قرنطینہ کی تعطیلات کیسے گزاریں

نعمان الحق  جمعرات 2 اپريل 2020
ان تعطیلات میں گھر سے باہر کم سے کم نکلیے اور حسب ضرورت جانا پڑے تو حفاظتی اقدامات کو ہرگز نظرانداز نہ کیجیے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ان تعطیلات میں گھر سے باہر کم سے کم نکلیے اور حسب ضرورت جانا پڑے تو حفاظتی اقدامات کو ہرگز نظرانداز نہ کیجیے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یہ مقام صد شکر ہے کہ حکومت پاکستان نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرکے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف ایک مثبت قدم اٹھایا ہے۔ الیکٹرونک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کی بدولت عوام الناس کورونا وائرس، اس کی علامات اور اس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر سے بخوبی واقف ہیں۔ لاک ڈاؤن مؤرخہ 24 مارچ سے 7 اپریل 2020 تک جاری رہے گا جس کے باعث بیشتر سرکاری و نجی اداروں کے ملازمین کو 15 یوم کی قرنطینہ تعطیلات (Quarantine Leaves) دے دی گئی ہیں۔ جو کاروبار لاک ڈاؤن کے دوران بند رہیں گے ان کے مالکان بھی ایک قسم کی قرنطینہ تعطیلات پر ہیں جن کا بنیادی مقصد حفاظتی نقطہ نظر سے لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنا ہے۔

قرنطینہ کی تعطیلات کے دوران گھر میں رہنے والے حضرات کیلئے چند تجاویز پیش خدمت ہیں جن پر عمل کرکے ان چھٹیوں کو کارآمد بنایا جاسکتا ہے۔

 

ملازمین کے حقوق اور آپ کا تحفظ

اگر آپ کا کاروبار لاک ڈاؤن کے دوران بند ہے تو اپنے کاروباری ملازمین کو بھی 15 یوم کی رخصت مع ایڈوانس تنخواہ دے دیجیے اور انہیں اپنے گھر کے ذاتی کاموں پر نہ لگائیے۔ آپ کا یہ عمل ان کی جان کی حفاظت اور مالی مشکلات میں مدد کرے گا۔ گھر کے ذاتی ملازمین کو یا تو پندرہ دن کی چھٹی مع تنخواہ دے دیجیے یا انہیں مستقل گھر کے اندر رکھ لیجیے کیونکہ معمول کے مطابق ان کا روزانہ آنا جانا آپ کے گھر میں کورونا وائرس کے داخلے کا سبب بن سکتا ہے۔

 

مشکل وقت میں غربا کا استحقاق

اگر قدرت نے آپ کو وسائل کی فراوانی عطا کی ہے تو کم از کم ایک دیہاڑی دار غریب گھرانے کا مہینے بھر کا خرچہ اٹھا لیجیے جس میں راشن، گھر کا کرایہ، یوٹیلیٹی بل اور بنیادی ادویہ شامل ہیں۔ راشن پہنچانے کیلئے برسوں سے کام کرنے والی فلاحی تنظیموں، بشمول الخدمت فاؤنڈیشن کو پورے اعتماد کے ساتھ عطیات دیئے جا سکتے ہیں جو اس حوالے سے ملک کے طول و عرض میں نہایت مستعدی سے کام کر رہی ہے۔ اگر آپ مالک مکان ہیں اور موجودہ حالات کی وجہ سے آپ کے کرایہ دار کا روزگار متاثر ہوچکا ہے تو اسے ایک یا دو ماہ کا کرایہ چھوڑ دیجیے۔

 

برسر روزگار لوگوں سے تعاون

وہ ملازمت پیشہ خواتین و حضرات جنہیں قرنطینہ کی تعطیلات مع تنخواہ دی گئی ہے، وہ سکون میں ہیں لیکن جن کی نصف تنخواہ کاٹ لی گئی ہے یا بند کیے جانے والے چھوٹے کاروبار کے مالکان ہوں، دونوں ہی پریشانی کا شکار ہیں۔ ایسے سفید پوشوں کو تلاش کرکے مالی تعاون کیجیے۔

 

بیوی کیلئے رحمت بنیں

قرنطینہ کی تعطیلات میں 15 دن تک ٹانگیں پسار کر چھوٹے چھوٹے کاموں کیلئے خاتون خانہ کو احکامات جاری کرنے کے بجائے تمام ذمہ داریوں میں ہاتھ بٹائیے تاکہ گھر میں آپ کی مستقل موجودگی زحمت کے بجائے رحمت بن سکے۔ اس سلسلے میں لازمی کرنے والے کام یہ ہیں کہ اپنا کھانا خود گرم کیجیے، اپنے برتن خود دھوئیے، اپنے کپڑے خود استری کیجیے، خود اٹھ کر پانی پیجیے، اگر آٹومیٹک واشنگ مشین ہے تو لانڈری خود کیجیے اور ملازمہ نہیں تو کم از کم ایک واش روم صاف کرنے کی ذمہ داری اٹھائیے۔ اختیاری کاموں میں بیگم کے ساتھ کھانا بنانے میں مدد کرنا، روٹی پکانا اور شیرخوار و شرارتی بچوں کو بہلانا شامل ہے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اپنی اہلیہ کو فارغ سمجھنے والوں کی بہت ساری غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی۔

 

احتیاط کو معاشرت پر ترجیح دیجیے

اگر کوئی دوست، عزیز یا قریبی رشتہ دار آپ کے گھر آنا چاہتے ہیں تو انہیں عزت و احترام سے سمجھائیے اور تمام تکلفات بالائے طاق رکھتے ہوئے ’’we are not hosting‘‘ کا دو ٹوک پیغام دیجیے کیونکہ اس برے وقت میں اپنی اور دوسروں کی قیمتی جانیں بچانا ہر اعتبار سے معاشرت پر مقدم ہے۔ اسی طرح اگر کوئی ہاتھ ملانے یا گلے ملنے کی کوشش کرے تو احترام کے ساتھ معذرت کر لیجیے اور پیار سے اس کے نقصان سے آگاہ کیجیے۔ یاد رکھیے، تکلف کو کسی صورت احتیاط پر غالب نہ آنے دیجیے۔

 

بوڑھے والدین پر توجہ دیجیے

مصدقہ اطلاعات کے مطابق یوٹیوب، نیٹ فلکس اور دیگر ویڈیو ہوسٹنگ ویب سائٹس پر لوڈ معمول سے بڑھ گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ گھروں میں موجود لوگوں کی ایک بڑی اکثریت اپنے موبائل فونز پر من پسند ویڈیوز کے ذریعے اپنا ٹائم پاس کر رہی ہے۔ دوسری طرف بوڑھے والدین کو اکثر اپنے بچوں کی جانب سے عدم توجہی کی شکایت رہتی ہے اور کماؤ پوت ہمیشہ جیب میں مصروفیات کا عذر رکھتے ہیں، لیکن ان پندرہ دنوں میں آپ کے پاس کوئی جواز باقی نہیں رہ گیا۔ اپنا وقت اور توجہ اپنے والدین کو دیجیے، ان سے باتیں کیجیے، ان کی باتیں سنیے، ان کی رائے کی تائید کیجیے، ان کی جسمانی و ذہنی صحت پر غور کیجیے اور انہیں سکون پہنچائیے۔ عین ممکن ہے آپ کے پاس ان کی خدمت کا یہ آخری موقع ہو۔

 

کورونا کے نفسیاتی دباؤ سے بچیے

اگر آپ کمزور اعصاب کے مالک ہیں تو ٹی وی اور سوشل میڈیا سے دور رہیے کیونکہ ان کے ذریعے جہاں کورونا وائرس کے حوالے سے آگاہی اور شعور ملا ہے، وہیں غیر ضروری طور پر مبالغہ آمیز سنسنی بھی پھیلائی گئی ہے جس کا نتیجہ لوگوں پر نفسیاتی عوارض کی شکل میں ظاہر ہو رہا ہے۔ لوگ خود کو بلاوجہ کورونا سے متاثر سمجھ کر پریشان ہو رہے ہیں۔ اگر آپ تازہ ترین صورت حال سے آگاہ رہنا چاہتے ہیں تو دن میں صرف ایک بار اخبار کا مطالعہ کیجیے یا دن میں دو بار کسی مستند نیوز ویب سائٹ تک رسائی حاصل کیجیے۔

 

معافی تلافی کیجیے

اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر کی فضاؤں میں زہر گھلا ہوا ہے اور موت گلی کوچوں میں رقص کر رہی ہے۔ ہماری سانسیں بھی سانسوں کی دشمن ہوچکی ہیں۔ ان حالات میں جب کوئی نہیں جانتا کہ کب کسے مرض الموت آن گھیرے۔ دل بڑا کرکے اپنے ناراض خونی رشتوں سے معافی مانگیے، جن کا حق مارا ہے انہیں ادا کر دیجیے، اور جنہوں نے آپ کا حق مارا ہے انہیں اللہ کیلئے معاف کر دیجیے۔ جب ہم من حیث القوم مخلوق کو معاف کریں گے تو خالق کی صفت غفاری بھی ضرور جوش مارے گی اور شاید اسی کی برکت سے یہ خطرناک بلا ٹل جائے۔

 

مذہبی فرائض ادا کیجیے

آفت کے وقت میں فراغت کی گھڑیاں ملی ہیں تو اپنے مذہب، مسلک و عقیدے کے مطابق گھر میں رہ کر فرائض ادا کیجیے، گناہوں سے بچیے، خدا سے ربط مضبوط کیجیے اور اس بیماری سے بچنے کی دعائیں و مناجات کیجیے۔ یاد رکھیے، بڑے عذابوں سے قبل چھوٹے درجے کی آسمانی آفات اور بلائیں انسانوں کو خدا کی طرف راغب کرنے کیلئے ہی آیا کرتی ہیں۔

 

سادگی اختیار کیجیے

موجودہ حالات میں جب ملکی و عالمی معیشت لمحہ بہ لمحہ تباہی کی طرف جا رہی ہے، سادگی اپنا کر اپنے اخراجات کم کیجیے اور زائد رقم محروم طبقات پر خرچ کیجیے۔ جب اردگرد موجود اپنے ہی ہم وطنوں کے گھروں میں فاقوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہوں تو ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم اسراف کریں، اپنے مالی و دیگر وسائل کو نمود و نمائش اور فضول خرچیوں میں اڑاتے پھریں۔

 

اپنی زندگی کا جائزہ لیجیے

قرنطینہ کی تعطیلات کے دوران جب جب تنہائی میسر آئے، اپنی زندگی پر غور کیجیے۔ اپنے ماضی کے تمام کاموں کو یاد کیجیے، اپنے حال کی ڈگر پر نظر ڈالیے اور پھر دیانت داری کے ساتھ اپنے ممکنہ مستقبل کا اندازہ لگائیے کہ کیا یہ وہی مستقبل ہے جو آپ چاہتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر اپنے ماضی سے غلطیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر انہیں دہرانے سے توبہ کیجیے، اپنے حال کیلئے بہترین لائحہ عمل بنائیے اور ارادہ کر لیجیے کہ ان تعطیلات کے بعد آپ پہلے سے بہتر انسان بن کر اپنی ملازمت، کاروبار اور معاشرے میں واپس جائیں گے۔ بھلا وہ بھی کوئی انسان ہے جو تنہائی میں شفاف و غیر جانبدارانہ خود احتسابی سے نہ گزرے اور اپنے آنے والے کل کو گزرے ہوئے کل سے بہتر نہ بنائے؟

 

بچوں کو وقت دیجیے

اسکول بند ہیں اور بچے آج کل گھروں میں موج میلہ کر رہے ہیں۔ گھر میں آپ کی موجودگی ان کیلئے نہایت مفید ہوسکتی ہے اگر آپ انہیں روزانہ کی بنیاد پر تھوڑی تھوڑی تعلیم دیتے رہیں، تاکہ وہ سیکھنے کے عمل سے جڑے رہیں۔ بچوں کے ساتھ کھیلیے، انہیں وقت دیجیے اور انہیں نئی چیزیں سکھائیے۔ اس عمل کے دوران آپ کو بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔

 

پیار محبت سے رہیے

چین سے اطلاع آئی ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران طلاقوں کی شرح میں ہوش ربا اضافہ ہو گیا ہے جس پر انتظامیہ نے طلاقوں کے فیصلے سے پہلے زوجین کو ماہرین نفسیات سے ملوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلسل ساتھ رہنے کی وجہ سے لڑائی جھگڑوں میں اضافہ ہوجانا فطری بات ہے لیکن بقائے باہمی کے اصول کے تحت ایک دوسرے کی مجبوریوں اور اپنی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے آپس میں تعاون کا ماحول بنائیے۔ ان شاء اللہ، ناخوشگوار صورت حال پیدا نہیں ہوگی۔

 

حرفِ آخر

قرنطینہ کی تعطیلات میں سب سے زیادہ خیال رکھنے والی چیز ’’قرنطینہ‘‘ ہے، لہذا ان تعطیلات میں گھر سے باہر کم سے کم نکلیے اور حسب ضرورت جانا پڑے تو حفاظتی اقدامات کو ہرگز نظرانداز نہ کیجیے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو، آمین۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

نعمان الحق

نعمان الحق

بلاگر پیشے کے لحاظ سے الیکٹریکل انجنئیر ہیں۔ آپ اُن سے بذریعہ ای میل رابطہ کرسکتے ہیں۔ [email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔