اسٹیٹ بینک اور بینکس ایسوسی ایشن نے ریلیف پیکیج جاری کر دیا

بزنس رپورٹر  جمعـء 27 مارچ 2020
ریلیف پیکیج سے انفرادی قرض داروں، کسانوں، ایس ایم ایس اور کاروباری اداروں کو مالی امور میں مدد ملے گی، اسٹیٹ بینک کا اعلامیہ

ریلیف پیکیج سے انفرادی قرض داروں، کسانوں، ایس ایم ایس اور کاروباری اداروں کو مالی امور میں مدد ملے گی، اسٹیٹ بینک کا اعلامیہ

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن نے کرونا وائرس کی وبا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ریلیف پیکیج جاری کردیا، اسٹیٹ بینک نے قرض داروں کے لیے قرضوں کی اصل رقوم کی واپسی ایک سال کے لیے موخر کردی ہے، قرض داروں کے لیے قرضوں کی حد بھی ایک سال تک بڑھادی گئی ہے۔

بینکوں کے لیے سرمائے کی فراہمی آسان بنادی گئی ہے تاکہ وہ انفرادی قرض داروں، کسانوں، ایس ایم ایز، کاروباری اداروں کے لیے زیادہ سے زیادہ قرضے جاری کرسکیں،اسٹیٹ بینک کے اعلامیے کے مطابق بینک دولت پاکستان نے کورونا وائرس کی وبا کے معاشی اثرات کے پیش نظر  جامع ریلیف پیکیج کا اعلان کردیا،پیکیج سے انفرادی قرض داروں، کسانوں، ایس ایم ایس، کاروباری اداروں کو مالی امور میں مدد ملے گی، بینکوں کے لیے کیپیٹل کنزوریشن بفر (CCB) میں کمی کر کے اسے موجودہ 2.50 فیصد سے 1.50 فیصد کر دیا ہے، بینکوں کو قرض دینے کے لیے 800 ارب روپے کی اضافی رقم دستیاب ہوگی۔

بینکوں کو ریٹیل ایس ایم ایز کو اضافی قرضوں کی فراہمی کی ترغیب دینے کے لیے ریگولیٹری ریٹیل حد 18کروڑ روپے تک  بڑھادی گئی،انفرادی طور پر قرض لینے والوں کے لیے  قرض گیری کی حدود میں ایک سال کا اضافہ کردیا گیا،اسٹیٹ بینک نے صارفی قرضوں کے لیے قرض کے بوجھ کے تناسب میں کمی کردی۔صارف قرضوں کے لیے بوجھ کا تناسب 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کر دیا گیا،23لاکھ افراد کو بینکوں سے مزید قرضے لینے کا موقع ملے گا۔ بینک قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی ملتوی کردیں گے،بینک اور ڈی ایف آئیز قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے ملتوی کردیں گے۔

یہ رعایت حاصل کرنے کیلیے قرض لینے والوں کو 30 جون 2020ء￿  سے پہلے بینکوں کو تحریری درخواست دینا ہوگی،قرض دار طے شدہ شرائط و ضوابط کے مطابق مارک اپ کی ادائیگی کرتے رہیں گے، اصل رقم کی ادائیگی کا التوا قرض لینے والوں کی کریڈٹ ہسٹری پر اثر انداز نہیں ہوگا اور یہ سہولتیں کریڈٹ بیورو کے ڈیٹا میں ری اسٹرکچرنگ ری شیڈولنگ کے طور پر رپورٹ نہیں کی جائیں گی، اگلے سال کے دوران مجموعی اصل رقم تقریباً 4700 ارب روپے ہوگی، قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ ری شیڈولنگ کے ضوابطی پیمانوں میں 31 مارچ 2021  تک عارضی نرمی کردی گئی ہے۔بینکوں کی فنانسنگ پر مارجن کال کی شرائط میں کمی کردی گئی ہے۔

لسٹڈ شیئرز میں بینکوں کی فنانسنگ پر مارجن کال کی 30 فیصد شرط میں خاصی کمی کرتے ہوئے اسے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔ بینکوں کو قرض لینے والوں کو اپنے گروپ کی کمپنیوں کے حصص پر قرضے دینے کی اجازت دی گئی ہے، اس وقت بینکوں نے  لسٹڈ شیئرز کے عوض 100 ارب سے زائد کے قرضے دے رکھے ہیں، ریلیف پیکج سے گھرانوں اور کاروباری اداروں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے مالی مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ اسٹیٹ بینک گھرانوں اور کاروباری اداروں کو درپیش معاشی صورت حال اور قرضوں کے حالات کا جائزہ لیتا رہے گا اور تعطل کے اس عارضی مرحلے میں پی بی اے کی شراکت سے معیشت کو صحیح راہ پر گامزن رکھنے کے لیے ضروری اضافی اقدامات کے لیے تیار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔