کورونا وبا؛ 1.3 ارب کے ٹیکسٹائل مصنوعات کے غیرملکی سودے منسوخ و ملتوی

بزنس رپورٹر  منگل 31 مارچ 2020
انڈی ٹیکس، جے سی پینی، میسی، ایچ اینڈ ایم، کوہلس، بیڈ باتھ اینڈ بیونڈ، نائکی، پی کاک، امیرکن ایگل اور آ ئیکیا برانڈز شامل (فوٹو : فائل)

انڈی ٹیکس، جے سی پینی، میسی، ایچ اینڈ ایم، کوہلس، بیڈ باتھ اینڈ بیونڈ، نائکی، پی کاک، امیرکن ایگل اور آ ئیکیا برانڈز شامل (فوٹو : فائل)

 کراچی: کورونا وائرس کے سبب آئے معاشی بحران کے بعد غیر ملکی خریداروں نے پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات کے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے سودے منسوخ یا ملتوی کردیے، ٹیکسٹائل انڈسٹریز نے حکومت سے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی چند ایسوسی ایشنز کے مطابق غیر ملکی خریداروں کے تقریباً ایک ارب 30 کروڑ ڈالر مالیت کے آرڈرز کو یا تو منسوخ کردیا گیا یا ملتوی کردیا گیا ہے۔ جس پر سیکریٹری تجارت احمد نواز سکھیرا کی ایک ٹویٹ کے ذریعے پیش کش پر نیویارک اور دی ہیگ میں پاکستانی سفیروں کے تجارتی افسران نے اپنے فون نمبر اور ای میل ایڈریس کو ٹویٹ کرتے ہوئے برآمد کنندگان کو رابطے کی دعوت دے دی تاہم ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان بیرون ممالک سفارت خانوں میں تعینات پاکستان کے تجارتی افسران کے دفاتر کو غیر ملکی خریداروں کو اپنے احکامات منسوخ کرنے میں مدد کے لیے استعمال کرنے کی وزارت تجارت کی پیش کش سے متاثر نہیں ہوئے۔

ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ تجارتی حریف ممالک میں وزیراعظم کی سطح سے عالمی خریداروں سے اپیلیں کی جارہی ہیں جبکہ پاکستان میں افسران کارپوریٹ کلچر پر عمل پیرا ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر نے بھی آرڈرز منسوخ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاﺅن سے برآمدی آرڈرز منسو خ ہونے سے ملکی معیشت پر منفی اثرات پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔

اس ضمن میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر خرم اعجاز نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے یورپ اور امریکا میں تمام برآمدی آرڈرز منسوخ ہو رہے ہیں جس سے ملکی معیشت کو اربوں کا نقصان ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کے ساتھ ایسی حکمت عملی بنائیں جس میں صنعتوں کی بندش نہ ہو دوسری جانب بندرگاہوں پر برآمدات بند ہونے سے پورٹ ڈیمرج کی مد میں صنعت کاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز ایسوسی ایشن کے مطابق کورونا وائرس پر لاک ڈاﺅن کی وجہ سے ٹیکسٹائل، ادویات اور دیگر صنعتی شعبوں کی پیداوار رکنے سے ملک میں سپلائی چین بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان سالانہ 25 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے مگر لاک ڈاﺅن کے باعث یہ سلسلہ رک گیا ہے۔ کراچی کی صنعتوں میں کام ٹھپ ہوگیا ہے۔

پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پریگمیا) کے چیف کوآرڈی نیٹر اعجاز کھوکھر کا کہنا ہے کہ اس پیغام کو اعلیٰ سطح سے بالخصوص وزیر اعظم کی سطح سے بھیجا جانا ضروری ہے، بھارت اور بنگلہ دیش میں عالمی خریداروں سے آرڈرز منسوخ یا موخر نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے کیوں کہ اس سے مزدور متاثر ہوں گے اور مزید لوگ غربت کی سطح سے نیچے چلے جائیں گے۔

انہوں نے رائے دی کہ بھارتی ٹیکسٹائل کے وزیر نے عالمی خریداروں کے لیے ایک بہت مضبوط پیغام دیا ہے اور ایسے ہی پیغامات ہمارے وزیر اعظم اور تجارت کے مشیر کی طرف سے بھی جانے چاہییں۔

پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ خرم مختار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کوششیں کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، ان اسٹورز میں آرڈرز ملتوی یا منسوخ ہو رہے ہیں جنہوں نے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد اپنے آپریشن بند کردیے ہیں، ان میں انڈی ٹیکس گروپ، جے سی پینی، میسی، ایچ اینڈ ایم، کوہلس، بیڈ باتھ اینڈ بیونڈ، نائکی، پی کاک، امیرکن ایگل اور آ ئیکیا جیسے ریٹیلرز شامل ہیں۔

دوسری جانب ایئر لائنز اور ہوٹل کی صنعت پوری دنیا میں کورونا وائرس پھیلنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اور بیرون ممالک ہوٹل کے کاروبار کرنے والے خریداروں نے بھی پاکستان سے اپنی درآمدات موخر کردی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔