مؤثر ٹیسٹ اور علاج کے ذریعے عالمی سطح پر ہیپاٹائٹس میں کمی

ویب ڈیسک  اتوار 29 مارچ 2020
برطانیہ اور مصر کے علاوہ بھی دیگر کئی ممالک میں ہیپاٹائٹس سی کی شرح میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

برطانیہ اور مصر کے علاوہ بھی دیگر کئی ممالک میں ہیپاٹائٹس سی کی شرح میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

 نیویارک: اگرچہ کورونا وائرس نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے لیکن ہیپاٹائٹس سی وائرس کے متعلق ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے۔ باقاعدہ ٹیسٹ، جانچ اور علاج کے بعد دنیا کے کئی ممالک میں ہیپاٹائس سی کی شرح کم ہوئی ہے۔

پاکستان سمیت ہیپاٹائٹس سی دنیا کے کئی ممالک میں جگر کا ایک عام مرض ہے۔ یہ وائرس جگر کی ناکارگی اور کینسر تک کی وجہ بنتا ہے۔ مصر دوسرا ملک ہے جہاں ہیپاٹائٹس سی کا مرض ایک عفریت بن چکا تھا لیکن اب عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق وہاں بھی اس مرض کا گراف کم ہوا ہے۔

برطانیہ میں اس کی شرح میں دوتہائی کمی ہوئی ہے۔ یہ وائرس فضلے، جسمانی مائعات اور خون کی غیرمحفوظ منتقلی کے ذریعے تیزی سے پھیلتا ہے۔ پاکستان میں ٹٰیکوں کی سوئی کے ایک سے زائد مرتبہ استعمال کے ذریعے بھی یہ مرض تیزی سے پھیلتا ہے۔

شروع میں اس کا علاج قدرے مہنگا تھا لیکن اب اس دوا کی کئی جنیریک نقول بن چکی ہیں جس سے اس کا علاج بہت سستا ہوچکا ہے۔ مصر میں ہر دس میں سے ایک بالغ فرد ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ تھا۔ اس کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے حکومت نے 2018 میں پورے ملک میں مفت ٹیسٹ اور علاج کی ایک مہم شروع کی۔ گزشتہ برس تک مصر کے 80 فیصد بالغ افراد کو اس ٹیسٹ سے گزارا جاچکا تھا اور 20 لاکھ سے زائد افراد کا مکمل علاج کیا گیا تھا۔

اس طرح ایک سال میں نصف فیصد مریضوں میں کمی واقع ہوئی ہے جو اگرچہ کم ہے لیکن مصر جیسے گنجان آبادی والے ملک میں ایک اچھا رحجان بھی ہے۔

لیکن بعض ممالک میں ایسے افراد کو علاج کے لیے منتخب کیا گیا ہے جو ہیپاٹائٹس سی سے شدید متاثر ہوسکتے ہیں ان میں انجیکشن سے منشیات استعمال کرنے والے اور اور ایچ آئی وی مثبت افراد شامل ہیں۔ کئی ممالک نے ایسے لوگوں کے بار بار ٹٰیسٹ کئے ہیں اور دواؤں کو سختی سے استعمال کرایا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔