کرکٹ میدان بھی سیاہ بادلوں کی لپیٹ میں آ گئے

اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 26 مارچ 2020
رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچز نہ ہونے کی صورت میں بی اور سی پلان کا خاکہ پیش کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچز نہ ہونے کی صورت میں بی اور سی پلان کا خاکہ پیش کیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

لاہور: کورونا وائرس کے سبب کرکٹ میدان بھی سیاہ بادلوں کی لپیٹ میں آ گئے، مہلک وار رکنے کی امید پر کھیل کی عالمی برادری خود کو مستقبل کیلیے تیار کرے گی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کے میدان ویران اورکرکٹ بھی شدید متاثر ہوئی ہے، پاکستان کی پی ایس ایل لیگ مرحلے میں ہی ختم ہوگئی، آئی پی ایل ملتوی ہوئی، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ،بھارت سمیت مختلف ملکوں کی سیریز ادھوری رہ گئیں،دنیا بھر میں کسی سطح کی کرکٹ نہیں ہورہی، اس صورتحال میں عالمی کرکٹ برادری بھی مستقبل کیلیے فکر مند اور مختلف امکانات پر غور کرے گی۔

جمعے کو آئی سی سی کی ویڈیو کانفرنس میں رکن ملکوں کے نمائندے صورتحال پر بات کریں گے، معلومات کا تبادلہ کرنے کے ساتھ ممکنہ اقدامات پر بات کی جائے گی،رواں سال اکتوبر، نومبر میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور مختلف ملکوں کے مابین آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچز کا انعقاد خطرے میں ہے،اس ضمن میں متبادل بی اور سی پلان کا خاکہ پیش کیا جائے گا،اس طرح کی حکمت عملی اپنانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ متبادل انتظامات بھی ہوجائیں اور ممکنہ نقصان کی شرح بھی کم سے کم سطح پر رکھی جائے۔

ذرائع کے مطابق ویڈیو کانفرنس میں صورتحال کی سنگینی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا تاہم ایونٹس کے مستقبل کاکوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو گا۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آئی سی سی بورڈ کے ایک رکن نے کہاکہ فی الحال دنیا بھر میں صورتحال بڑی خراب اور لاک ڈاؤن کی کیفیت ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اکتوبر میں شروع ہونا ہے، ابھی بہتری کی امید پر ہم تھوڑا انتظار کرسکتے ہیں، جون تک کوئی حتمی فیصلہ ہوگا، آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل بھی جون 2021 میں ہونا ہے، اس سے قبل میچز کا موقع مل سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جلد بازی میں کوئی فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں، جون میں بھی مختلف ملکوں میں لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار رہی تو پھر بی اور سی پلان پر سنجیدگی سے غور کرنے کی باری آئے گی، فی الحال ویڈیو کانفرنس کے دوران  ارکان سے مشاورت اور متبادل پلانز پر بات ہوگی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔