کورونا ویکسین کی جانب اہم پیش رفت، وائرس کی جینوم سیکوینس دریافت

اسٹاف رپورٹر  بدھ 1 اپريل 2020
وائرس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنا انتہائی اہم پیش رفت ہے جس سے ویکسین بنانے اور علاج میں بڑی مدد ملے گی، ماہرین

وائرس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنا انتہائی اہم پیش رفت ہے جس سے ویکسین بنانے اور علاج میں بڑی مدد ملے گی، ماہرین

 کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کی سربراہی میں کام کرنے والی ریسرچ ٹیم نے نوول کورونا وائرس 2019میں مقامی طور پر ہونے والی تبدیلیوں کا پتہ لگالیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس میں مقامی حالات کے باعث جینیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں اور یہ عمل ابھی جاری ہے، جینیاتی تبدیلیوں کا سلسلہ ترتیب معلوم ہونے سے کورونا  کی تشخیص، علاج اور ویکیسن کی تیاری میں مدد ملے گی،  اس لحاظ سے اس مقامی طور پر پھیلنے والے وائرس کے جینوم سیکیوینس کا پتہ لگانا ایک اہم پیش رفت سمجھی جارہی ہے، ریسرچ کا عمل ابھی جاری ہے اس کی تکمیل میں کچھ وقت درکار ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے جینیوم سیکیوینس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنے کے لیے مقامی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والے 15 سالہ لڑکے سے وائرس لے کر اس کا تجزیہ کیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کا سلسلہ ترتیب معلوم کرنا انتہائی اہم پیش رفت ہے، جس سے ویکسین بنانے اور علاج میں بڑی مدد ملے گی تاہم یہ ریسرچ کا ابتدائی مگر بہت اہم مرحلہ ہے، ابھی تحقیق کے کئی مراحل باقی ہیں۔

واضح رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی لیب ملک کی اولین لیب ہے جہاں کورونا وائرس کے لیے پی سی آر ٹیسٹ متعارف کرایا گیا، ڈاؤ یونیورسٹی کی جدید آلات سے آراستہ بی ایس ایل تھری وائرولوجی لیب کو استعمال کرتے ہوئے وائرس کے نمونے سے اس کا آر این اے علیحدہ کیا گیا اور پی سی آر کے ذریعے وائرس کی موجودگی کا پتہ چلایا گیا، یہ وائرس مقامی طور پر  15 سالہ لڑکے میں منتقل ہوا لیکن تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس سعودی عرب کے راستے پاکستان منتقل ہوا اور پہلے ہی مرحلے پر ایک ہی خاندان کے 15 افراد کو متاثر کیا،  جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مقامی طور پر بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔

سلسلہ ترتیب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وائرس کی جینیاتی ترتیب ووہان وائرس سے معمولی مختلف ہے اور اس میں کچھ جینیاتی تبدیلیاں عمل میں آئی ہیں، اس وائرس نے چین میں جنم لیا اور سعودی عرب کے راستے پاکستان منتقل ہوا۔

یہ بھی واضح رہے کہ یہ ایک ابتدائی تحقیق کا کیس ہے  جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیم ان تمام نمونوں کے تجزیے میں مصروف ہے جو دوسرے ممالک بہ شمول ایران، عراق اور شام، برطانیہ و امریکا سے پاکستان منتقل ہوئے اور یہ ریسرچ ابھی جاری ہے،ڈاؤ یونیورسٹی کی جدید  لیب اب تک سیکڑوں لوگوں کے مفت کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرچکی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

ماہرین کے مطابق سیکڑوں نمونوں کے تجزیے کے بعد بھی کچھ کہنا قبل از وقت  ہے کیونکہ ریسرچ ابھی جاری ہے، جینیوم سیکیو ینسنگ میں آئی سی سی بی ایس کراچی یونیورسٹی سے مدد لی گئی، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کی سربراہی میں نہ صرف طبی اور تشخیصی خدمات انجام دے رہی ہے بلکہ تحقیق کے شعبے میں بھی پیش پیش ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔