کیا یہ دنیا کا سب سے پہلا ’’باقاعدہ جانور‘‘ تھا؟

ویب ڈیسک  جمعرات 26 مارچ 2020
یہ کسی کیچوے کی مانند تھا جس کی لمبائی 2 سے 7 ملی میٹر اور چوڑائی 1 سے 2.5 ملی میٹر تک تھی۔ (فوٹو: پی این اے ایس)

یہ کسی کیچوے کی مانند تھا جس کی لمبائی 2 سے 7 ملی میٹر اور چوڑائی 1 سے 2.5 ملی میٹر تک تھی۔ (فوٹو: پی این اے ایس)

پرتھ: عالمی ماہرین کی ایک ٹیم نے آسٹریلیا سے ایک ایسے جانور کے آثار دریافت کرلیے ہیں جو آج سے 55 کروڑ 50 لاکھ سال پہلے پایا جاتا تھا اور جسے تمام موجودہ جانوروں کا جدِامجد قرار دیا جاسکتا ہے۔

یہ جانور جسے ’’اِکاریا واریوٹیا‘‘ (Ikaria wariootia) کا نام دیا گیا ہے، کسی کیچوے کی مانند تھا جس کی لمبائی 2 سے 7 ملی میٹر اور چوڑائی 1 سے 2.5 ملی میٹر تک تھی۔

ممکنہ طور پر اس کا جسم بھی خاصا نرم تھا اور یہ مٹی میں بِل بنا کر رہا کرتا تھا۔

اسے ’’باقاعدہ جانور‘‘ اس لیے بھی قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس کے رکازات میں اگلا اور پچھلا جسمانی حصہ، دو متوازن (سمٹریکل) پہلو اور نظامِ ہاضمہ سے منسلک شگاف (غذا کو جسم میں داخل اور خارج کرنے کےلیے) موجود ہیں۔

اگرچہ اس سے پہلے بھی ایسے جاندار دریافت ہوچکے ہیں جو 80 کروڑ سال قدیم ہیں اور اپنی جسمانی ساخت میں موجودہ جانوروں سے مماثلت رکھتے ہیں، تاہم انہیں مکمل طور پر جانور نہیں کہا جاسکتا۔ لیکن یہ پہلا جاندار ہے جسے صحیح معنوں میں دنیائے حیوانات (اینیمل کنگڈم) کا سب سے پہلا ارتقائی رکن، یعنی دنیا کا سب سے پہلا ’’باقاعدہ جانور‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس دریافت کی تفصیل ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔