بچے اور 50 سال سے زائد العمر افراد مساجد نہ جائیں، جید علمائے کرام

ویب ڈیسک  بدھ 25 مارچ 2020
نمازی  اپنے گھر میں وضو کریں اور سنتیں بھی گھر میں ادا کرکے آئیں، علمائے کرام کا مشترکہ اعلامیہ

نمازی اپنے گھر میں وضو کریں اور سنتیں بھی گھر میں ادا کرکے آئیں، علمائے کرام کا مشترکہ اعلامیہ

کراچی: ملک کے جید علمائے کرام نے بچوں، 50 سال سے زائد عمر کے بزرگوں اور بیمار افراد کو مساجد میں نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔

علامہ شہنشاہ  نقوی، مولانا محمد سلفی اور چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کا مسئلا شدت اختیارکرگیا ہے، اس وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچادی ہے، اگر حفاظتی طور پر محتاط نہ رہا جائے تو ذیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ مصیبتیں ہمارے اعمال کی وجہ سے آتی ہیں، ہم نے مختلف طریقے اختیارکئے جو اس وبا کا سبب بنے، اور اب توبہ استغفارکے بغیر چھٹکارہ مشکل ہے، عریانی، ناانصافی،  منافع خوری، سودخوری زنا اور دیگر گناہوں سے اللہ سے مل کر معافی مانگی جائے۔

مفتی اعظم نے کہا کہ  مساجد میں نماز سے متعلق عوام میں ایک غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے، ہم نے تمام مکاتب فکرکے علماء کی مشاورت سے لائحہ عمل تیار کیا ہے اور ملک کے جید علماء نے اس سے اتفاق کیا جس کے بعد کورونا سے متعلق علمائے کرام نے متفقہ اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مساجد میں نابالغ بچے، 50 سال سے زائد االعمر اور بیمار افراد نہ آئیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مساجد میں باجماعت نماز جاری رہے گی، جن لوگوں کو ڈاکٹرز نے منع کیا ہے وہ گھروں میں نماز ادا کریں، جماعت گھر کی خواتین کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے، اور جو حضرات مسجد میں نماز ادا کرنا چاہتے ہیں وہ  اپنے گھر میں وضو کریں اور سنتیں بھی گھر میں ادا کرکے آئیں، مساجد کے دروازوں پر سینیٹائزرلگائے جائیں، اور مساجد کے اندر صفائی کاخاص اہتمام کیا جائے۔

مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ورا عالم انسانیت اس وبا میں مبتلا ہے، اہل ایمان ظاہری اسباب کے ساتھ اللہ سے انفرادی اجتماعی رجوع کریں، صدق دل اور  اخلاص کے ساتھ اللہ سے توبہ کریں، دینی اخلاقی قومی ملی ذمہ داری ہے کہ ریاست کے ساتھ تعاون کیا جائے، مساجد میں نماز جمعہ مختصر کی جائے، اور باقی  نمازیں گھر میں  محرم خاتون کےساتھ  بھی ہوسکتی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔