پسماندہ ممالک کو کورونا سے مقابلے کیلئے 2 ارب ڈالر کی امداد دینا ہوگی، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک  جمعرات 26 مارچ 2020
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نتونیو گوتریس بڑی معاشی قوتوں کو امدادی پروگرام حصہ لینے کے لیے خط بھی لکھ چکے ہیں۔ فوٹو، فائل

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نتونیو گوتریس بڑی معاشی قوتوں کو امدادی پروگرام حصہ لینے کے لیے خط بھی لکھ چکے ہیں۔ فوٹو، فائل

 نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ دنیا کے پسماندہ ترین ممالک کو کورونا وائرس کی وبا سے مقابلے کے لیے 2 ارب ڈالر کی امداد درکار ہوگی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بدھ کو اقوام متحدہ نے غریب ممالک کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کے لیے اپنے امدادی پروگرام اورعالمی سطح پر عطیات کی اپیل جاری کردی ہے۔

سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ کوویڈ 19 پوری انسانیت کے لیے خطرہ ہے اور تمام انسانیت کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اس کے لیے عالمی سطح پر اقدامات اور یک جہتی کی ضرورت ہے، ممالک کے انفرادی اقدامات کافی نہیں ہوں گے۔

انتونیو گوتریز کا کہنا تھا کہ رکن ممالک کی جانب سے دنیا کے 10 کروڑ افراد کے لیے امدادی پروگرام جاری رہنا چاہیے بصورت دیگر کورونا وائرس ہیضہ، خسرہ جیسے وبائی امراض سے زیادہ تباہ کُن ثابت ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق دو روز قبل اقوام متحدہ کے سربراہ نے دنیا کی بڑی معاشی قوتوں جی 20 ممالک کو لکھے گئے اپنے خط میں پس ماندہ ممالک کی امداد کے لیے جنگی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔ اقوام متحدہ کا ہنگامی امدادی منصوبہ اپریل سے دسمبر تک جاری رہے گا۔ اقوام متحدہ کی 2.012ارب ڈالر کی رقم عالمی ادارۂ صحت اور عالمی ادارۂ خوراک کے پروگرامز میں استعمال ہوگی۔

اقوام متحدہ نے اپنے امدادی منصوبے کے لیے 80 صفحات پر مبنی کتابچہ بھی جاری کیا ہے جس میں 20 سے زائد ایسے ممالک کی نشاندہی کی گئی ہے جنھیں امدادی کارروائیوں میں ترجیح دی جائے گی۔ ان میں جنگی حالات کا سامنا کرنے والے ممالک افغانستان، لیبیا، شام، سینٹرل افریقن ریپبلک، جنوبی سوڈان، یمن، وینزویلا اور یوکرین کا نام بھی شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔