صفائی کی یہ گھریلو اشیا کورونا وائرس ختم کرسکتی ہیں

ویب ڈیسک  جمعـء 27 مارچ 2020
صابن، پانی اور بلیچ کے ذریعے کورونا وائرس کو مؤثر انداز سے ختم کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

صابن، پانی اور بلیچ کے ذریعے کورونا وائرس کو مؤثر انداز سے ختم کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: کورونا وائرس کے مرض اور خوف نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اپنی بالکل نئی کیفیت کی باعث اس وائرس کو اب بھی گہرائی میں سمجھا جارہا ہے۔ لیکن اب ہم جان چکے ہیں کہ کورونا وائرس ہوا میں چند گھنٹے اور کسی سطح پر زیادہ سے زیادہ 9 روز تک کے لیے زندہ رہ سکتا ہے۔

کورونا کے مریض کے انسانی لعاب اور ناک کے مائع میں وائرس کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ انسانی فضلے میں بھی یہ وائرس موجود ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل کہ ہم گھریلو اشیا سے کورونا وائرس کی صفائی پر بات کریں، پہلے یہ جان لیجئے کہ یہ وائرس کس سطح پر کتنے روز تک برقرار رہتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ وائرس اسٹیل اور پلاسٹک پر 9 روز تک کے لیے زندہ رہ سکتا ہے۔ اس پر بعض ماہرین نے کہا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ نو دن بعد بھی یہ وائرس بیمار کرسکے گا بلکہ اس کے کچھ حصے غائب ہوسکتے ہیں اور شدت کم ہوجاتی ہے۔

دوسری جانب کورونا وائرس اگر کاغذ یا گتے پر ہو تو چند گھنٹوں میں ازخود ختم ہوسکتا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کئی گھریلو اشیا سے مختلف سطحوں کو صاف کیا جائے تو کورونا وائرس ازخود ختم ہوسکتا ہے۔ ان میں سب سے پہلے صابن اور پانی کا جائزہ لیتے ہیں:

صابن اور پانی

صابن اور پانی کو وائرس کے خاتمے میں پہلی دفاعی صف قرار دیا جاسکتا ہے۔ صابونی کیمیکل وائرس کے بیرونی خول سے عمل کرکے وائرس کو اچک لیتے ہیں جسے بعد میں پانی سے بہایا جاسکتا ہے۔

مائع بلیچ

مائع بلیچ میں ایک خاص کیمیکل، سوڈیم ہائپوکلورائیڈ پایا جاتا ہے جو وائرسوں کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ پلیچ ملے پانی کو کسی بھی سطح پر 10 سے 15 منٹ رہنے دیجئے اور اس کے بعد صاف اور خشک کپڑے سے اس سطح کو صاف کرلیجئے۔ بہت امکان ہے کہ وہ جگہ صاف ہوجائے گی۔

اسپرٹ

ہسپتالوں میں عام استعمال ہونے والے سرجیکل اسپرٹ حقیقت میں الکحل ایتھانول ہوتا ہے۔ یہ صرف 30 سیکنڈ میں کورونا وائرس کو تہس نہس کردیتا ہے۔ الکحل وائرس کے آر این اے کو تباہ کرکے اس کے بڑھنے کی صلاحیت کو ختم کردیتی ہے۔ اگر آپ کے گھر میں اسپرٹ ہے تو کپڑا بھگوکر اس سے میز، کی بورڈ اوردروازے کے ہینڈل ضرور صاف کیجئے۔

ہینڈ سینٹائزر

پاکستان میں اس وقت ہینڈ سینیٹائزر کی شدید قلت ہے لیکن اوپر صابن اور بلیچ سے بھی یہی کام لیا جاسکتا ہے۔ اگر ہینڈ سینیٹائزر میں الکحل کی شرح 70 فیصد یا اس سے زائد ہے تب ہی وہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ ہینڈ سینیٹائزر کسی بھی طرح میتھانول والے نہ ہوں کیونکہ میتھانول سے بنے ہینڈ سینیٹائزر بہت نقصاندہ ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔