- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر ملز کیس کی کارروائی روکنے کا حکم
لاہور: احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز میں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کیس کی کارروائی ریفرنس دائر ہونے تک روک دی۔
لاہور کی احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر ملز کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف،مریم نواز اور یوسف عباس کی لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہوچکی ہے جب کہ نیب کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کا ریفرنس ابھی دائر نہیں کیا گیا۔ ریفرنس کے بغیر کیس کی سماعت کرنا عدالتی وقت کا ضیاع ہے۔
احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں کیس کی فائل ریکارڈ روم بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ تینوں ملزمان کو ریفرنس دائر ہونے پر طلب کیا جائے گا۔
چوہدری شوگر ملز کیس؛
نیب کا موقف ہے کہ چوہدری شوگر ملز میں 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے۔ پھر وہی حصص مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی میں بھاری سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکیوں کا نام اس لیے بطور پراکسی استعمال کیا گیا کیوں کہ شریف خاندان کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی جانے والی رقم قانونی نہیں تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔