حکومت فیصلوں پر نظر ثانی کرے ورنہ ہزاروں افراد فاقہ کا شکار ہوجائیں گے، سیلانی

اسٹاف رپورٹر  پير 30 مارچ 2020
ہماری ریاست کے ذمہ داروں نے گوروں کو دیکھ کر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جبکہ ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، مولانا بشیر فاروقی (فوٹو : فائل)

ہماری ریاست کے ذمہ داروں نے گوروں کو دیکھ کر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جبکہ ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، مولانا بشیر فاروقی (فوٹو : فائل)

 کراچی: چیئرمین سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ مولانا بشیر فاروقی نے کہا ہے کہ حکومت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے ورنہ ہزاروں افراد فاقہ کشی کا روزانہ شکار ہوجائیں گے۔

لاک ڈاؤن کی صورتحال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 52 فیصد آبادی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے جو کہ دیہاڑی دار مزدور ہیں اور وہ بھوک و افلاس کا شکار ہونے کے ساتھ شدید ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں، حکومت اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرے ورنہ ہزاروں افراد فاقہ کشی کا شکار ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑ کی آبادی میں سے روزانہ پونے دو لاکھ افراد سیلانی سے کسی نہ کسی طرح مستفید ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ہماری رسائی ہر ضرو ت مند تک نہیں ہوسکتی، ہماری ریاست کے ذمہ داروں نے گوروں کو دیکھ کر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جبکہ ہم ان ترقی یافتہ ممالک کی طرح اس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

یہ پڑھیں : سیلانی کا کراچی تا خیبر دو ارب روپے سے 20 لاکھ خاندانوں کو راشن دینے کا اعلان

 

انہوں نے کہا کہ کراچی میں رہائش پذیر 60 سے 70 فیصد افراد اپنے گھروں کے کفیل ہیں اور اب وہ سب بے روزگار ہیں ، ان کے خاندانوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے اور حکومت بھی اس صورتحال سے اکیلے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے، چینی حکومت نے لاک ڈاؤن کیا تو گھرگھر جاکر انہیں خوراک فراہم کی جبکہ یہاں حکومت کی جانب سے ایسا نہیں ہوا۔

چیئرمین سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیلانی نے گزشتہ روز ایک لاکھ 13 ہزار سے زائد روٹیاں تقسیم کیں، 182 دیگیں ، بیس ہزار آٹھ سو سے زائد خاندانوں میں راشن اور پانچ سو لیٹر دودھ تقسیم کیا جس کی مالیت سوا چار کروڑ بنتی ہے، اور یہ تمام کام روزانہ کی بنیادوں پر جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلانی اپنے طور پر جو کرسکتا ہے وہ کر رہا ہے لیکن پھر بھی ہم تما م گھروں تک نہیں پہنچ سکتے کیوں کہ ہم حکومت نہیں  ہیں،انہوں نے پاکستان میں موجود تمام کارپوریٹ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس مشکل گھڑی میں اپنے سی ایس آر فنڈز کے ذریعے ضرورت مند گھرانوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں اور انہیں بھوک وافلاس سے بچائیں ورنہ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔