بغیر امتحانات کے گریڈنگ؛ پاکستانی طلبا طریقہ کار کے منتظر

صفدر رضوی  منگل 31 مارچ 2020
27 مارچ کو پھر اعلامیہ جاری کیا اور کہا گیا آج(31مارچ) اعلان کریں گے

27 مارچ کو پھر اعلامیہ جاری کیا اور کہا گیا آج(31مارچ) اعلان کریں گے

کراچی  :  دنیا کے درجنوں ممالک میں ایک بڑے نیٹ ورک کے ساتھ کام کرنے والی ایگزامینیشن باڈی”کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن” اپنے سالانہ امتحانات کی منسوخی کے بعد پاکستان میں اپنے ہزاروں طلبہ کو گریڈنگ کے لیے متبادل طریقہ کار دینے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے اور دعوے کے باوجود کیمبرج سسٹم پوری دنیا میں امتحانات کی منسوخی کے بعد معین کردہ وقت پر پاکستانی طلبہ کو ان کی گریڈنگ اور سرٹیفکیٹ کے اجرا کا مکینزم نہیں دے پایا ہے بلکہ بغیر امتحانات کے گریڈنگ کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے کیمبرج سسٹم نے اسکولوں اور طلبہ سے مزید مہلت مانگ لی ہے۔

پہلے 22 مارچ کو امتحانات کی منسوخی کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ بغیر امتحانات گریڈنگ کے طریقہ کار کا تعین 26 مارچ کو کردیں گے پھر 26 مارچ کو جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ابھی ہم اس پر کام کررہے ہیں 27 مارچ کو پھر ایک اعلامیہ جاری ہوا جس میں اسکولوں کو ایک نئی خبر سناتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اب 31 مارچ کو گریڈنگ کا مکینزم اسکولوں سے فراہم کردہ طلبہ کی کارکردگی کے شواہد پر طے کریں گے کیمبرج کے اس غیر پیشہ ورانہ رویے کے سبب پاکستان میں اس سے وابستہ اسکولوں کے ہزاروں ریگولر طلبہ کے ساتھ ساتھ وہ طلبہ بھی شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں جو پرائیویٹ بنیادوں پر اے اور او لیول میں کیمبرج سے انرولڈ ہیں اور گریڈنگ پالیسی کے اجراء￿ میں تاخیر یا کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہ آنے کے باعث ان طلبہ کا تعلیمی مستقبل دائو پر لگا جارہا ہے 27 مارچ کو جاری اعلامیے میں کیمبرج ریگولر طلبہ کے ساتھ ساتھ پرائیوٹ طلبہ کے لیے بھی کوئی واضح اعلان نہیں کرسکا۔

یاد رہے کہ کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے 22 مارچ کو ایک اعلان کے ذریعے پوری دنیا میں” اے او لیول” سمیت تمام امتحانات کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے یہ دعوی کیا تھا کہ وہ اسکولوں سے موصولہ شواہد کی بنیاد پر طلبہ کو گریڈنگ اور سرٹیفکیٹ جاری کریں گے اور اس سلسلے میں باقاعدہ مکینزم سے 26 مارچ تک متعلقہ اسکولوں کو آگاہ بھی کردیا جائے گا،جس کے بعد سے پاکستان میں کیمبرج امتحانی نظام سے وابستہ ہزاروں طلبہ اور سیکڑوں اسکولوں کی نظریں متوقع طور پر جاری ہونے والے اس مکینزم کی طرف تھی تاہم کیمبرج سسٹم کی جانب سے 26 مارچ کو رات گئے چند اسکولوں کو ایک انتہائی مبہم جواب موصول ہوا جس میں گریڈنگ کا طریقہ کار وضع ہی نہیں کیا جاسکا۔

26 مارچ کو جاری کردہ اعلامیہ دراصل 5 مارچ ہی کو اس حوالے سے جاری کیے گئے بعض جوابات کا ایک تسلسل تھا اور 26 مارچ کو جاری کردہ اس تسلسل میں بھی کیمبرج سسٹم نے ایک بار پھر یہی موقف اپنایا کہ ابھی وہ اس سلسلے میں کام جاری رکھے ہوئے ہیں کہ کس طرح مناسب اور شفاف بنیادوں پر نتائج جاری کیے جائیں کیمبرج نے کوئی واضح موقف تو نہیں اپنایا بلکہ اسکولوں اور طلبہ کو کو بیان جاری کیا کہ اس سلسلے میں کسی بھی سیٹ اپ کی تکمیل تک تحمل مزاجی سے کام لیا جائے ہم اس معاملے پر پیش رفت سے مستقل بنیادوں پر آگاہ کرتے رہیں گے یاد رہے کہ کیمبرج انتظامیہ کی جانب سے یہ جواب پوچھے گئے۔

اس سوال پر دیا گیا تھا کہ “امتحانات کی منسوخی کے بعد کیمبرج جون 2020 کی امتحانی سیریز کو کسی طرح جانچنا جائے گا”کیمبرج کی جانب سے جاری اسی بیانیے میں پرائیویٹ بنیادوں پر انرولڈ طلبہ کو یہ کہہ کر مزید مخمصے میں ڈال دیا گیا کہ ” ہم ابھی اس بات پر غور کرہے ہیں کہ کس طرح محتاط انداز میں آن طلبہ کے نتائج تیار کریں ہم مستقل اپنے طلبہ کو اس سلسلیمیں آگاہ کرتے رہیں گے” اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امتحانات کی منسوخی کے بعد بظاہر کیمبرج کے پاس پرائیویٹ طلبہ کے لیے کوئی منصوبہ ہے اور نا ہی کوئی حکمت عملی سامنے آسکی ہے ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان میں پرائیوٹ طلبہ کیمبرج کی کل انرولمنٹ کا 35 فیصد ہیں،اسکولوں کو جاری اس اعلامیے نما جوابات کے تسلسل میں اس امکان کو بھی یکسر رد کر دیا گیا کہ امتحانات کی کوئی “ایڈیشنل سیریز” متعارف کرائی جائے گی اور کہا گیا ہے کہ جون سیریز کی منسوخی کے بعد کسی ایڈیشنل سیریز کو متعارف کرانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔

تاہم ہماری اکتوبر/نومبر سیریز روایتی طور پر جاری رہے گی تاہم یہاں اسکولوں اور طلبہ کو یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ نومبر سیریز میں کچھ ایسے “ایڈیشنل سلیبسز” بھی امتحانات کے لیے فراہم کردیے جائیں گے جو فی الحال نومبر سیریز میں موجود نہیں ہیں اور کہا گیا ہے کہ اس پر غور کیا جارہا کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں قائم ایک نجی اسکول کے پرنسپل کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ” ایکسپریس ” سے کہنا تھا کہ” اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک جانب کیمبرج امتحانی نظام امتحانات کی منسوخی اور براہ راست گریڈنگ کا اعلان کررہا ہے جبکہ دوسری جانب اسکولوں اور طلبہ کو نومبر سیریز میں شریک ہونے کی ترغیب بھی دے رہا ہے۔

تاہم اگر ایسا ہوا تو پاکستان میں کیمبرج سے وابستہ طلبہ ایک بڑے اکیڈمی بحران سے دوچار ہوسکتے ہیں” گلشن اقبال کے ایک نجی اسکول کے پرنسپل کا کہنا تھا کہ “کیونکہ نومبر میں امتحانات کی صورت میں اے لیول اور بالخصوص A2 کے طلبہ پاکستانی جامعات میں داخلوں سے محروم رہ جائیں کیونکہ ان کے نتائج ممکنہ طور پر جنوری میں جاری ہونگے جبکہ پاکستانی جامعات میں بیچلر پروگرام کے داخلے اکتوبر میں ہی شروع ہوجاتے ہیں۔

اسی طرح او لیول سال آخر کے وہ طلبہ جو اے لیول کو ترک کرکے انٹرمیڈیٹ سسٹم میں آنا چاہتے ہیں وہ بھی سرکاری یا پرائیویٹ کالجوں میں انٹر سال اول کے داخلوں سے محروم رہ جائیں گے اور ان کا قیمتی سال ضایع ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ یہ داخلے بھی ممکنہ طور پر اکتوبر میں ہونگے”قابل ذکر امر یہ ہے کہ کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن COVID 19 کے سبب امتحان کے انعقاد یا منسوخی کے حوالے سے اس قدر کنفیوڑن کا شکار رہا ہے کہ اس نے 8 روز کے مختصر عرصے میں امتحانات کے حوالے سے بدلتے فیصلوں کے ساتھ تین مختلف اعلامیے جاری کیے ہیں۔

پہلا اعلامیہ 14 مارچ کو جاری ہوا جس میں COVID 19 کی بدترین صورتحال کے باوجود پاکستان میں امتحانات شیڈول کے مطابق ہی لینے اعلان کیا گیا جس نے تمام طلبہ کو اس لیے حیران کردیا کہ پاکستان میں اسکول بند کیے جاچکے تھے پھر 21 مارچ کو ایک اعلامیے کے ذریعے بتایاگیا کہ پاکستان میں تمام امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں جس کے بعد 22 مارچ کو ایک تیسرا اعلامیہ جاری ہوا جس میں دنیا بھر میں امتحانات ملتوی کرنے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ اب اسکولوں سے موصولہ شواہد پر گریڈنگ کی جائے گی جس کی تفصیلات طے ہورہی ہیں۔

“ایکسپریس” نے اس حوالے سے کنٹری ڈائریکٹر پاکستان کیمبرج سسٹم عظمی یوسف سے سوال کیا کہ کیمبرج پرائیویٹ طلبہ کے حوالے سے کیا فیصلہ کرنے جارہا ہے مزید یہ کہ کہ پاکستان میں وہ کونسے اسکول ہیں جو اس قدر معیاری ہیں کہ طلبہ کی کارکردگی کے حوالے سے آن کی بھجوائے گئے شواہد پر گریڈنگ کردی جائے جس پر عظمی یوسف کا کہنا تھا کہ ہم اس پر کام کررہے ہیں جلد آگاہ کردیں گے تاہم کئی روز گزرنے کے بعد بھی اس سلسلے میں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔