال کردیا جائے۔

موجودہ قانون کے مطابق اگر کوئی ناقابل انتقال اثاثہ 8 سال سے پہلے فروخت کیا جائے تو اس پر 20 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے وابستہ کچھ سرکردہ افراد جن میں کابینہ کے کچھ ارکان بھی شامل ہیں ان دنوں تواتر سے ایف بی آر ہیڈکوارٹر کے چکر لگارہے ہیں تاکہ حکومت سے ریلیف لیا جاسکے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔