ہفتہ رفتہ، پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں استحکام

احتشام مفتی  پير 2 دسمبر 2013
روئی کی درآمد پر فوری پابندی عائد کی جائے تاکہ کسانوں کو محنت کا صحیح معاوضہ مل سکے، وزیر اعظم کو خط۔ فوٹو: فائل

روئی کی درآمد پر فوری پابندی عائد کی جائے تاکہ کسانوں کو محنت کا صحیح معاوضہ مل سکے، وزیر اعظم کو خط۔ فوٹو: فائل

کراچی: امریکا میں قبل از وقت شدید بارشوں کے باعث وہاںکپاس کی پیداوار توقعات سے کم ہونے اورامریکن کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ میں چین کا امریکا سے روئی کی درآمدات برقرار رکھنے کے ذکرکے نتیجے میں گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں قدرے استحکام رہا۔

حالانکہ اس سے قبل چین کی اپنے قومی ذخائر میں سے روئی کی فروخت شروع کر نے سے دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مندی کے امکانات پیدا ہو گئے تھے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ’’ایکسپریس ‘‘ کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران چین نے اپنے روئی کے نیشنل ریزروز میں سے روئی کی فروخت کا اعلان کر دیاتاہم فروخت ہونے والی روئی کاٹن سیزن 2011 سے ہونے اور اس کی قیمتیں 1.34ڈالر فی پائونڈ جو کہ بین الاقوامی منڈیوں کے مقابلے میں 70فیصد زائد ہے، کے بعد چینی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے مذکورہ روئی خریدنے میں کوئی خاص دلچسپی ظاہر نہیں کی اور اطلاع کے مطابق 28اور 29نومبر کو چینی حکام کی جانب سے فروخت کے لیے پیش کی جانے والی روئی کا 50فیصد حصہ بھی فروخت نہیں ہو سکا جبکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز امریکا کی جانب سے جب کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ جاری کی گئی تو اس میں بتایا گیا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایک ہفتے کے دوران برآمد ہونے والی 2 لاکھ 65 ہزار 700 روئی کی بیلز میں سے چین نے بھی 46 ہزار 600 بیلز خریدی ہیں ،تو نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتوں میں خاصی تیزی کا رجحان دیکھا گیا جس کے اثرات پاکستانی کاٹن مارکیٹوں میں پائے گئے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آئے گا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران امریکی ریاستوں ٹیکساس اور میسوری میں ہونے والی تباہ کن برف باری کے باعث امریکا میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے  میں کافی کم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم محمد نواز شریف کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے دوران اعلان کی گئی ٹیکس اصلاحات کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ کاٹن جنرز کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن کے ساتھ ویلتھ اسٹیٹمنٹ لازمی جمع کرانے کے لیے 35 ہزار روپے ود ہولڈنگ ٹیکس والی شرط ختم کی جائے کیونکہ کاٹن جنرز سے فائنل سیٹلمینٹ کے طور پر روئی کی فروخت پر ایک فیصد انکم ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں منہا کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.15سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 84.75 سینٹ فی پائونڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 2.12سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 79.35 سینٹ فی پائونڈ، بھارت میں روئی کے سودے 700 روپے فی کینڈی کمی کے بعد 38ہزار 919روپے فی کینڈی، چین میں روئی کی قیمتیں معمولی کمی کے ساتھ 19 ہزار 685یو آن فی ٹن تک گر گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6ہزار 400روپے فی من تک مستحکم رہے۔ انہوں نے بتایا کہ روپے کی مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث توقع ہے کہ پاکستان سے روئی اور سوتی دھاگے کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہونے سے اندرون ملک میں بھی روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آئے گا تاہم اس کا انحصار توانائی کی مکمل دستیابی پر منحصر ہو گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے ایک مراسلے کے ذریعے وزیر اعظم  پاکستان نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر پاکستان میں روئی کی درآمد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے تاکہ کسانوں کو انکی محنت کا صیح معاوضہ مل سکے کیونکہ روئی کی مسلسل درآمد سے اندرون ملک پھٹی اور روئی کی قیمتوں میں دن بدن کمی رجحان سامنے آ رہا ہے جس سے براہ راست پاکستانی کسان متاثر ہو رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔