- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
مسلم ممالک باجماعت نماز پر پابندی لگا سکتے ہیں، جامعہ الازہر مصر
اسلام آباد: کورونا وائرس کی عالمی وباکے پیش نظر مصر کی ممتاز جامعہ الازہر کے علما کی سپریم کونسل نے مصدقہ طبی معلومات اور انسانی زندگی کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے باجماعت اور جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں مصر کے سفیر کے ذریعے شیخ الازہر سے کورونا وائرس کی وباکے سلسلہ میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالہ سے رہنمائی کی درخواست کی تھی۔
جامعہ الازہر کے علماء کی سپریم کونسل نے فتویٰ میں قرار دیا ہے کہ تمام شواہد واضح طور پر اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی اجتماعات بشمول با جماعت نماز کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔ اس سلسلہ میں درپیش حالات کو مدنظر رکھا جائے، مؤذن حضرات کو ’’صلوٰۃ فی بیوتکم‘‘ (گھروں میں نماز ادا کریں) کے ساتھ ترمیم شدہ اذان دینی چاہئے جبکہ اہلخانہ اپنے گھروں میں باجماعت نماز کا اہتمام کر سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ بحران کی صورتحال میں طبی احتیاطی تدابیر کے حوالہ سے مجاز ریاستی حکام کے احکامات کی پیروی کریں اور غیر سرکاری ذرائع سے اطلاعات اور افواہوں پر عمل سے گریز کریں۔
فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے اور یہ کہ انسانی زندگیوں کو بچانا اسلامی قانون کے عظیم مقاصد میں سے ہے۔ان مقاصد کی تکمیل کیلئے علماء سپریم کونسل یہ فتویٰ جاری کرتی ہے کہ ہر مسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ تمام عوامی اجتماعات بشمول باجماعت نماز اور جمعہ کی نمازوں پر وائرس کے پھیلاؤ اور لوگوں کی اموات کے خدشہ کے پیش نظر قانونی طور پر پابندی لگا سکتے ہیں۔
مزید برآں معمر افراد اپنے گھروں پر رہیں، باجماعت اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت نہ کریں اور رائج طبی رہنما اصولوں کی پیروی کریں ۔اسلامی قانون تمام مسلمانوں کی فلاح اور حفاظت یقینی بناتا ہے جیسا کہ صحیحین کی دو احادیث میں بیان کیا گیا ہے جن میں کہا گیا کہ عبداﷲ ابن عباس نے اپنے مؤذن کو ہدایت کی کہ وہ اذان میں ترمیم کریں تاکہ لوگ گھروں پر نماز ادا کر سکیں اور بارش میں مسجد جانے سے اجتناب کریں۔ جیسا کہ یہ وبا بارش سے زیادہ خطرناک ہے اس لئے باجماعت اور جمعہ کی نمازوں پر پابندی کی اجازت ہے۔
ابو داؤد نے ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ پیغمبراسلام حضرت محمدؐ نے فرمایا کہ ’’بیماری کا خوف باجماعت نماز چھوڑنے کیلئے عذر ہے‘‘۔ اسی طرح عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ پیغمبر نے ان لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے سے منع فرمایا جو دوسرے لوگوں کیلئے ناگوار بدبو کا باعث ہوں تاکہ دوسرے لوگ اس (بدبو) سے محفوظ رہ سکیں۔ لہٰذا ان شواہد کی بناء پر الازہر کے علماء کی سپریم کونسل نے فتویٰ دیا ہے کہ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس فتویٰ کی بنیاد پر علماء کرام اور حکومت سے درخواست کی ہے کہ جلد از جلد ان ہدایات کی روشنی میں احکامات صادر کئے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔